بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
عیدالاضحی عالمِ اسلام کا دوسرا بڑا اور اہم تہوار ہے جو ہر سال 10 ذوالحجہ
سے 13 ذوالحجہ تک حج کے موقع پر منایا جاتا ہے۔ جسے دنیا بھر کے مسلمان
بھرپور ایمانی جذبے سے سرشار ہوکر مناتے ہیں۔ عید قربان سنتِ ابراہیمی کی
یاد تازہ کرنے کے لئے منائی جاتی ہے۔ اس موقع پر ہر مسلمان اپنی اپنی حیثیت
و استطاعت کے مطابق رب تعالیٰ کی راہ میں حلال جانور کی قربانی پیش کرتا ہے
جس کا مقصد خالصتن اللہ کی رضا اور خوشنودی حاصل کرنا ہے۔ اس موقع پر ہمیں
ریاکاری اور دکھاوے سے دریغ کرنا چاہیے کیونکہ دنیاداری اور نیت کے کھوٹ کے
باعث قربانی رائیگاں ہو جاتی ہے۔ ذاتِ باری تعالیٰ کو ہماری قربانی سے کوئی
غرض نہیں بلکہ اس عید کے ذریعے ہمیں تقویٰ اور ایثار کا پیغام دیا گیا ہے
لہٰذا عید اپنوں کے ساتھ بھرپور انداز میں میں ضرور منائیں لیکن اپنی
خوشیوں میں غریب اور مستحق افراد کو ضرور یاد رکھیں۔ ہر سال کی طرح اس سال
بھی عید قرباں نہایت جوش و ولولے کے ساتھ منائی جائے گی اور دنیا بھر کے
مسلم ممالک میں حکومتی سطح پر اس مزہبی فریضہ کو سر انجام دینے اور اس کے
بعد شہروں کی صفائی اور آلأشیں اٹھانے کے منظم اورخاطر خواہ انتظامات کی
تیاریاں پہلے سے مکمل کی جا چکی ہونگی لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا
پاکستان میں حکومتی سطح پر یہ انتظامات مکمل کر لیۓ گئے ہیں؟ یا ہر سال کی
طرح اس سال بھی قربانی کے بعد جانوروں کی آلائشیں یونہی محلوں، گلیوں اور
بازاروں میں پڑی نظر آئیں گی اور تعفن پھیلا تی رہیں گی یا کسی نئے وبائی
مرض کو پھیلانے کا باعث بنیں گی؟ جب ہمارے وطن عزیز میں حکومتی سطح پر ایک
نظام موجود ہے جس کے تحت شہر کی صفائی اور آلائشیں اٹھانے کی ذمہ داری ضلعی
بلدیاتی ادارے اور سالڈ ویسٹ مینجمنٹ کی ہے تو پھر یہ ادارے کیوں اپنا کام
وقت پر نہیں کرتے اور کیوں مہینوں تک یہ آلائشیں سڑکوں کی زینت میں اضافہ
کرتی نظر آتی ہیں؟ ویسے تو یہ بات زیادہ حیرانگی والی بالکل بھی نہیں
کیونکہ خدا جانے یہ ملک کس نظام کے تحت چل رہا ہے، ہم ہر نئی آنے والی
حکومت سے ڈھیروں امیدیں وابستہ کر بیٹھتے ہیں اور پھر ان کی ناکامیوں اور
نا اہلیوں کا رونا روتے رہتے ہیں۔ اب بندہ کس کس بات کا رونا روئے یہاں تو
آوے کا آوا ہی بگڑا ہوا ہے۔ میری حکام بالا سے عاجزانہ گزارش ہے کہ ایک
دوسرے پر الزام تراشیاں بند کرکے شہر کے ترقیاتی مسائل پر بھی تھوڑی سی
توجہ دیں اور خدارا اس عید قرباں کے پُرمسرت موقع پر شہرِ قائد کو گندگی کے
ڈھیر اور تعفن زدہ لاش بننے سے بچا لیں۔ شکریہ |