آج جس ملک میں ہم سانس لے رہے ہیں اس آزاد مملکت خداداد
پاکستان کو کو آزاد کروانا اتنا آسان نہ تھا آج جس آزادی کے ہم ترانے گا
رہے ہیں۔ ذرا اس کے پس منظر کو دیکھیں تو آنکھیں خون کی نمی سے اپنا وجود
بھگو لیتی ہیں اور تو اور دل اپنی روانگی کی رفتار سے کچھ کم ہو کر کام
کرنے لگتا ہے۔ کہ جس آزادی کا نام لے کر آج ہم پاکستان کی بات کرتے ہیں وہ
کوئی عام ملک نہیں جو دو چار کلو بارود یا درجنوں بندوقوں کی نالیوں سے
نکلنے والی گولیوں سے حاصل ہوا ہو۔
اس پیارے وطن عزیز پاکستان کی رگوں میں تقریبا تئیس لاکھ شہیدوں کا وہ پاک
خون ہے کہ جس میں لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) کا
اثر موجود ہے۔ وہ 23 لاکھ افراد جنہوں نے اپنی عزت و آبرو آرام و آسائش سب
کچھ کی پروا کئے بغیر عالم اسلام کے عظیم لیڈر عشق رسول جناب قائد اعظم
محمد علی جناح اور ان کے رفقاء کی آواز پر لبیک کہا اور اپنی جائیدادیں مال
سب کچھ اس وطن کی خاطر قربان کیا۔ان تئیس لاکھ شہیدوں میں بہت بڑی تعداد ان
عورتوں کی تھی جن کی گود میں ابھی دودھ پیتے بچے تھے جو اپنی ماں کی ممتا
کے سائے میں میں زندگی کی تلاش کر رہے تھے۔ سینکڑوں ایسی عورتیں جن کے سہاگ
اجڑ گئے۔لاکھوں خاندان جو اپنے قریبی رشتہ داروں (ماؤں بہنوں بھائیوں) سے
محروم ہو گئے۔ لاکھوں بہنیں جو بھائیوں سے محروم ہوگئیں۔ وہ رشتے کے جنہیں
دیکھے بغیر دن نہیں گزرا جا سکتا ان مسلمانوں نے اپنے تمام امور پاکستان کے
لئے قربان کر دیے۔
آج پاکستان کے بسنے والے لوگ اگست کا مہینہ شروع ہوتے ہی سبز حلالی پرچم کو
اپنے گھروں کی چھتوں کی زینت بناتے ہیں تو اس آزادی کا پس منظر آنکھوں کی
وادی میں گھومتے دکھائی دیتا ہے کہ کس طرح اس آزادی کے لیے تیس لاکھ لوگوں
نے شہادت کا جام نوش کیا اور اپنی آنے والی نسلوں کو انگریزوں کی غلامی سے
بچایا۔
افسوس کا مقام ہے! کہ جو لوگ اگست کے مہینے میں منہ میں باجے پکڑ کر اور
موٹرسائکلوان کے سائلنسر اتار کر چیخ و پکار کرتے دکھائی دیتے ہیں اور کچھ
نوجوان حضرات ون ویلنگ کرتے دکھائی دیتے ہیں اور کچھ گاڑیوں میں انڈیا کے
گانے لگا کر آزادی مناتے دکھائی دیتے ہیں۔یہ بھلا کونسی آزادی ہے کہ ابھی
بھی ہم انڈیا کے گانوں سے آزاد نہیں ہوسکے۔ نوجوانوں کو تو چاہیے اپنے آبا
و اجداد اور شہدائے پاکستان کے لئے ایصال ثواب کریں مگر یہ اس کی بجائے
لوگوں کو تنگ کرتے دکھائی دیتے ہیں ہیں یہ تمام حضرات صرف وہی ہیں کہ جنہیں
نظریہ پاکستان کا بھی پتہ نہیں ہوگا۔
آئیے اس سال 14 اگست کو پاکستان کا ایک اچھا شہری ہونے کی اچھی طرح منائیں
نماز ادا کریں اپنے اپنے گھروں میں شہدائے پاکستان کے لیے ایصال ثواب کی
محفلوں کا انعقاد کریں اور اپنی خصوصی دعاؤں میں تمام بانیان پاکستان اور
ان تمام لوگوں کو یاد رکھیں کہ جن کے خون کا مظہر یہ پاکستان ہے اور اپنے
گھروں کی چھتوں پر سبز ہلالی پرچم لگائیں۔اور اپنے اس وطن سے ایک عزم کریں
کہ ہماری خون کا آخری قطرہ تک اس پیارے وطن عزیز پاکستان کے لئیے وقف ہے۔
کسی بھی مشکل وقت میں ہم اپنے اس ملک سے غداری نہیں کریں گے اور اپنے
آباواجداد کے نقش قدم پر چلتے ہوئے اپنی جان اس وطن عزیز پاکستان کے لئیے
قربان کریں گے۔ تحریر: محمد شاہ میر مغل
|