آج پوری دنیا میں مسلم امہ زوال
پذیر ہے مسلمان زبوں حالی کا شکار ہیں ہر کہیں مسلمان رسوا ہو رہے ہیں امت
مسلمہ پستی کی طرف گامزن ہوتی جا رہی ہے پوری دنیا میں مسلمانوں کے ساتھ
امتیازی سلوک روا رکھا جارہا ہے اور وہ خوار ہو رہے ہیں ذلت و رسوائی
مسلمانوں کا مقدر بن چکی ہے اس کی کیا وجوہات ہیں اور آخر ایسا کیوں ہو رہا
ہے ؟؟؟حالانکہ اگر دوسری طرف نگاہ دوڑائیں تو اسلام روز بروز پوری دنیا میں
تیزی سے پھیلتا جا رہا ہے سب سے زیادہ اور تیزی سے پھیلنے والا مذہب بھی
اسلام ہی ہے لیکن آج ہماری پستی،زوال اور زبوں حالی کی وجوہات کیا ہیں ؟؟؟امت
مسلمہ کے ماضی پر نظر دوڑائیں تو وہ انتہائی تابناک تھا پوری دنیا میں
مسلمانوں کے نام کا ڈنکا بجتا تھا اور ہمیں عروج حاصل تھا ہمارے اسلاف کا
پوری دنیا میں ایک نام تھا ایک رعب تھا ایک دبدبہ تھا ایک وقار اور ایک شان
تھی اپنے تو اپنے غیر بھی ہمارے اسلاف کی مثالیں دیا کرتے تھے میں زیادہ
دور نہیں جاتا ،جب 1937ء میں انڈیا میں کانگریس کی حکومت بنی تو گاندھی نے
اپنے وزیروں کو سادگی کا مشورہ اختیار کرنے کی مثال دیتے ہوئے کہا ”میں رام
چندر اور کرشن کا حوالہ نہیں دے سکتا کیونکہ وہ تاریخی ہستیاں نہیں تھیں
میں مجبور ہوں سادگی کی مثال کے لئے ابوبکرؓ و عمرؓ کے نام پیش کرتا ہوں وہ
بہت بڑی سلطنت کے مالک تھے پر انہوں نے فقیروں والی زندگی گزاری “ وہ بھی
مسلمان تھے اور ہم بھی مسلمان ہیں لیکن ان میں اور ہم میں زمیں آسماں کا
فرق ہے کیونکہ ان کا ایک مقام تھا ایک عزت تھی اور آج ہم پوری دنیا میں
رسوا ہو رہے ہیں ۔
وہ معزز تھے زمانے میں مسلماں ہو کر
ہم خوار ہوئے تارک قرآں ہو کر
ہمارا ماضی تابناک کیسے تھا ؟پوری دنیا میں امت مسلمہ کے نام کا ڈنکا کیوں
بجتا تھا؟اس کی وجہ یہ تھی کہ ہمارے اسلاف نے اللہ سے لو لگائی تھی اور
محسن انسانیت ﷺ کے نقش قدم پر چلے تھے وہ صرف اللہ تعالیٰ سے ڈرتے تھے
انہوں نے تقویٰ کو اختیار کیا وہ دنیا میں کامیاب تھے اور آخرت میں بھی
اللہ کے ہاں سرخرو ٹھہرے ہمارے اسلاف نے سادگی کو اپنا شعار بنایا تھا ،مال
و زر کو ٹھکرا دیا تو دولت ان کے گھر کی لونڈی بن گئی انہوں نے دین اسلام
پر عمل کیا تو پوری دنیا پر ان کا رعب طاری ہو گیا اور ان کے نام سے دنیا
کانپنے لگی اسی طرح وہ پوری دنیا پر چھاتے چلے گئے لیکن انہوں نے عدل و
انصاف کا دامن نہیں چھوڑا انہوں نے عاجزی و انکساری کو اپنا اوڑھنا بچھونا
بنا لیا اسی طرح دنیا میں امت مسلمہ ایک سپر پاور کے طور پر پہچانی جانے
لگی لیکن آج مسلم امہ زوال پذیر کیوں ہے تو اس کی کئی وجوہات ہیں سب سے
پہلے تو ہم نے احکامات خداوندی کو چھوڑا ہوا ہے امریکہ کو سپر پاور مانا
ہوا ہے اور اسی کی ڈکٹیشن پر چل رہے ہیں حالانکہ سپر پاور صرف اللہ کی ذات
ہے ہم خانہ کعبہ کی بجائے وائٹ ہاﺅس کے سامنے سر کو جھکانا باعث مسرت
سمجھتے ہیں امت مسلمہ کی پستی کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ ہم طبقاتی تفریق کے
علاوہ مختلف فرقوں میں بٹ کر اپنی ہی صفوں میں اختلافات کو ہوا دے کر
انتشار پھیلا رہے ہیں حالانکہ چوتھے پارے میں فرمان باری تعالیٰ ہے جس کا
مفہوم ہے کہ”اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھامے رکھو اور تفرقوں میں نہ پڑو“ہم
نے تو اللہ کے اس حکم کو بھی پس پشت ڈال دیا ہے جس میں ہمیں کہا گیا ہے کہ”
یہود و نصاریٰ کو دوست نہ بناﺅ یہ تمہارے دوست نہیں ہو سکتے“لیکن آج ہمیں
یہود ونصاری ٰ دوستی کی آڑ میں اپنا غلام بناتے جارہے ہیں آج امت مسلمہ
انتشار کا شکار ہے تو اس میں سب سے بڑی وجہ اللہ سے دوری اور سنت رسولﷺ پر
عمل پیرا نہ ہونا ہے اگر ہمیں پھر سے کھویا ہوا مقام حاصل کرنا ہے اس عزت
اور مرتبے کو پہنچنا ہے تو اپنے اسلاف کے نقش قدم پر چلتے ہوئے اسلام کو
اپنی زندگیوں میں لاگو کرنا ہے اور صحیح معنوں میں مسلمان بننا ہے امت
مسلمہ کی زبوں حالی ،زوال،رسوائی اور پستی کے بارے میں آج سے کئی صدیاں
پہلے محسن انسانیت ﷺ نے فرما دیا تھا جس کا مفہوم ہے کہ ”جب تم جہاد کو ترک
کر دو گے تو ذلت و رسوائی تمہارا مقدر بن جائے گی “آج ہم نے دیکھنا ہے کہ
کیا ہم نے جہاد کو اپنی زندگی کا جزو بنایا ہوا ہے یا نہیں ،جہاد کی اگر
بات کی جائے تو یہ ایک لمبا موضوع ہے جس پر میں پھر کبھی تفصیل سے لکھوں گا
اللہ ہم سب کا حامی و ناصر ہو ۔۔۔آمین |