یوشع علیہ السلام کے مزار پر

*عمرفاروق*

بےی کوز(Beyköz) استبول کے مضافات میں واقع ایک خوبصورت ٹاؤن ہے' یہ استبول کے ایشیائی حصے میں واقع ہے اور یوشع علیہ السلام کے مزار کی وجہ سے پورے ترکی میں مشہور ہے_ یوشع علیہ السلام کا مزار یوشع تےپےسی(Yuşa tepesi) پر واقع ہے، یوشع علیہ السلام کے مزار پر حاضری کیلئے آپ کوکادی کوئے (Kadiköy) سے بس لینا پڑتی ہے جو پورے ایک گھنٹے بعد آپ کو بےکوز اتاردیتی ہے اور تھوڑا سا پیدل چلنے کے بعد آپ مزار تک پہنچ جاتے ہیں_یہ2017کی بات ہے میں ان دنوں اپنی تعلیم مکمل کرچکا تھا' اور سارا دن فارغ پڑا رہتا تھا، میں نے اپنے دوست انس کو کال کی اور یوشع علیہ السلام کے مزار پر حاضری کا مشورہ دیا انس نے فورا حامی بھرلی' ہم جمعہ کے دن کادی کوئے (kadiköy)پہنچے' گاڑی پکڑی اور حاضری کیلئے نکل پڑے.

یوشع علیہ السلام کا پورا نام یوشع بن نون ہے، علماء کرام کی اکثریت یوشع علیہ السلام کے نبی ہونے پر متفق ہے محمد بن اسحاق کی ایک روایت میں موسی علیہ السلام کی آخری عمر میں نبوت آپ کو منتقل کردی گئی' جبکہ توریت میں ہے کہ" موسی علیہ السلام کی زندگی میں ان پر ظاہر کردیا گیا "یوشع میرا خاص بندہ ہے' بنی اسرائیل ان کی سربراہی میں بیت المقدس اور کنعان فتح کرے گا"شاید یہی وجہ تھی کہ بنی اسرائیل چالیس سال تک وادی تیہ میں سرگرداں رہے یہاں تک کہ حضرت ہارون اور حضرت موسی کی وفات ہوئی اور یوشع علیہ السلام نے بنی اسرائیل کی بھاگ دوڑ سنبھالی کنعان فلسطین اور بیت المقدس جیسے علاقے فتح کیے.

تورات میں آپ کو بعض جگہوں پر "جاسوس" اور بعض جگہوں پر "مددگار" کہہ کر پکارا گیا، آپ موسی علیہ السلام کی طرف سے کنعان بھیجے جانے والے بارہ جاسوسوں میں بھی شامل تھے' قرآن کریم میں واضح طور پر آپ کا ذکر موجود نہیں لیکن سورہ کہف میں دو جگہوں پر موسی علیہ السلام کے ایک خادم کا تذکرہ ملتا ہے' ابی بن کعب کی روایت کے مطابق آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا " وہ خادم یوشع علیہ السلام تھے".

وادی تیہ میں سرگرداں رہنے کے بعد جونہی آپ نے بنی اسرائیل کی قیادت سنبھالی اللہ تعالی نے آپ کو عمالقہ اور دوسری جابر قوموں سے جہاد کا حکم دیا جہاد کا حکم ملتے ہی آپ کنعان کے شہر اریحا پہنچے اور چھ ماہ تک اس کا محاصرہ کیے رکھا آپ اریحا شہر فتح کرنے کے بلکل نزدیک تھے اس دوران ایک دلچسپ واقعہ پیش آیا_

جمعہ کا دن تھا جنگ اپنے پورے عروج پر تھی آپ کا لشکر فتح کے بلکل قریب تھا کہ سورج ڈوبنے لگا آپ کو تشویش لاحق ہوئی اور آپ نے اللہ سے گڑگڑاکر دعا مانگنا شروع کردی دعا قبول ہوئی اور سورج جہاں تھا وہیں ٹھہر گیا دراصل بنی اسرائیل میں ہفتے کا دن مقدس تصور کیا جاتا تھا یہ لوگ ہفتے کے دن جنگ وجدل اور ہرقسم کی غلط کاریوں سے مکمل اجتناب برتتے تھے' سورج غروب ہوتے ہی جنگ روکنا پڑتی جبکہ اگلا دن ہفتے کا ہونا تھا اور یوں جیتی ہوئی جنگ کا ستیاناس ہوجانا تھا چناں چہ آپ نے دعا فرمائی اللہ نے سورج کو ٹھہرجانے کا حکم دیا اور یوں اریحا شہر فتح ہوگیا، بنی اسرائیل نے آپ کی قیادت میں بیت المقدس بھی فتح کیا، بعدازاں آپ 27 سال تک بنی اسرائیل کی قیادت فرماتے رہے' روایات کے مطابق آپ کا زمانہ 1450ق م سے 1370 ق م کا تھا.

ایک گھنٹے بعد ہم یوشع علیہ السلام کےمزار پر تھے، مزار کو مختلف اقسام کے خوبصورت پھولوں سے آراستہ کیا گیا تھا اور مزار کی حفاظت کیلئے چاروں اطراف لوہے کا جنگلا لگا ہوا تھا میں نے اپنے دائیں بائیں دیکھا تو مختلف عمر کے لوگ دعائیں مانگنے میں مصروف تھے' میں نے بھی ان کی تقلید کرتے ہوئے آنکھیں بند کی' خاموشی کے ساتھ ہاتھ اٹھائے' اور منگتوں میں شامل ہوگیا_

میں آپ سے عرض کرتا چلوں یوشع علیہ السلام کے مزارات عراق' فلسطین' اور ترکی کے ایک شہر انطب غازی میں بھی موجود ہیں' چناں چہ ان میں سے کونسا صحیح ہے اللہ کی ذات بہتر جانتی ہے_

عثمانی دور حکومت میں محمد سعید پاشا نے یہاں پر ایک مسجد بھی تعمیر کروائی لیکن اس مسجد میں آگ بھڑک اٹھی جس کی وجہ سے مسجد کو کافی نقصان پہنچا، 1863 میں سلطان عبد العزیز نے مسجد کو دوبارہ تعمیر کرنے کا حکم دیا اور مسجد کا نام " یوشع جامع" رکھ دیا، ہم نے اس مسجد کی زیارت کی اور مسجد کے بلکل سامنے موجود ٹیرس کی طرف بڑہ گئے.

ٹیرس پر مختلف عمر کے لوگ سیلفیا کھینچنے اور تصویریں بنوانے میں مصروف تھے' ہم جونہی ٹیرس پر پہنچے ہماری ساری سٹریس غائب ہوگئی اور ہم ہلکا پھلکا محسوس کرنے لگے' ہمارے سامنے پورا شہر کھلی کتاب کی طرح بکھرا پڑا تھا_ یہ نظارہ استنبول کے قیمتی ترین نظاروں میں شمار ہوتا ہے چناں چہ غیرملکی سیاح کثیر تعداد میں یہاں کا رخ کرتے ہیں.

عصر کا وقت ہوچکا تھا، اور شام ڈھلنے سے پہلے پہلے ہمیں اپنے ہوسٹلز پہنچنا تھا، میں نے انس کو واپس چلنے کا اشارہ کیا اور مزار سے پیدل ہی نکل پڑے' ہر اٹھتے قدم کے ساتھ ہمارے اور مزار کے بیج کا فاصلہ بڑھتا چلاجارہا تھا، یہاں تک کہ میں نے پیچھے مڑکر دیکھا تو مزار ہماری نظروں سے اوجھل ہوچکا تھا.

Hyderi Ali
About the Author: Hyderi Ali Read More Articles by Hyderi Ali: 77 Articles with 63207 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.