ڈریگن بوٹ ریس
چو یوآن کی عظیم داستان سے اب تک ڈریگن بوٹ ریس اس تہوار کا سب سے اہم
ایونٹ ہے۔ ڈریگن بوٹس خاص طور پر بنائی گئی روایتی کشتیاں ہوتی ہیں جن کا
اگلا حصہ ڈریگن کی شکل کا ہوتا ہے۔ ایک کشتی کو چلانے کے لئے پچاس سے ساٹھ
لوگ موجود ہوتے ہیں۔ یہ ریس نہ صرف چین ، بلکہ دنیا کے دیگر ممالک میں بھی
ایک مقبول کھیل بن چکی ہے۔
زونگ زی کھانا
زونگ زی مخروطی شکل کی ایک مٹھائی ہے۔زونگ زی میں ابلے ہوئے چاولوں کو بانس
کے پتوں میں لپیٹ دیا جاتا ہے۔ ملک کے مختلف حصوں میں زونگ زی مختلف قسم کی
ہوتی ہے۔ شمالی چین میں لوگ جوجوبہ اس میں بھرنا پسند کرتے ہیں ، جبکہ جنوب
میں ریڈ بین کی میٹھی پیسٹ ، تازہ گوشت یا انڈے کی زردی استعمال کرتے ہیں
آج کل ، زونگ زی بازار سے تیار بھی مل جاتی ہیں تاہم ، کچھ خاندان اب بھی
تہوار کے دن زونگ زی بنانے کی روایت برقرار رکھے ہوئے ہیں۔
دروازوں پر پودے لٹکانا
اس تہوار کی ایک اور اہم رسم دروازوں کی چوکھٹ کے ساتھ مخصوص چینی پودوں کے
پتوں کو لٹکانا بھی ہے۔ اس کا مقصد برائی کو گھر سے دور بھگانا ہے۔
خوشبو والی تھیلیاں لٹکانا
اس تہوار کے دن لوگ چین کی مخصوص خوشبو کی تھیلیاں یا ساشےاپنے گلے میں
پہنتے یا گھروں میں لٹکاتے ہیں۔ چینی لوگوں کا ماننا ہے کہ یہ خوشبو آپ کو
سارا خوش حال اور مصائب سے دور رکھتی ہے۔
خوبصورت 5 رنگا بریسلٹ پہننا
اس دن لوگ پانچ رنگ کے دھاگوں یعنی سفید ، سرخ، نیلے، پیلے اور کالے رنگ کے
دھاگوں سے بنا بریسلٹ پہنتے ہیں۔ یہ رنگ چینی آسٹرلوجی کے پانچ عناصر لکڑی
، آگ، مٹی، دھات اور پانی کی نمائندگی کرتے ہیں۔
چویوآن کو یاد کرنا
ڈریگن بوٹ فیسٹول کے حوالے سے بہت سی روایات موجود ہیں لیکن اکثریت یہ
مانتی ہے کہ یہ تہوار معروف چینی شاعر اور ریاستی امور کے عظیم ماہر چو
یوآن کی یاد میں منایا جاتا ہے۔ لہذا لوگ اس دن اپنے اس عظیم شاعر کو خراج
تحسین پیش کرتے ہیں ۔ ادبی محافل میں ان کا کلام پڑھا جاتا ہے اور ان کو
یاد کیا جاتا ہے۔
چو یوان شاعر ہونے کے ساتھ اپنی آبائی ریاست چو میں ایک وزیر بھی تھے ،
جنہوں نے شاعری کے ساتھ ساتھ اپنی ریاست میں بہت سی اصلاحات کے نفاذ میں
بھی اہم کردار ادا کیا۔ محلاتی سازشوں کا شکار ہونے کےبعد وہ جلاوطنی
اختیار کرنے پر مجبور ہوئے۔ ان کی غیر موجودگی میں پڑوسی ریاست نے ان کی
ریاست پر حملہ کردیا۔ اس جنگ میں ان کی فوج کو شکست ہوئی۔ اس خبر سے
دلبرداشتہ ہو کر چویوآن نے ایک بھاری پتھر باندھ کر خود کو دریا میں ڈبو
دیا۔ جس دن یہ واقعہ پیش آیا اس دن چینی قمری کلینڈر کے پانچویں مہینے کی
پانچ تاریخ تھی۔ جب لوگوں کو پتہ چلا تو وہ کشتیوں میں سوار ہوکر چو یوآن
کی تلاش میں نکلے۔ اس دوران مچھلیوں اور آبی جانوروں کی توجہ ہٹانے کے لئے
بانس کے پتوں میں چاول باندھ کر دریا میں پھینکے گئے۔ آج کے دور کی تمام
رویات اس دن کی یاد میں منائی جاتی ہیں۔
ثقافت قوم کی روح
"ثقافت کسی بھی قوم کی روح ہوتی ہے۔" چین ثقافتی دولت سے مالامال ملک ہے۔
پچیس جون کو چین میں شاندار ثقافتی تہوار ڈریگن بوٹ فیسٹیول منایا جا رہا
ہے۔ اٹھارھویں نیشنل کانگریس سے لے کر آج تک صدر شی جن پھنگ ثقافت سے محبت
کے راستے پر چل رہے ہیں، آئیے ان کے راستے پر چلیں اور دیرپا چینی ثقافت کا
تجربہ کریں اور ثقافتی اعتماد کو محسوس کریں۔
دسمبر 2017 میں ، جنرل سکریٹری شی جن پھنگ پارٹی کی 19 ویں قومی کانگریس کے
بعد پہلی بار ماجوانگ گاؤں آئے۔ گاؤں میں انہوں نے ہاتھ سے خوشبو کی
تھیلیاں تیار کرنے کی جگہ کا دورہ کیا۔ وہاں انہوں نے ہاتھ سے تیار کردہ ان
شاہکاروں کی بہت تعریف کی اور وانگ شو اینگ نامی عورت کا تیار کردہ ایک
تھیلی خریدی۔آج کل ، ماجوانگ گاؤں میں چینی جڑی بوٹیوں سے بھرے یہ روایتی
بیگ نہ صرف پورے ملک میں مشہور ہیں ، بلکہ برطانیہ اور جاپان جیسے درجنوں
ممالک اور خطوں میں بھی برآمد ہوتے ہیں۔ اسی طرح گانسو صوبے کے شمال مغرب
میں ، "صحرا کے آرٹ میوزیم" دون ہوانگ نے پوری دنیا کی توجہ اپنی طرف راغب
کی ہے۔ یہ چین میں موجود بدھ ازم سے متعلقہ علامات کا سب سے بڑا قدیم مقام
ہے۔
گزشتہ سال اگست میں جنرل سکریٹری شی جن پھنگ دون ہوانگ کے غاروں میں تشریف
لائے۔اس موقع پر انہوں نے کہا کہ دون ہوانگ ثقافتی ورثہ عالمی ورثہ
ہے،لہذاتہذیبی و ثقافتی ورثے کی حفاظت اور ترقی چینی قوم کی ذمہ داری ہے۔
گزشتہ چند برسوں میں صدر شی جن پھنگ نے ثقافتی ورثوں کی حفاظت اور اہمیت کو
اجاگر کرنے کے لئے ملک کے طول و عرض میں بہت سے دورے کئے۔ اس دوران انہوں
نے ثقافت کی اہمیت کا راستہ دکھایا۔ مکاو خود اختیار علاقے کے دورے کے
دوران ایک سکول میں انہوں نے بچوں سے کہا کہ چینی قوم کے ایک رکن کی حیثیت
سے ، ہمیں اپنی تاریخ ، ثقافت اور روح کو سمجھنا چاہئے۔ اپنے آپ کو پانچ
ہزار سالہ قدیم تہذیب کا حصہ ماننا فطری طور پر ہمارے قومی احساس تفاخر اور
خود اعتمادی میں اضافہ کرتا ہے۔
چین ثقافتی دولت سے مالامال ایک ایسا ملک ہے جس نے اپنی تاریخ اور تہذیب و
تمدن کی حقیقی روح کو سمجھتے ہوئے ستر برس پہلے نشاہ ثانیہ کا سفر شروع کیا
جو اب پورا ہونے کو ہے۔ کامیابی کے جذبے سے سرشار اس قوم کا ہردن اس کے
قومی احساس تفاخر اور خود اعتمادی میں اضافہ کررہا ہے۔ ہم اس موقع پر چینی
قوم کو اس تہوار کی مبارک باد پیش کرتے ہیں۔
|