کرونا وائرس کے سبب لاک ڈاؤن نے ریاست کو بدحال کر ڈالا، ریاست نے ریاست سے مدد کی درخواست کر ڈالی

image
 
کرونا وائرس کو عالمی ادارہ صحت کی حانب سے عالمی وبا قرار دیے جانے کے بعد جو حفاظتی اقدامات دنیا بھر میں کیے گئے اس میں سماجی فاصلے برقرار رکھنے کے لیے دنیا بھر میں لاک ڈاؤن کیا گیا جس کے سبب دنیا بھر کی معیشت کا پہیہ جام ہو گیا ۔
 
اس کے اثرات ترقی پزیر ممالک کی معیشت پر بہت ہی منفی رہے اور غریب عوام فاقہ کشی کا شکار ہو گئی پاکستان کا شمار بھی دنیا کی ترقی پزیر اقوام میں ہوتا ہے جو کہ کرونا وائرس کی وبا سے پہلے بھی معاشی طور پر کافی مشکلات کا شکار تھی اور اس وبا کے بعد مزيد تنزلی کا شکار ہو گئی ہے-
 
 ایک سروے کے مطابق اس وبا کے سبب مختلف شعبوں سے وابستہ 31 فی صد خواتین اپنے روزگار سے ہاتھ دھو بیٹھیں اور بے روزگار ہو کر گھر میں بیٹھنے پر مجبور ہوگئیں ایسی ہی کچھ خواتین میں سے ایک ریاست بی بی بھی ہیں-
 
image
 
ریاست بی بی جن کی عمر 32 سال ہے اور ان کا تعلق پشاور کے علاقے ورسک روڈ سے ہے ریاست بی بی دو سال کی عمر میں معذوری کا شکار ہو گئی تھیں اور چلنے پھرنے سے قاصر ہو گئی تھیں اور وہیل چئير پر زندگی گزارنے پر مجبور ہو گئی تھیں- انہوں نے پانچویں تک تعلیم حاصل کی اس کے بعد سلائی کڑھائی کی تعلیم حاصل کی اور اس میں مہارت حاصل کرنے کے بعد انہوں نے معذوروں کے لیے بنائے گئے ایک ووکیشنل سینٹر میں بطور ٹیچر نوکری کرنی شروع کر دی-
 
مگر اب کرونا وائرس کے سبب ہونے والے لاک ڈاؤن کے سبب ووکیشنل سینٹر بند کر دیا گیا ہے اور انہیں ان کی نوکری سے جواب دے دیا گیا ہے- اس حوالے سے ایک نجی ویب سائٹ کو انٹرویو دیتے ہوئے ریاست بی بی نے یہ بھی بتایا کہ ان کا گھرانہ پچیس افراد پر مشتمل ہے-
 
ان کے پانچ بھائی تھے جن میں سے ایک کا انتقال ہو چکا ہے جب کہ دو بھائی دل کے عارضے میں مبتلا ہیں اور ڈاکٹر نے آپریشن بتایا ہے جب کہ دو بھائی مکینک تھے اور کسی ورکشاپ پر نوکری کرتے تھے مگر لاک ڈاؤن کے باعث بے روزگار ہو چکے ہیں ان کے گھر میں اس وقت شدید تکلیف اور بھوک کا عالم ہے-
 
image
 
اس وقت نجی ویب سائٹ کو روہانسے ہو کر ریاست بی بی نے ریاست سے اپیل کی کہ عوام کے مسائل کا حل ان کی ذمہ داری ہے ان کی صحت کو بچانے کے لیے کیے جانے والے لاک ڈاؤن کو کرنا اگر ضروری ہے تو ریاست کی یہ بھی ذمہ داری ہے کہ اس لاک ڈاؤن کے سبب بے روزگار اور بھوک کا شکار ہونے والے افراد کی مدد کے لیے بھی کوشش کی جائے تاکہ وہ لوگ کرونا سے بچ کر بھوک کے باعث ہلاک نہ ہو سکیں-
 
ریاست بی بی کا یہ مطالبہ ریاستی حکام کے لیۓ ایک سوالیہ نشان ہے جو کہ لاک ڈاؤن کو ہر مسئلے کا حل قرار دے رہے ہیں انہیں ایسے غریب اور مستحق افراد کے لیۓ اقدامات پر لازمی طور پر غور کرنا چاہیے-
YOU MAY ALSO LIKE: