میرے تمام اساتذہ کے نام۔۔۔۔۔
جن کے کردار سے آتی ہو صداقت کی مہک۔۔۔۔۔۔
ان کی تدریس سے پتھر بھی پگھل سکتے ہیں۔۔۔۔۔
انسان کو پیدائش کے بعد بشریت سے آدمیت تک تراشنے والی ہستی معلم کی ہی ہے۔
اور اس ہستی کا احترام ہم سب پر کتنا لازم ہے اس کا اندازہ اس بات سے
لگائیے کہ "رسولِ پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے خود کو معلم کہا۔
ایک استاد محض ایک شخص یا ذات کا نام نہیں ہوتا ،بلکہ پورا ایک جہان ہوتا
ہے ۔استاد کی محنت،لگن ،شوق،امانت،دیانت،راست بازی،نیک نیتی کا اثرصرف اس
کی ذات تک ہی محدود نہیں ہوتا ،بلکہ ان صفاتِ حسنہ کا دائرہ کار کروڑوں
لوگوں تک وسیع ہوتا ہے۔استاد کسی بھی قوم یا معاشرے کا معمار ہوتا ہے…وہ
قوم کو تہذیب وتمدن،اخلاقیات اور معاشرتی اتار چڑھاؤ سے واقف کرواتا ہے۔
بیشک استاد قوم کا محسن ہے۔ استاد محبت، اخوت، رواداری، ہم دردی، ایثار،
قربانی، اتفاق، اتحاد، شرافت، امانت، دیانت، صداقت اور عدالت کا سبق دے کر
افراد کو اقوام کی امامت سکھاتا ہے۔۔۔
آج اساتذہ کے عالمی دن کے موقع پر میں استاد کے اوصاف کے ساتھ ذمہ داریوں
پہ بھی ضرور روشنی ڈالنا چاہوں گی۔۔
منصب ِاستاد کی عظمت اوراہمیت جس قدر بلند ہے ،اسی قد ر اس منصب پر فائز
ہونے والے شخص کے کندھوں پر بھاری ذمہ داریاں بھی عائد ہوتی ہیں۔۔۔
زندگی کے تمام پیشے پیشہ تدریس کی کوکھ سے ہی جنم لیتے ہیں۔زندگی کا کوئی
بھی شعبہ عدلیہ ،فوج،سیاست ،بیوروکریسی ،صحت ،ثقافت، تعلیم ہو یا صحافت یہ
تمام ایک استاد کی صلاحیتوں کی عکاسی کرتے ہیں۔
اگر مذکورہ شعبہ جات میں عدل ،توازن اور ہم آہنگی پائی جاتی ہے تو یہ صالح
اساتذہ کی تعلیمات کا نتیجہ ہے اور اگر اساتذہ کی تعلیمات میں کہیں کوئی
نقص اور کوئی عنصر خلاف شرافت و انسانیت آجائے تب وہ معاشرہ رشوت خوری
،بدامنی کی منہ بولتی تصویر بن جاتا ہے۔
استاد کو ایک صالح معاشرے کی تعمیر میں کلیدی کردار کی انجام دہی کی وجہ سے
ہی معمار قوم کا خطاب عطا کیا گیا ہے۔
استاد کمرۂ جماعت یا مدرسہ کی چار دیواری تک ہی استاد نہیں ہوتا ہے بلکہ وہ
ہر پل اپنی رفتار، گفتار، کردار غرض ہر بات میں معلم ہوتا ہے۔۔ایک استاد
کوصبر و تحمل ،معاملہ فہمی،قوت فیصلہ،طلبہ سے فکری لگاؤ،خوش کلامی اور موثر
اندازبیان جیسے اوصاف سے متصف ہونا چاہیے۔
اللہ تعالیٰ ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔
آمین یارب العالمین ❤️
طالب دعا : زیب النساء
|