ہم وطنو ! زرا غور کیجیے گا :
لفظ پاکستان پر غور کرنے سے جو قیاس مجھ خاکی کو آیا، وہ ایسا دُھندلا سا
آئینہ ہے ،جو خون کی چھینٹوں سے رنگین ہے _
میں اپنے خیال میں جب آئینہ صاف کرنے لگتی ہوں تو ایسے عکس نظر آتے ہیں، جو
صرف وہ لوگ دیکھ سکتے ہیں جن کے دل مضبوط ہوں، ایسی چیخیں ہیں جو میرے کان
جیسے ہی سننے پر اِصرار کرتے ہیں تو میری روح بے چین ہو جاتی ہے ، وحشت سے
دل لرز اٹھتا ہے ، ایسے قصے عیاں ہوتے ہیں کہ الفاظ بھی کتاب کی زینت ہونے
سے پہلے تڑپ اٹھتے ہیں ، ایسی قربانیاں ہیں جو عشق والوں نے وطن کی زمین پر
اپنے خون کی رنگینی سے لکھ ڈالیں اور سیاہی پیشمان ہوگئ ۔۔
پاکستان ہمیں ایسے ہی نہیں مل گیا اس کے پیچھے درد کی سینکڑوں کہانیاں ہیں،
کچھ تاریخ کے پَنوں پر عَیاں ہیں تو کچھ زمینوں کے نیچے ڈھانچوں کی صورت
میں دفن ۔
نظریہ کی بصیرت ، آزادی کے جنون نے ایسی طاقت دی کہ لوگ مَر مٹے لیکن اپنے
جوانوں کے لیے آزاد وطن ایک خوبصورت تحائف کی صورت دے گۓ ۔۔
بزرگوں نے ہمیں وطن تودیا ہی لیکن یہ بھی سیکھایا کہ زندگی صرف جینے کا نام
نہیں کسی دوسرے کے لیے قربانی کا نام بھی ہے ، زندگی صرف عارضی خوشی کا نام
نہیں کسی دوسرے کے لیے مستقل مسرت کا نام ہے ، زندگی اپنے غم کو عیاں کرنے
کا نام نہیں اپنی قربانی پر رشک کرنے کا نام ہے ، زندگی عارضی فتوحات کا
نام نہیں ،عارضی ناکامیوں کا نام ہے ۔
ہم پاکستان کی زمین پر نہیں رہتے ہم محبت کی جبین پر رہتے ہیں اب اس گلستان
پر پُھول کِھلانا ہمارا فرض ہے ۔۔
ہمارا فرض ہے کہ امن کے بیچ بوئیں اور ایک ایسا گلُستان بنائیں جِسکے اَمن
کی خُشبو ساری دنیا محسوس کرۓ ۔
یہ ہمارا فرض بنتا ہے کہ ہم اس وطن کا حق ادا کریں اوراِسکو امن کا گہوارہ
بناۓ۔۔۔
جہاں عَصمتیں محفوظ نہ ہوں ، جہاں غریبوں کو حق نہ ملے ، جہاں رہائشی سکون
میں نہ ہوں تو معزرت کے ساتھ اِیسے پاکستان کو پاکستان کہنے سے پاکستان کی
بے عزتی ہوتی ہے ، اُن شُہداء کی بے حُرمتی ہوتی ہے تو خدارا اپنا ضمیر
جگائیں اور پاکستان کو پاکستان بنانے میں اپنا کردار نبھائیں ۔ شکریہ |