ہاتھرس کے گنہگاروں کا ساتھ دیں، قومی تعلیمی پالیسی کی مخالفت نہ کریں، وقف بورڈ کے چوروں کا ساتھ دیں

پچھلے دنوں اترپردیش کے ہاتھرس میں ایک خاتون کے ساتھ زبردستی ہوئی تھی اس خاتون کےلئے انصاف کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔ لوگوں کو سڑکوں پر اتر کر اسکی تائید میںآواز بلند کرنے کا مطالبہ کیا جارہا ہے، مسلسل میڈیا میں بحث ومباحثے چل رہے ہیں کہ ایسے حالات کو ختم کیسے کیا جائے۔ لوگوں میں بیداری لانے کی کوشش کی جارہی ہے ، لیکن ہمیں ان باتوں پر توجہ دینے کی ضرورت نہیں ہے۔ ہمیں ان زانیوں کا ساتھ دینا چاہئے، ٹھاکر برادری کی تائید کرنے چاہئے کیونکہ وہ اعلیٰ ذات سے تعلق رکھنے والی قوم ہے، اتر پردیش میں انکا غلباء زیادہ ہے وہ خوش رہیں گے تو عام لوگ بھی خوش رہیں گے ، خاص طور پر مسلمان زیادہ خوش رہیں گے کیونکہ ٹھاکروں کے رحم وکرم پر مسلمان جی رہے ہیں۔ مرکزی حکومت کی جانب سے قومی تعلیمی پالیسی میں تبدیلی لائی گئی ہے۔ اس پالیسی میں بھی فرقہ واریت کو پناہ دی گئی ہے ، اقلیتوں کی مادری زبانوں سے بھی تعصب برتا گیا ہے، اردو جو کہ اس ملک کی زبان ہے، اس ملک میں پیدا ہونے والی زبان ہے اس زبان کو قومی تعلیمی پالیسی میں جگہ نہیں دی گئی ہے۔ اچھا ہوا حکومت نےاپنے طور سے اس زبان کو ختم کرنے کا فیصلہ کرلیا ہےورنہ ہمارے درمیان تو یہ زبان سسکتے بلکتے دم توڑ دیتی، ویسے بھی کیا فرق پڑھنے والاہے !جب ہماری مسجدیں،ہمارے تہذیب،ہماری ثقافت لوٹی جارہی ہے تو اردوزبان کا کیا کریں گے، ہمارے بچے کانوینٹ میں پڑھ رہے ہیں، ہمارے اردو اساتذہ کے بچے غیر مسلم اداروںمیں تعلیم پارہے ہیں، اردو کے شعراء کو کوئی فکر نہیں ہے ، ادبا کو کوئی فکر نہیں ہے، کتابوں پر کتابیں لکھ کر، کتابچوں پر کتابچے لکھ کر اردو کو فروغ دینے کا دعویٰ کررہے ہیں تو انکی اردو کتابوں میں ہی رہے سرکاری سطح پر سے غائب ہوجائےتو ہمیں آواز اٹھانے کی کیا ضرورت ہے۔ اب ہمیں قومی تعلیمی پالیسی کی تائید کرنے کی ضرورت ہے۔ ہندوستان کے مختلف مقامات پر وقف اراضیوں پر قبضے ہورہے ہیں، جن کو پہرے داری کی ذمہ داری دی گئی تھی وہی چور بن رہے ہیں، ہمیں ان چوروں کی تائید کرنے کی ضرورت ہے، اچھا ہوا یہ چور ہماری قوم کے ہیں ورنہ کوئی سدپا، مادھپا ، سنگھ، یادو یا البرٹ قبضہ کرلیتا ، ہمارے چور ہوا تو کیا ہوا نام کے تو مسلمان ہیں اس چوری میں بھی برکت ہے ویسے حق دار تو ہماری قوم ہی ہے نا۔ کرناٹک میں 28 ہزار کروڑ اللہ کی زمین (وقف) پر اللہ کے ماننے والوں نے قبضہ کرلیااور یہ پورے کے پورے مسلمان ہیں ماشاء اللہ اوران چوروں کی ہمیں تائید کرنے کی ضرورت ہے، ان چوروں کو اپنا لیڈرماننے کی ضرورت ہے ورنہ کون ہماری قیادت کریگا۔ قوم کولوٹ کر، قوم کی امداد پر قبضہ کرکےیہ لوگ مالدار لیڈران بن چکے ہیں ، ورنہ کون بھیکاری ہماری قیادت کریگا، ہمیں الیکشن کےٹائم پر ہمیں 500 میں خریدنے والے یہی تو لیڈران ہیں ورنہ کون بھیکاری ہمیں خریدےگا؟۔یہی تو لیڈران ہیں جو قوم کے نام پر عہدے حاصل کرتے ہیںورنہ مودی جی کی کیا حیثیت جو مسلمانوں کو عہدو ں سے نوازیں۔ بابری مسجد کے تعلق سے فیصلے آچکے ہیں، عدالت نے قصواروں کو رہا کردیا ، اچھا ہی ہوا،ورنہ کس نے انہیں سزا دلوانے کیلئے جدوجہد کی تھی۔ اخلاق، جیند، پہلوخان، نجیب جیسے گروہی تشدد کا شکار ہونے والے مسلمان شہید ہوگئے اچھا ہوا ، ورنہ کس نے انکی ہمت افزائی کی تھی، قوم میں انکا کیا مقام تھا۔ انکے مقدمات سے جڑے ہوئے ثبوت بھی مٹادئے گئے ورنہ کون وہ مسلمان تھے جو اپنی جان کی بازی لگاکر انہیں انصاف دلانے کیلئے دوڑ دھوپ کررہا تھا؟۔ قوم کے بارے میں کوئی کچھ نہ کہیں، مسلمان قوم سوئی ہوئی ہے ،نہیں نہیں سونے کا ناٹک کررہی ہے، سوئے ہوئے جگایا جاسکتا ہے ناٹک کرنے والے کا کیا کیاجاسکتا ہے؟۔ ہر مدے پر قلم کار لکھ رہے ہیں، سوشیل میڈیا پر بحث ہورہی ہے لیکن کوئی کچھ نہیں کررہا ہے۔ نا انصاف کیلئے سڑکوں پر اترنا چاہتے ہیں نہ حق کیلئے آواز بلند کرنا چاہتے ہیں اس لیے ہم نے آج کی اس تحریر میں حق کے بجائے ناحق کا ساتھ دینے کی اپیل کی ہے، مظلوم کی مدد کے بجائے ظالم کی مدد کرنے کی گذارش کی ہے، دیکھتیں ہیں اب توکم ازکم حق کا ساتھ نہ سہی ناحق کا ساتھ دینے کیلئے تو آگے آئیگی کیا۔


--

 

Muddasir Ahmed
About the Author: Muddasir Ahmed Read More Articles by Muddasir Ahmed: 269 Articles with 197841 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.