آنکھوں دیکھا منظر

دو تین چونٹیاں کی خود اعتمادی نے انسانوں کو گہرا سبق دیا

آنکھوں دیکھا منظر ۔۔۔۔
آج میری چشم حیات نے کچھ ایسا منظر دیکھا جس نے مجھے ورطہ حیرت میں ڈال دیاکہ کس طرح دو تین چونٹیاں خود سے کئی گناہ متانت و مضبوط جسم رکھنے والی ڈھمبو کو گھسیٹتے رہے میں منظر دیکھ کر غور و فکر کی دنیا میں ڈھوب گیا گویا کہ انسانوں کیلئے کیا خوب زندگی کا سبق میسر تھا۔مگر کارئین کرام کی نقطہ نگاہ میں آج اس سبق آموز منظر کو اپنے الفاظ کی روپ میں پیش کرنا چاہؤں گا۔

انسان کو جب اپنی صلاحيت ،قوت ایمان،قوت فیصلہ پر تکیہ یعنی بھروسہ نہیں رہتا تو ایک لاچار ٫نحیف چیز جو آپ سے کئی گناہ نزار کیوں نہ ہو پوری زندگی گھسيٹتی رہے گی تب خو کو بے بس محسوس کروگے کیونکہ انسان اپنے اوپر یقین ختم ہوجاتا ہے ۔گویا آپ نے اپنی قسمت دوسروں کے حوالے کردی ہے اب وہ تمہارے زندگی کا فیصلہ کریں گے۔مگر مقام افسوس ہے کہ ہمارے معاشرے میں ان گنت ایسے لوگ ہیں جن میں خود اعتمادی کا فقدان پایا جاتا ہیں۔میرے مطابق اس کا حل خو شناسائی ہے۔

ذیہن پر زور دے کر فطرت سے چند سوالات کے جوابات پوچهنا (1)کہ میری خلق کس مقصد یا مدعا کے لیئے کی گئی ہے؟ (2)مجھے اس کارخانہ قدرت میں کیا کرنا ہے؟( 3) کیوں اور کیسے کرنا ہے؟۔ یہ سوالات تب جنم لیتے ہیں جب مشت استخواں انسان شعور کی دنیا میں قدم رکھتا ہے۔کسی دانش ور نے کیا خوب کہا ہے کہ شعور بنفسہ نوع انسان کی دوسری پیدائش یعنی دوسری حیات کا احیا ہے.
بقول شاعر اسلام ،ترجمان حقیقت علامہ اقبال ؒ کہتے ہیں۔
"خودی کو کر بلند اتنا کہ ہر تقدير سے پہلے
خدا بندے سےخد پوچھے بتا تیری رضا کیا ہے"

یہاں سے زندگی کا رخ مڑ جاتا ہے تب انسان خو کو پر اعتماد محسوس کرتا ہے کہ گویا میں نے اس کارخانہ فطرت کو اپنی صلاحيت و قوت متناہی سے کیسے چلانا ہے۔۔

Inayatullah Mehsud
About the Author: Inayatullah Mehsud Read More Articles by Inayatullah Mehsud: 2 Articles with 1219 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.