یوم دفاع‎

دادی ہر یوم دفاع کے دن اٹھتے ہی نماز پڑھ کے وظاٸف میں لگ جاتی اور سارا دن ان کی بوڑھی آنکھوں سے رم جھم لگی رہتی اور اس دن وہ بار بار پانی ہی پیتی رہتی کھانا بلکل نہ کھاتی یہ روٹین تب سےتھی جب سے میں نے ہوش سنبھالا تھا. آج صبح میں بھی اٹھ کے دادی کے پاس جا بیٹھی تسبیح کے دانوں کے ساتھ ان کے آنسو بھی گر رہے تھے میں نے دادی کی گود میں سر رکھا تو وہ ٹھنڈی آہ بھر کر بولی عمل فاطمہ تو بالکل اپنے بابا جیسی ہے اور ان کے آنسو میرے چہرے پہ گرنے لگے میں بھی روہانسی ہوگٸی میں نے پوچھا دادی بابا کیسے تھے دادی نے رو کے میرا ماتھا چوما اور بولی وہ وطن کا بیٹا تھا تبھی وطن پہ وار گیا وہ ہمیشہ مجھے کہتا تھا اماں آپ دیکیھے گا آپ کا بیٹا آپ کا سر ہمیشہ فخر سے بلند کر دے گا عمل وہ تو اپنا وعدہ سچا کر گیا پتہ ہے تجھے جب میں اور تیری ماں شہدا کی تقریب میں ایوارڈ لینے گٸیں تو تیری دادی کا سرفخر سے بلند ہوگیا بیٹے کا ایوارڈ تھا تو آنسو تھم نہ سکے پتر پر جب میں نے تیرے دادا کا ایوارڈ لیا تھا تب عہد کیا تھا کہ میں اپنی اولاد کو اس وطن کےحوالے کروں گی پتر تیرا دادا 65 کی جنگ میں بڑی دلیری سے لڑ کر چھاتی پر گولیاں کھا کر شہید ہوا تھا تمہارا باپ بھی تو بہادر باپ کا بیٹا تھا پر پتر کچھ دکھ اندر ہی اندر دیمک کی طرح کھا جاتے ہیں انسان کو . میں پہلے شہید کی بیوہ کہلاتی تھی اب شہید کی ماں کہلاتی ہوں. عمل پتر ہم جدی پشتی پیسے کے لٸے نہیں سبز ہلالی پرچم کے لٸے جان دیتے آٸے ہیں .پتر یہ جو دھرتی ماں ہے نہ اس نے 1947 میں ہمیں اپنی پہچان دی اب ہم نے اس پرچم کی بلندی کے لٸے 6 بیٹوں کا لہو بھی دیا تو کو ٸی قرض نہیں .پر پتر اس دن تیرے بابا کی بڑی یاد آتی ہے میرا سوہنا پتر کہ کر دادی پھوٹ پھوٹ کر رو دی اور میں سوچتی رہی مجھ جیسے کتنے ہزاروں بیٹے بیٹیاں ہو گی جن کے اس دنیا میں آنے سے پہلے ہی ان کے بابا شہید ہو چکے ہوں گے پر دادی کی بات یاد آجاتی پتر وطن سے بڑھ کر کچھ بھی نہیں سوہنے پتر وی نہیں.

 

Tehreem Leghari
About the Author: Tehreem Leghari Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.