شوال کے روزے چھے اور ثواب پورے سال کا

اللہ تعالیٰ نے ہم پر دو طرح کی عبادات فرض کی ہے کچھ کا تعلق جسم کے ساتھ ہیں جن کو جسمانی عبادات اور کچھ کا تعلق مال کے ساتھ ہیں، جن کو مالی عبادات کہا جاتا ہے ۔روزہ کا تعلق جسمانی عبادات کے ساتھ ہے ۔

روزے کی فضیلت و اہمیت دیگر عبادات کے مقابلے میں کئی گنا زیادہ اور بے حساب ہے اس طرح ہے کہ انسان کے ہر نیک کام کا بدلہ دس سے سات سو گنا تک دیا جاتا ہے جبکہ روزہ کا اجر خود اﷲتعالیٰ عطا کرے گا۔ حدیث قدسی میں ہے کہ اﷲتعالیٰ فرماتا ہے :

"کُلُّ عَمَلِ ابْنِ آدَمَ لَهُ إِلَّا الصِّيَامَ، فَإِنَّهُ لِي وَأنَا اَجْزِيْ بِهِ."

’’ابن آدم کا ہر عمل اس کے لئے ہے سوائے روزے کے۔ پس یہ (روزہ) میرے لیے ہے اور میں ہی اس کا اجر دوں گا۔‘‘(بخاری رقم : 1805)

گویا کہ ﷲ پاک روزے کے ثواب کو اپنے سے منسوب کر رہا ہے کہ روزہ دار اپنے رب کی رضا جوئی کی خاطر دن بھر بھوکا پیاسا رہتا ہے اور جھوٹ، لڑائی، غیبت، چوری، گالی گلوچ اور اس طرح کے دیگر گناہوں سے اپنے آپ کو بچاتا ہے، اس کے لیے اﷲ نے وعدہ کیا ہے کہ میں اسے آخرت میں اتنا اجر دوں گا کہ وہ شخص خوش ہوجائے گا۔

رمضان المبارک کا مہینہ ختم ہوتے ہی جو مہینہ شروع ہوتا ہے وہ شوال ہے۔ شوال کے چھ روزے ان نفلی اعمال میں سے ایک ہیں، جن کا اجر و ثواب بہت زیادہ ہے اور رسول اللہﷺ نے خاص طور پر ان کے رکھنے کی ترغیب دی ہے۔ رسول اللہﷺ نے اپنی اُمت کو بشارت دی ہے کہ رمضان کے روزے رکھنے کے بعد شوال کے چھ روزے رکھنے والا اس قدر اجر وثواب کا حقدار ہوتا ہے، گویا اس نے پورا سال روزہ رکھا۔ اللہ تعالیٰ کے کریمانہ قانون کے مطابق ایک نیکی کا ثواب کم سے کم دس گنا ملتا ہے۔ قرآن مجید میں اللہ بزرگ وبرتر کا ارشاد ہے: ’’جو ایک نیکی لائے گا اس کے لئے اس کے بدلے اس کی مانند دس (نیکیاں) ہوں گی اور جو کوئی برائی کرے گا تو اسے ایک برائی کے برابر ہی سزا دی جائے گی اور ان پر ظلم نہیں کیا جائے گا‘‘(الانعام۔۱۶۰) اس آیت طیبہ میں اللہ تعالیٰ یہ وعدہ فرمارہا ہے کہ وہ اپنے بندے کو اپنے فضل وکرم کے ساتھ ایک نیکی کے بدلے دس نیکیوں کا ثواب عطا کرے گا اور جو کوئی گناہ کرے گا تو اللہ تعالی اپنے عدل کے تقاضہ کے مطابق ایک گناہ کے بدلے ایک ہی گنا ہ کی سزا دے گا۔ یہ اللہ تعالی کا احسان عظیم ہے۔

وہ حد یث پاک جس کو حضرت ابو ہریرہ اور ابو ایوب رضی اللہ تعالی عنہما نے روایت کیا ہے، اس میں حضورﷺ نے فرمایا کہ جس نے رمضان شریف کے مکمل روزے رکھے، پھر ماہ شوال میں عید کے فوراً بعد چھ روزے رکھے، وہ اس طرح ہوگا جس طرح اس نے پورے سال کے روزے رکھے۔ اس لئے علمائے اسلام فرماتے ہیں کہ اللہ تعالی کے اس ارشاد گرامی کا جس میں ایک نیکی کے بدلے دس کا ثواب عطا کرنے کا وعدہ کیا گیا ہے، اس سے یہی مراد ہے۔ وہ فرماتے ہیں کہ سال کے 360 دن ہوتے ہیں اور رمضان شریف کے 30 روزے ہوتے ہیں، تو جب کوئی آدمی رمضان شریف کے تیس روزے رکھے گا تو وہ اس آیت کے مطابق تین سو روزوں کے ثواب کے برابر ہوگا، باقی سال کے 60 دن رہ گئے تو جب کوئی آدمی شوال کے چھ روزے رکھ لے گا تو وہ ساٹھ روزوں کے برابر ہوں گے، اس طرح سال مکمل ہوگیا۔
حضورﷺ نے فرمایا: ’’اللہ تعالی نے آسمانوں اور زمین کو شوال کے چھ ایام میں پیدا فرمایا، تو جس نے شوال کے چھ روزے رکھے تو اللہ تعالی اپنی مخلوق میں سے ہر ایک کے بدلے اسے ایک حسنہ عطا فرمائے گا اور اس سے اس کے گناہ مٹا دے گا اور اس کے درجات کو بلند فرمائے گا‘‘۔ (درۃ الناصحین)

شوال کے چھ روزوں کی فضیلت بیان کرتے ہوئے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہ حضورﷺ کا ایک ارشاد روایت کرتے ہیں کہ ’’جس نے شوال المکرم کے چھ روزے رکھے تو وہ گناہوں سے اس طرح پاک ہوجاتا ہے، جس طرح بچہ اپنی ماہ کے بطن سے پیدا ہوتے وقت گناہوں سے پاک ہوتا ہے‘‘۔ (الترغیب والترہیب)

علماء کے نزدیک رمضان المبارک کے روزوں میں جو کوتاہیاں سرزد ہو جاتی ہیں، شوال کے چھ روزوں کی وجہ سے اللہ تعالی اس کوتاہی اور کمی کو درگزر فرمادیتا ہے، اس طرح ان چھ روزوں کو رمضان المبارک کے روزوں سے وہی نسبت ہے، جو فرض نمازوں کے بعد سنتوں کی ہے کہ اللہ تعالی ان سنتوں کے سبب ہماری فرض نماز کی کوتاہیوں کو معاف فرمادیتا ہے۔

حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ حضورﷺ نے فرمایا: ’’رمضان شریف کے بعد روزہ رکھنے والا اس آدمی کی طرح ہے، جو میدان جنگ سے بھاگنے کے بعد دوبارہ حملہ کرتا ہے‘‘۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فر ما تے ہیں :
"جس نے ما ہ رمضان روزوں سے گزارا پھر شوال کے چھ روزے رکھے اسے سال بھر کے روزے رکنھے کا ثواب ہو گا ۔(صحیح مسلم کتا ب الصوم )

بروایت طبرا نی حضرت ابو ایو ب انصا ری رضی ا للہ تعالیٰ عنہ بیا ن کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دریا فت کیا کہ ایک روزہ دس دنو ں کے برابر حیثیت رکھتا ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جو اب میں فر ما یا " ہا ں ایسا ہی ہے (ترغیب : 2/111)

حضرت ثو بان رضی ا للہ تعالیٰ عنہ سے مز ید وضا حت مر وی ہے کہ ما ہ رمضا ن کے روزے دس ما ہ کے برابر ہیں اور اس کے کے بعد شوال کے چھ روزے دو ما ہ کے مسا وی ثواب رکھتے ہیں اس طرح یہ سال بھر کے روزے ہوئے ۔(صحیح ابن خز یمہ : 2/298)

حضرت جا بر رضی ا للہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا :" جس نے ما ہ رمضا ن کے مکمل اور ان کے بعد ما ہ شوال کے چھ روزے رکھے اس نے گو یا پو رے سا ل کے روزے رکھے ۔(مسند امام احمد رحمۃ اللہ علیہ :3/324)

حضرت ابن عمر رضی ا للہ تعالیٰ عنہ سے مروی ایک روایت میں ان روزوں کی فضیلت ایک دوسر ے اندا ز سے بیا ن ہو ئی ہے ارشا د نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے کہ جس نے ما ہ رمضا ن کے روزے رکھے اس کے بعد شوال کے بھی چھ روزے پو رے کیے وہ گنا ہو ں سے یوں پاک ہو جا تا ہے گو یا آج ہی شکم مادر سے پیدا ہو ا ہے ۔(ترغیب :2/111)

اسی طرح حضرت ابو ہریرہ رضی ا للہ تعالیٰ عنہ حضرت ابن عبا س رضی ا للہ تعالیٰ عنہ اور حضرت براء بن عاز ب رضی ا للہ تعالیٰ عنہ سے بھی ما ہ شوال کے چھ روزوں کی ترغیب و فضیلت کے متعلق احا دیث مروی ہیں بہتر ہے کہ عید الفطر کے متصل بعد چھ روزے مسلسل رکھ لیے جا ئیں تا ہم اگر ماہ شوال میں متفرق طور پر بھی رکھ لیے جا ئیں تو بھی جا ئز ہے ۔(ترغیب)

شوال کے روزے عید کے فوراً بعد یعنی عید کے دوسرے دن سے تسلسل کے ساتھ رکھنا افضل اور مستحب ہے، کیونکہ نیکی کے کاموں میں جلدی اور ایک دوسرے سے آگے بڑھنا بہتر ہے، لیکن اگر کوئی شخص اس مہینہ کے آخر تک وقفہ وقفہ سے ایک ایک، دو دو کر کے رکھنا چاہے تو بھی رکھ سکتا ہے، اس میں کوئی حرج نہیں ہے، البتہ شوال کے مہینہ میں ہی یہ چھ روزے مکمل کرلینا چاہیے۔
اللہ تعالیٰ ہم سب کو شوال کے چھے روزے رکھنے کی توفیق عطا فرمائے آمین ۔

 

Muhammad Nafees Danish
About the Author: Muhammad Nafees Danish Read More Articles by Muhammad Nafees Danish: 43 Articles with 32919 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.