تاج محل :۔
اسلام وعلیکم قارئین میں فرزانہ جبین ایک اور موضوع گفتگو کے ساتھ۔ قارئین
مجھے عادت ہے کہ رات کو کوئی کتاب یا آن لائن کچھ پڑھ کر ہی مجھے نیند آتی
ہے ۔ اپنی عادت سے مجبور میں محبت پر ایک مضمون پڑھ رہی تھی ۔ جس میں محبت
کی عظیم مثال تاج محل کے بارے میں لکھا تھا کہ کیسے شاہ جہان نے اپنی مرحوم
بیوی کی یاد میں تاج محل بنوا کر دنیا کو دکھا دیا کہ وہ ممتاز سے کتنی
محبت کرتا ہے ۔ بے شک اس میں کوئی شک نہیں کہ تاج محل بنوانا آسان نہیں ۔
پر ایک بادشاہ کے لیے یہ کچھ اتنا مشکل بھی نہیں ۔
سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ تاج محل سے ممتاز کو کیا فائدہ ہوا ۔ مالی فائدے
کو چھوڑ کر اگر ذہنی اور روحانی فائدے کا بھی سوچا جائے تو اسے کوئی فائدہ
نہیں ہوا ۔ نہ تو وہ یہ سوچ کر خوش ہو سکی کہ اس کے شوہر نے اس کے لیے کتنا
بڑا محل بنوایا ہے ۔ اور نہ ہی اس بے پناہ محبت کو محسوس کر کے اترا سکی ۔
ہاں شاہجہان رہتی دنیا تک ایک بے پناہ محبت کرنے والے شوہر کے طور پر مشہور
ضرور ہو گئے ہیں ۔ مجھے کچھ کچھ ایسا بھی لگتا ہے کہ شاہجہان نے تاج محل
ممتاز کے لیے کم اور اپنے لیے زیادہ بنوایا وہ خود پسندی کا اتنا شکار تھا
کہ چاہتا تھا کہ لوگ اس کی محبت کو ہمیشہ سراہتے رہیں ۔ ان کا نام عاشقوں
کی لسٹ میں ہمیشہ سرِفہرست آئے اور وہ اس میں کامیاب بھی ہو گئے ۔
وہ کہتے ہیں ناں پیسہ بولتا ہے تو جناب پیسہ تو شاہجہان نے بے پناہ لگایا
تھا جو بولتا رہے گا ہمیشہ ۔
پر میری نظر میں قابلِ قدر وہ شوہر ہیں جو جیتے جی اپنی بیویوں کو اپنے
خلوص کا احساس دلانے کے لئے تاج محل تو نہیں بنوا سکتے پر اپنا وقت دیتے
ہیں اور اپنائیت کا احساس دلاتے ہیں ۔ جو جیتے جی صرف احسان نہیں جتاتے کے
ہم نے تم کو کتنی آسائشوں میں رکھا ہے بلکہ شکرگزار بھی ہوتے ہیں کہ زندگی
کے لمبے اور مشکل سفر میں تم نے بہت ساتھ دیا ۔ جو پریشانی میں تسلی کے
الفاظ سے مرہم رکھتے ہیں ۔ یقین جائیے شوہر کا صرف یہ کہہ دینا کہ “ُفکر نہ
کرو میں ہو ں ناں میں سب سنبھال لوں گا “۔ اتنا ہے بیوی کا سیروں خون بڑھا
دیتا ہے ۔ ایسے شوہر جو بیوی کی غلطی پر بھی چار لوگوں کے سامنے جب کہتے
ہیں کہ “ مجھے معلوم ہے جناب اس کی غلطی ہے پر بیوی ہے میری زندگی کی ساتھی
ہے اکیلا تو نہیں چھوڑ سکتا اس کو “ معزز قارئین یقین جانیے ایسے شوہروں کو
تاج محل بنوانے کی ضرورت نہیں ہوتی ۔ میرے اللہ کی اجازت ہوتی تو بیویاں
خود بہ خود سجدے کرتی ایسے شوہروں کو ۔
عورت اور مرد میں فرق صرف اتنا سا ہے کہ عورت کے لیے چھوٹی چھوٹی باتیں بہت
اہم ہوتی ہیں ۔ زرا زرا سے رکھا جانے والا مان ۔ عورت تو صرف لفظوں سے ہار
جاتی ہے ۔ اسے تاج محل کی ضرورت نہیں ہوتی ۔
اور مرد کو چھوٹی چھوٹی باتیں نظر ہی نہیں آتی محبت ہو یا نفرت وہ کچھ بڑا
، کچھ الگ کرنا چاہتا ہے ۔ وہ کبھی جان ہی نہیں سکتا کہ اس کے گھر میں
بیٹھی وہ عورت جس سے اس کا کوئی خونی رشتہ نہیں بلکہ لفظوں کا رشتہ ہے ۔
نکاح کے تین لفظوں کا رشتہ، تو اس رشتے کی ضرورت بھی لفظ ہی ہوں گے آسائشوں
کے ڈھیر پر بیٹھی بیوی ساری عمر انتظار کرتی رہتی ہے کہ شاید کبھی اس کا
شوہر تسلی سے بیٹھ کر اس سے پوچھے “ تم ٹھیک ہو ۔ کبھی پریشانی میں چڑچڑا
شوہر آکر کہے اپنی پریشانی بانٹ لے ۔ کبھی صرف اتنا ہی کہہ دے میرے لیے
کتنا کچھ کرتی ہو تم ۔
اپنی ممتاز کو وقت دیجئے جناب آپ کی زندگی بھی یادگار بن جاے گی کیونکہ تاج
محل دنیا تو دیکھا ہے پر ممتاز نے نہیں ۔
|