بڑھتی ہوئی آبادی، تیز رفتار
صنعتی ترقی اور بڑی اور چھوٹی گاڑیوں سے نکلنے والا دھواں شامل ہیں۔
ماحولیات کا علم ایک نئے علم کے طور پرابھر رہا ہے تاکہ پانی، ہوا، فضا اور
زمین میں موجود آلودگی سے لوگوں کو آگاہ کیا جاسکے۔ پاکستان دنیا کے ان
ممالک میں شامل ہے جہاں ماحولیاتی آلودگی روز بروز بڑھتی جا رہی ہے۔ یوں تو
ماحولیاتی آلودگی کی متعدد وجوہات ہیں لیکن دنیا کی بڑھتی ہوئی آلودگی کا
ایک اہم سبب کوئلہ سے بجلی بنانا بھی ہے۔
کوئلے میں کاربن کا عنضر نمایا ں ہوتا ہے، وہ درخت جو کسی وجہ سے زمین میں
دفن ہوجاتے ہیں ہزاروں سال بعد حرارت اور دباﺅ کی وجہ سے کوئلہ بن جاتے ہیں۔
پاکستان میں معدنی کوئلے کی موجودگی کو دنیا بھر میں پانچواں سب سے بڑا
ذخیرہ قرار دیا جاتا ہے جس میں انرجی کی پیداواری صلاحیت تیل کے چار سو ارب
ڈرم کے برابر ہے۔ ڈالروں میں اس معدنی دولت کی قیمت پچیس کھرب ڈالر سے بھی
زیادہ ہے کوئلے کے معدنی ذخیرے کا ایک چھوٹا سا حصہ اگلے چالیس سالوں تک
بیس ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
کوئلے کے ذخائر پاکستان کے چاروں صوبوں میں موجود ہیں، ایک اندازے کے مطابق
سندھ کے کوئلے کے ذخائر اگلے دو سو سالوں تک پاکستان کو ایک لاکھ میگاواٹ
بجلی فراہم کرسکتے ہیں۔ تھر کے کوئلے کے میں چالیس سے پچاس فیصد نمی پائی
جاتی ہے جس میں سلفر اور دیگر معدنیات بدرجہ موجود ہیں۔ اس کوئلے کو خشک
کرنے کے لئے اور اس سے سلفر اور دوسری قیمتی دھاتیں کشید کرنے کے لئے کوئلے
کی کانوں کے قریب متعدد کارخانے لگائے جائیں گے جو کہ ماحول کی مزید آلودگی
کا سبب بن جائے گا۔
کوئلے سے چلنے والے کارخانے کاربن پھیلاتے ہیں جو ماحولیاتی آلودگی کا سبب
بنتا ہے ایک میگاواٹ بجلی کی پیداوار سترہ ٹن کاربن پھیلاتی ہے چنانچہ
ماہرین نے ابھی سے اس آلودگی پر قابو پانے کے طریقے سوچنے شروع کر دیئے ہیں
جن میں سے ایک زیادہ سے زیادہ درخت لگانے کا طریقہ بھی ہے جس پر پاکستان کے
سرکاری اور غیر سرکاری اداروں کوابھی سے عمل شروع کر دینا چاہئے۔ اس سلسلے
میں نوجوان طبقے کو بہتر طور پر استعمال کیا جاسکتا ہے۔
کوئلہ، معدنی تیل اور برقاب توانائی حاصل کرنے کے تین اہم وسائل ہیں جن میں
جوہری توانائی کا اضافہ ابھی حال میں ہوا ہے۔ کوئلہ توانائی کے حصول یا
صنعتی ایندھن کا سب سے بڑا وسیلہ ہے۔ کوئلے کی تین قسمیں ہیں۔
اینتھراسائیٹ، بیٹومینس، اور لگنائیٹ۔ ان سب میں سب سے عمدہ قسم
اینھتراسائیٹ کی ہوتی ہے جس میں دھواں کم نکلتا ہے اور بہت گرمی دیتا ہے۔
دوسری قسم میں دھواں نسبتاً زیادہ نکلتا ہے مگر یہ بھی کافی گرمی دیتا ہے۔
تیسری قسم میں آنچ کم اور دھواں بہت ہوتا ہے۔ بجلی پیدا کرنے کے لیے ان کا
استعمال کیا جاتا ہے جو کہ انتہائی نقصان دہ ہے۔
کوئلے سے توانائی کے حصول میں کان کنوں کی صحت اور زندگی خطرات کا شکار
رہتی ہے نیز کوئلہ جلانے کی وجہ سے فضا میں کاربن مونو آکسائیڈ شامل ہونے
کی وجہ سے ماحول کو نقصان پہنچتا ہے۔ کوئلے سے توانائی کا حصول فضا میں
نائٹرک ایسڈ، سلفر ڈائی اکسائیڈ اور مرکری کی مقدار میں بھی اضافہ کرتا ہے
جو نہ صرف ماحول کےلئے بلکہ بذات خود انسانی حیات کےلئے زہر قاتل ہے۔
ایندھن سے اٹھنے والا دھواں بچوں میں نمونیے، پھیپھڑوں کے سرطان اور قلبی
بیماریوں کا باعث بن سکتا ہے جبکہ ماحول پر اس کا منفی اثر تو ہوتا ہی ہے۔
طبی ماہرین کے مطابق اس آلودگی سے زیادہ متاثر بچے اور خواتین ہوتی ہیں، جس
کی وجہ ان کا زیادہ تر وقت گھر پر ہونا ہے۔گھروں کی آلودگی کے باعث دنیا
بھر میں سالانہ بیس لاکھ افراد ہلاک ہو جاتے ہیں۔ عالمی ادارہ صحت نے گھروں
کی آلودگی کو غریبوں کو درپیش بدترین مسئلہ قرار دیا ہے۔ گھروں میں لکڑی یا
اس نوعیت کے دیگر ایندھن کا استعمال پاکستان میں ایک اہم مسئلہ ہے۔
ایک میڈیا رپورٹ کے مطابق کراچی میں کیماڑی اور ایم اے جناح روڈ سے گزرنے
والے کوئلے کے سیکڑوں ڈمپروں نے ماحولیاتی مسائل پیدا کر دیئے ہیں اور
ماحولیاتی آلودگی میں اضافہ ہو گیا ہے درآمد شدہ پسا ہوا کوئلہ کھلے ٹرکوں
میں لے جانے کے سبب کیماڑی بوٹ بیسن سے جناح برج تک کئی من پسا ہوا کوئلہ
کھلے ٹرکوں سے گر کر ایم اے جناح روڈ کے اطراف جمع ہو جاتا ہے اور گاڑیوں
کی وجہ سے یہ کوئلہ فضا میں ہوا کے ساتھ شامل ہو جاتا ہے جس سے کیماڑی کی
آبادی بری طرح متاثر ہو رہی ہے اور آبادی میں دمہ اور آنکھوں کی بیماریاں
پیدا ہو رہی ہیں۔ یہ پسا ہوا کوئلہ بڑے بڑے پہاڑ جیسے ڈھیر کی صورت میں
ساحل سمندر پر جمع کیا گیا ہے جو ہوا سے اڑ کر سمندر کو بھی آلودہ کر رہا
ہے جس سے سمندری حیات بھی متاثر ہو رہی ہے جبکہ ساحل سمندر پر بنے فلیٹ ہوا
میں مسلسل کوئلے کی موجودگی کے سبب کالے ہو گئے ہیں۔
انسانی زندگی کی نقل و حرکت کا قدرے انحصار توانائی پر ہے۔ آج جس بڑے
پیمانے پر توانائی کا استعمال ہو رہا ہے اس سے خدشہ یہ ہے کہ توانائی کے
ذخائر بہت دنوں تک ہمارا ساتھ نہیں دے سکیں گے۔ توانائی کے یہ ذخائر اور
ذرائع ماحول کو بھی آلودہ کر رہے ہیں۔ ہمیں توانائی کے نئے متبادل تلاش
کرنے ہوں گے تاکہ توانائی کے ساتھ ساتھ ماحول کو بھی آلودگی سے بچایا جاسکے
اور یہ اس وقت ممکن ہے جب ہم تیل، کوئلہ، لکڑی اور گوبر کے علاوہ دھوپ،
ہوا، پانی اور دیگر توانائی کے قدرتی ذرائع کا استعمال کریں۔ پاکستان میں
ان دنوں پانی کا بحران ہے اور یہاں پانی کی ذرا قلت ہے اس لئے دھوپ اور ہوا
سے کافی توانائی پیدا کی جا سکتی ہے اور اس کی مشینری پاکستان میں دستیاب
بھی ہے- |