تمبا کو نوشی ایک موت ہے

ہر کسی کو معلوم ہے کہ تمبا کو نوشی موت کی طرف لے کر جا رہی ہے سگریٹ پینے والا خود تو اس زہر کو اپنے اندر لے کر جا رہا ہے مگر ساتھ ساتھ وہ یہ زہر اردگرد دوسرے لوگوں کو بھی منتقل کر رہا ہے۔ اس سے دوسرے لوگوں کو بھی اتنا ہی نقصان ہو رہا ہے جتنا پینے والے کو۔ پبلک ٹرانسپورٹ ہو یا پبلک مقامات، ریلوے اسٹیشن ہو یا ائرپورٹ ہر جگہ پر سگریٹ نوشی ہو رہی ہے اور ان مقا مات پر لوگ اثر انداز ہو رہے ہیں۔

جگہ جگہ تمباکو کی تشہیر ہو رہی ہے کمپنیاں مختلف انداز میں پراڈکٹ کی تشہیر کر رہی ہیں ان کو روکنے والا کو ئی نہیں۔ تعلیمی اداروں کی حدود میں سگریٹ فروخت ہو رہے ہیں حالانکہ تعلیمی ادروں کے اردگرد پچاس میٹر تک سگریٹ کی فروخت پر پابندی ہے۔ مگر حالات اس کے بر عکس ہیں۔ اسی طرح اٹھارہ سال سے کم عمر بچوں کو سگریٹ فروخت کرنا جرم ہے مگر جس دوکان پر جائیں بچوں کو سگریٹ فروخت ہو رہے ہوتے ہیں۔اسی طرح شیشہ بھی عام ہو رہا ہے اس کو برا نہیں سمجھا جاتا ریسٹورنٹ پر جا کر شیشہ کی ڈیمانڈ کریں تو آپ با آسانی مل جاتا ہے۔کچھ لوگ سگریٹ کو اسٹائیل سمجھ کر تے ہیں۔سگریٹ نوشی کی روک تھام کا قانون موجود ہے۔ مگر اس پر عمل درآمد نہیں ہو رہا۔ابھی تک کوئی نہیں جانتا کہ اس پر عمل در آمد کون کرائے گا۔کیا یہ قانون صرف فا ئلوں تک محدود ہے یا یہ کبھی فائلوں سے باہر آئے گا اور اس پر کون عمل درآمد کرے گا۔

سگریٹ نوشی کی روک تھام اور اس کی تشہیر کو روکنے کے لیے سی ٹی سی پاکستان ایک مثبت کردار ادا کر رہا ہے مگر کوئی بھی ادارہ کسی حد تک کام کرسکتا ہے۔ اصل ذمہ داری گورنمنٹ کی ہے کہ وہ اس قانون کو نافذ کرائے ۔
Atta ur Rehman Qureashi
About the Author: Atta ur Rehman Qureashi Read More Articles by Atta ur Rehman Qureashi: 4 Articles with 4050 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.