میرج بیورو کا نام جب بھی آتا ہے بہت سارے لوگ محتاط ہو
جاتے ہیں کیونکہ یہ پیشہ اب بہت زیادہ بدنام ہوچکا ہے لوگ ان کے نام سے
نفرت کرنے لگے ہیں َ حالانکہ یہ اتنا مقدس پیشہ ہے جس کی تعریف لفظوں میں
کرنی ممکن نہیں انسان کی زندگی میں جو سب سے بڑی خوشی ہوتی ہے وہ شادی کی
ہی ہوتی ہے ۔ہر مرد عورت کی خواہش ہوتی ہے اس کی شادی ہو اس کے بچے ہو ۔اسلئے
کہ ہر مرد اور عورت کیلئے شادی ایک اہم فریضہ ہے جس کو ادا کرنے کیلئے آج
بہت سارے والدین پریشان ہیں ۔ پریشانی کی وجہ مناسب رشتوں کا نہ ملنا ہے
والدین کیلئے یہ پریشانی کیا کم ہے اور سے ر خود رو پودوں کی طرح بڑھتے
ہوئے میرج بیورو والوں نے ان والدین کو شدید ذہنی اذیت میں مبتلاٰ کر دیا
ہے ۔ کافی لوگ معیاری اور مثالی کام کر رہے ہیں لیکن ان کی فیس اتنی زیادہ
ہے کہ ایک عام آدمی ادا نہیں کر سکتا اور بہت سارے امیر لوگ بھی بچت کرنا
چاہتے ہیں جس کے لیئے وہ سوشل میڈیا پر کام کرنے والے میچ میکرز سے رابطہ
کرتے ہیں جن کے دعوے بہت بہت بڑے بڑے ہوتے ہیں کہ وہ ایک ہفتہ میں ان کے
بچے بچی کی شادی کروا دیں گے ان کا کام بہت معیاری ہے اور نہایت کم قیمت
میں وہ سروس دے رہے ہیں بہت سارے لوگ اایسے میچ میکرز کے جھانسے میں آجاتے
ہیں فیملیز کو جس کا بہت بڑا خمیازہ بھگٹنا پڑہے وہ خمیازہ کیا ہے بہت سارے
فیک میچ میکرز جو صرف معیاری کام کے دعوےٰ کرتے ہیں جب ایک فیملی اس بندے
پر بھروسہ کر کے اپنی بیٹی بیٹے کی تصویر دے دیتے ہیں تو اس طرح کے ضمیر
فروش قسم کے میچ میکرز ایک تو پیسے لینے کے بعد فیملی کا نمبر بلاک کر دیتے
ہیں جس سے اس پیشہ سے منسلک دوسرے شریف لوگ جو کہ ایمانداری اور دیانتداری
سے رشتے کراو رہے ہیں ان کو بھی شک کی نظر سے دیکھا جانے لگا ہے ، دوسرے
نمبر پر ایسے میچ میکززآن لائن شادیاں کروانے والے ان فیملیز کے بچوں کی
تصاویر سوشل میڈیا جیسے یوٹیوب یا فیس بک پر اپلوڈ کر دیتے ہیں جو وائرل ہو
جاتی ہیں ۔اگر کوئی بچی بچہ خوبصورت ہو تو بہت سے اشتہارات یا بہت سارے
لوگوں کی فیس بک ڈی پی کی زینت بنتا ہے وہ بیٹی جس نے ساری زندگی اپنے کزن
سے بھی بھی پردہ کیا ان کم طرف لوگوں کے ہاتھوں ان بچیوں کی تذلیل ہو رہی
ہیں ۔جب وہی تصویر لڑکی کے رشتوں دار دیکھتے ہیں تو اس فیملی کو اپنی
برادری کی طرف سے طعنے ملنے شروع ہوجاتے ہیں اور بعض اوقات یہ معمولی سی
غلطی خود کشی تک بھی جاپہنچتی ہے،اور بعد لوگوں کے والدین اس بات کا بہت
اثر لیتے ہیں اور ہسپتال جاپہنچتے ہیں یہ ایک بہت ہی خطرناک طریقہ ہے کہ
معصوم لڑکیوں کی تصاویر کو رشتہ کیلئے فیس بک یا یو ٹیوب پر اشتہار بنا کر
لگانا ۔ان میرج بیورو والوں سے میرا سوال ہے کہ کیا وہ اپنی بہب بیٹی کی
تصویر اس طرح سوشل میڈیا پر دینا پسند کریں گے؟ کبھی نہیں تو کیا ان کم ظرف
اور کم عقل لوگوں کو یہ معلوم نہیں کہ ان کی یہ معمولی سی غلطی کتنا بڑا
انقلاب برپا کرسکتی ہے اگر یہی تصویر لڑکی کا بھائی باپ سوشل میڈیا پر دیکھ
لے تو اس پر کیا گزرے گی ۔ایسے لوگوں کو شرم آنی چاہیئے جو اس طرح کے کام
کر رہے ہیں اور حکومت پاکستان کو ایسے لوگوں کے خلاف سخت ایکشن لینا چاہیئے
جو کہ شادی دفتر کی آڑ میں عوام کو لوٹ رہے ہیں اور شریف گھروں کی بچیوں کی
تصاویر فیس بک اور یوٹیوب پر اشتہار کے طور پر لگا کر ان شریف پارسا بچیوں
کی عزت کو پامال کر رہے ہیں اور بہت سارے سادہ لوح افراد کے جذبات سے کھیل
رہیں ۔ سوشل میڈیا نے جہاں بہت ساری آسانیاں دی ہیں وہاں اس کا غلط استعمال
کرنے والوں نے بہت نقصان پہنچایا ہے ۔آج کل بہت سارے لوگ آن لائن شادی دفتر
بنا کر سید ھی سادی عوام کو دونوں ہاتھوں س لوٹ رہے ہیں ۔لیکن اس ملک کی
انتظامیہ اور ادارے خاموش تماشائی بن کر تماشہ دیکھ رہے ہیں ۔اس طرح کے
جعلساز لوگوں کی مکم روک تھام کی جانی چاہیئے اور ایسے فراڈ کرنے والے
لوگوں کے خلاف حکومت پاکستان کو ایکشن لینا چاہیئے تاکہ اس قسم کے لوگ فراڈ
نہ کر سکیں اور جو لوگ ٹھیک کام کر رہے ہیں ان کی بدنامی کا باعث نہ بن
سکیں ۔اس پیشہ سے بہت ساری ایسی خواتین وابستہ ہیں جن کا ذریعہ معاش صرف
میرج بیورو ہے جو خواتین گھروں میں بیٹھ کر کام کر رہی ہیں ان کا کام ان
نوسر بازوں کی وجہ سے ٹھپ ہوتا نظر آرہا ہے کیوں اب لوگ شادی کروانے والوں
سے اس قدر خوف زدہ ہو چکے ہیں کہ ان کو ایک شادی کروانے والے پر بھروسہ
اعتماد نہیں رہا ۔اگر اس طرح سوشل میڈیا کے نوسر بازوں کو نکیل نہ ڈالی گئی
تو اس کا سب سے بڑا نقصان انہی گھروں میں بیٹھ کر رزق حلال کمانے والی
خواتین کو ہی ہو گا ان نوسر بازوں کی وجہ سے ان کے گھروں کے چولہے ٹھنڈے ہو
جائیں گے ،اور کلائنٹ ایک میچ میکر پر اعتمادکرنا چھوڑ دے گا افسران بالا
سے اپیل ہے کہ ایسے فراڈ لوگوں کے خلاف جلد ایکشن لیں اور ایسے جعلی میرج
بیورو کو بے نقاب کر کے سخت سے سخت سزا دیں جو کہ عوام کو دھوکا دے رہے
ہیں۔اور شریف گھروں کی بہن بیٹوں کو سوشل میڈیا پر ایک اشتہار بنا کر پیش
کر رہے ہیں اور ان کی عزت کو مجروح کر رہے ہیں ان کم عقل میچ میکرز تب تک
سیدھے نہیں ہو سکتے جب تک ان کے خلاف کو ئی لیگل ایکشن نہ لیا جاسکے یہ
شریف گھروں کی بچیاں اس طرح فیس بک اور یوٹیوب پر ذلیل ہوتی رہیں گی۔اس
لیئے ایسے لوگوں کی حوصلہ شکنی بہت ضروری ہوچکی ہے جو بے حیائی کا بازار
گرم کئے بیٹھے ہیں
|