تن تنہا

سفر کے دوران میں اس قطبی ستارے کو دیکھ رہا تھا...آسمان پر اور کوئی ستارا موجود نہیں تھا...بس ایک وہی اکیلا, روشن تارا تھا...مجھے وہ بالکل اپنے جیسا دیکھاہی دیا... *تنہا* میری نظر اس پر سے ہٹ ہی نہیں رہی تھی...

جیسے وہ میرے اندر جھانک رہا ہو,,,میرے اندر کے دکھ کو تلاش کرنے کی کوشش کر رہا ہو...اسے دیکھتے دیکھتے میں کئ سال پیچھے چلا گیا...وہاں,جہاں اس نے مجھے چھوڑا تھا...جہاں میری روح کو اس نے تار تار کیا...جہاں میں نے اپنا سب کھو دیا...میری آنکھوں میں آنسوں کا سیلاب اُمڈ آیا... میں نے بے بس ہو کر اپنے آنسوں کو بہنے دیا...اور آخر کب تک میں اپنے اندر کے طوفان کو روکے رکھتا... میں اس کے دیے دکھوں سے رہائی چاہتا ہوں...

آج دل چاہ رہا ہے کہ ہر آنسو کے ساتھ اس کے دیے دکھ بھی بہہ جاہیں...مگر وہ اب میرے اندر جذب ہو چکی ہے... وہ آج بھی میرے اندر ہے میرے دل میں...میری روح میں...ہر روز اسے یاد کر کے خود کو جلاتا ہوں...اور اب تو مجھ میں کوہی چاہ باقی نہیں رہی...اور رہے بھی کیوں..میرا سب کچھ تو اس سے تھا..صرف اس سے...ساری بہاریں اور خوشیاں اسی سے تو جڑی تھیں میری...بس دکھ اس بات کا ہے کہ اگر اسے جانا ہی تھا...تو اسے میری زندگی میں آنا نہیں چاہیے تھا... :-(
 

Hira Falak
About the Author: Hira Falak Read More Articles by Hira Falak: 12 Articles with 11266 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.