میم مندر میم مفاہمت

اسلام آباد مندر کی بنیاد رکھنے کے بعد کی برصغیر کی صورت حال

اسلام آباد مندر کی بنیاد

ہندو ہیں۔کافر ہیں۔مشرک ہیں اور ستم کی بات یہ کہ پاکستانی بت پرست ہیں۔ہیں!پاکستانی بھی اور بت پرست بھی آگ پانی کا معاملہ ہے بھئی۔پاکستان تو ایک اسلامی جمہوری ریاست ہے ہندو کیا کر رہے ہیں ادھرغیر سنجیدہ مسلمان حکومت کی موجودگی میں سرکاری پاک سرزمین پر اسلام آباد یعنی "شہر اسلام" میں مندر کی تعمیر شروع کر دی گئی ہے۔لال مسجد کو تو شہید اور بند بھی کر دیا گیا۔بابری مسجد کو ہندوؤں نے شہید کیا اور فسادات گجرات وغیرہ میں مسلمانوں کا قتل عام اور خونریزی یاد نہیں آ پ کو کشمیر میں مسلما نوں پر مظالم ڈھانے والے ہندو۔ریڈ کلف لائن پر دن رات آگ برسانے والے ہندو۔آپ کیسے ان ہندوؤں کو ا جازت دے رہے ہیں اپنے دارالحکومت میں مندر تعمیر کر نے کی ہندوؤں کو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ان کی حمایت کے لیے "شاہ سے زیادہ شاہ کا وفادار"ایک طبقہ موجود ہے جو ہمہ وقت ان کی تر جمانی کے لیے تیار رہتا ہے۔ریاست مدینہ کے دعوی داروں نے آج کافر دوستی کا ثبوت دیتے ہوۓ تعمیر کی اجازت دے دی۔

چند دنوں سے سوشل میڈیا اور ارد گرد اسی طرح کے روایتی تاثرات دیکھ کر آنکھیں تھک چکی ہیں۔ہندو بھی پاکستانی شناختی کارڈ کے حامل ہیں ,پاکستانی محب وطن شہری ہیں,ٹیکس دیتے ہیں ۔پاکستان ایک آزاد,خود مختار اور فلاحی ریاست ہے جہاں بلا تفریق رنگ و نسل ہر شہری کو مساوی حقوق میسر ہیں او آئین پاکستان ان کی مکمل حفاظت کرتا ہے۔ہر شہری کو مکمل مذہبی و فکری آزادی حاصل ہے جس طرح مرضی اپنی مقررہ عبادت گاہ میں عبادت کرے۔اس بات میں کوئی شک نہیں کہ پاکستان صرف ایک خاص مذہبی عقائدکے حامل افراد کے لیے نہیں بلکہ تمام مظلومین اور اقلیتوں کے کے تحفظ کے لیے ایک پناہ گاہ کے طور پر بنایا گیا تھا۔میں نے آج تک نہیں سنا کہ سندھ کی فلاں ہندو بستی سے ہندوؤں کے ایک ریلے نے بابری مسجد کا رخ کیا ہو یا بھارتی اور کشمیری مسلمانوں کے گھروں کو آگ لگا دی ہو۔اگر ہندو یہاں پر اقلیت میں ہیں تو اس کا مطلب ہرگز یہ نہیں ہونا چاہیے کہ ہم ان پر بلا وجہ چڑھائی کرتے رہیں بلکہ اکثریت میں ہونے کے ناطے اپنے ان پاکستانی بھائیوں کے حقوق کا خیال رکھنا چاہیے۔انہی رویوں کی وجہ سے ہمارے پڑوسی مسلمانوں پر مظالم ڈھاۓ جاتےہیں۔کیوں کہ ہم ان کی زندگیوں پر اس طرح کے بیانیوں کو تقویت دے کر اور نفرت کے بیج بو کر بلا واسطہ اثر انداز ہوتے ہیں۔مثال کے طور پر فرض کریں اگر اس مندر کی تعمیر رک جاۓ تو کیا بھارتی ہندو مسلمانوں کو مساجد کی تعمیر کی اجازت دیں گےکیا ہزاروں محب وطن پاکستانی ہندو آئین پاکستان سے مطمئن ہوں گے بین الاقوامی تعلقات بھی کسی چیز کا نام ہے, باقی دنیا کاپاکستان کے ساتھ رویہ کیسا ہو گا کیا ہمارا مذہب اسلام جو ہمیشہ سلامتی کا پیغام دیتا ہے ہمیں اس کی اجازت دیتا ہے?کیا وطن عزیز کا نام FATF کی فہرستوں میں پھینکنے والے سچے ہیں

پاکستان کو بنانے والے جناح صاحب نے فروری 1948 کو امریکی عوام سے خطاب میں فرمایا کہ "پاکستان میں ہندو ,عیسائی,سکھ اور پا رسی بھی ہیں جو صرف پاکستانی ہیں اور انہیں بھی مکمل حقوق حاصل ہو گے جیسے دوسرے پاکستانیوں کو"۔ یعنی جناح صاحب بھی اقلیتوں کے مساوی حقوق کے حامی تھے۔

پتہ نہیں کب برصغیر میں عقلی بلوغت, تعمیری شعور,انسانی حقوق اورمستقل امن و سلا متی کا بول بالا ہو گا۔امید پہ دنیا قائم ہے جی!پاکستان ترقی کیوں نہیں کرتا?اس لیے کہ افراد کے ہاتھوں میں ہے ملت کی تقدیر اور افراد ابھی مذہبی معاملات میں الجھے ہیں نا جا نے کب "پاکستانی" بنیں گے۔جب بن گئے ترقی ہمارا مقدر ہو گی ابھی تو ہندو مسلمان کا کھیل جاری ہے حالانکہ اسی کھیل کو ختم کرنے کے لیے پاکستان تعمیر کیا گیا تھا۔میرا مفت مشورہ یہی ہے کہ اگر خالص اعلی ایمان یافتہ اسلامی پاکستان بنانا ہے تو پہلا کام یہ کریں کہ ان کافرین,مشرکین اور مرتدین کو بحیرہ عرب میں ڈبو دیں۔یہ ایک علیحدہ بحث ہے کہ باقی بچنے والے "متقی" مسلمان شا ید اسی بات پر لڑ لڑ کر مر جائیں کہ فلاں مذہبی فریضہ ادا کرتے وقت زبان نکلنے والی آواز کتنے ڈیسیبل کی ہونی چاہیے۔
 

نجیب احمد
About the Author: نجیب احمد Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.