پاکستان کی عسکری تاریخ میں06 ستمبر کا دن بہت اہمیت اور
ناقابل فراموش دن ہے۔یہ دن ہر سال پاک بھارت 1965 کی جنگ کے دوران پاکستانی
افواج کی ناقابل تسخیر دفاعی کارکردگی اور قربانیوں کے نتیجے میںیوم دفاع
کے طور پر منایا جاتا ہے-قوموں کی تاریخ میں اس طرح کے دن غیرمعمولی اہمیت
کے حامل ہوتے ہیں۔اس طرح کےدنوں کو منانےکا مقصداپنی نوجوان نسل کو اپنے
تاریخی کارناموںسے آگاہ کرنے اور ان میں ملی غیرت کا جذبہ اجاگر کرنے کے
لیے منایا جاتا ہے۔زندہ قومیں یہ دن تجدیدعہد وفا کے طور پر مناتی ہیں کہ
وطن کی حرمت کی خاطر جو لازوال قربانیاں ہم نے دی ہیں آئندہ بھی ان
قربانیوں سے دریغ نہیں کریں گےاور اس نے یہ عہد کیا جاتا ہےکہ وطن کیلئےاس
کی عظمت و عزت اور اس کی آبرو پر کبھی آنچ نہیں آنے دیں گے۔دنیا میں دفائے
وطن کے تقاضے تبدیل ہو چکے ہیں۔آج صرف ملک کی جغرافیائی سرحدوں کی حفاظت سے
ملک مضبوط نہیں ہوتا بلکہ ملک کی نظریاتی سرحدوں کی حفاظت پر بھی پہرا دینا
پڑتا ہے۔آج الحمدللہ ملک کی جغرافیائی سرحدیں دنیا کی بہترین سب سے بہادر
اور باصلاحیت فوج پاک فوج کی نگرانی میں مکمل طور پر محفوظ ہیں۔اس وقت
پاکستان کو اصل خطرہ ملک کی نظریاتی سرحدوں کو ہے۔پاکستان کی نظریاتی اساس
دین اسلام ہے اوردشمن قوتیں اس کو کمزور کرنے کے لیے ہر طرح سے کوشاں
ہیں۔خواہ وہ دفائی ہو معاشرتی ہو یا ذہنی ہر طرح سے۔اگر ہم نے دفاعی وطن کو
ناقابل تسخیر بنانا ہےتو ہمیں درج ذیل تقاضے پورے کرنا ہوں گے۔اگر ہم اس
میں کامیاب ہوگئےتو ہم پاکستان کا دفاع نا قابل تسخیربنانے میں کامیاب ہو
جائیں گے۔دفاع وطن کے تقاضے چھ (6) ہیں۔1:وحدت قوم۔ 2:معاشی استحکام۔
3:سیاسی استحکام۔ 4:آزاداورخودمختارعدلیہ۔ 5:مذہبی ہم آہنگی۔ 6:قوم کی فکری
رہنمائی۔
یہی وہ دفاع وطن کے تقاضے ہیںجس سے ہم نے1965میں اپنے ملک کا دفاع نا قابل
تسخیربنایا تھااور دشمن ملک بھارت کے بہت بڑے علاقے پر قبضہ کر لیا
تھا۔دفاع وطن کے تقاضوں میں سے پہلاتقاضا ہے۔
1:وحدت قوم:
جاری ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ان
|