کمسن بچیوں کے ساتھ زیادتی

ہم اس معاشرے میں رہ رہے ہے جہاں حوس کے پجاری درندہ صفت لوگ کمسن بچیوں کو اغوا کر کے انہیں زیادتی کا نشانا بنا کر ان کی عزت کو مفروج کر کے انہیں بہیانک موت دیتے ہیں حوس کے پجاری اس بات کا بہی خیال نہیں کرتے کے ان معصوم بچیوں کی عمر کتنی ہیں یے درندے یے بہی نہیں سوچتے کے ہمیں الله پاک کے پاس واپس جانا ہے اور الله پاک کو جواب دینا ہے یے درندے 7 سال سے تیرہ سالوں کی بچیوں کو اغوا کرکے انہیں زیادتی کا نشانا بناتے ہے ہم اس معاشرے میں رہتے ہے جہاں پے جسمانی معزور اور آنکہوں سے نابینا بارہ سال کی بچی کو اغوہ کر کے اس معصوم بچی کے ساتھ تین درندو نے زیادتی کا نشانا بنا دیا جی میں سندھ کے شہر مورو کی بات کر رہا ہوں جہاں پے یے افسوسناک واقعا پیش آیا پہر پانچ دنوں کے بعد پہر سے اسی شہر مورو میں اک معصوم بچی جس کی عمر تین سال کی تہی تو اس کے اپنے رشتیداروں نے اس بچی کو گہر کے دروازے سے اغوا کر کے زیادتی کا نشانا بنادیا ایسے بہت سے واقعات پاکستان میں ہو رہے ہیں ان میں سے کسور میں بہت بچوں کے ساتھ زیادتیاں ہوئی ہے اس کے ساتھ ساتھ پنجاب اور حیدرآباد ہالیاں دنوں میں پچوں کے ساتھ زیادتی کے افسوسناک واقعات ہو چکے ہیں کیوں پاکستان میں قانون سخت نہیں ؟ اور يے بہی بات ہیں کے کہیں تو متاسر خاندان والے لین دين کر کے یا کسی وڈیرے جاگیرداروں کی دہمکیوں میں آکر معاف کر دیتے ہیں جو نہایت ہی غلط عمل ہے اسی بنیاد پے ہمارے معاشرے میں بچیوں کے زیادتیوں کے واقعات بڑھ رہے ہے ہمارا مطالبا ہے کے پاکستان میں بچیوں کے ساتھ زیادتیوں کو روکا جاۓ اور ایسے کیسس پے جلد سے جلد فیصلا دیکے ملوس درندوں کو سخت سے سخت سزا دی جاۓ.
 

ABDUL QAYOOM DAHRI
About the Author: ABDUL QAYOOM DAHRI Read More Articles by ABDUL QAYOOM DAHRI: 4 Articles with 3903 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.