پچھلی صدی میں انسانیت سوز واقعہ پیش آیا تھا جس میں
ٹائٹانک نامی دیوقامت جہاز ڈوب گیا تھا ، یہ جہاز بھلے ہی عام جہازوں کی
طرح ڈوبا تھا لیکن جاتے جاتے اس نے کئی سبق دنیا کو دے گیا۔ اس حادثے کے پس
منظر میں ہم آج کی تحریر کو آپ لوگوں کے سامنے پیش کرنا چاہیں گے۔ جب
ٹائٹانک جہاز ڈوب رہا تھا اس وقت جہاز کے کپتان نے وائرلیس پر کنٹرول روم
کو پیغام بھیجا کہ انکا جہاز ڈوب رہا ہے۔ اگر کوئی جہاز ٹائٹانک کے قریب ہے
وہ فوراً جہاز کو بچانے کیلئےپہنچ جائیں۔ جس وقت یہ وائرلیس پر پیغام
پہنچایا جارہا تھا اسی دوران ٹائٹانک کے قریب ہی اورایک سائمنس نامی جہاز
کھڑاہوا تھا اوریہ محض 7 میل کے فاصلے پر تھا۔ اس جہاز کے کپتان نے نہ صرف
وائرلیس کا پیغام سنا بلکہ ویران سمندر میں مسافروں کے چیخنے ، چلانے کی
آوازیں بھی سنی، ایمرجنسی لائٹ بھی دیکھی، لیکن سائمنس جہاز غیرقانونی
طریقے سمندر ی حیوانات کو پکڑنے کی مہم میں لگا ہو اتھا اس لئے وہ ٹائٹانک
کی مدد کیلئے جانے کے بجائے اپنا رخ واپس موڑ لیا اوراپنے آپ کو بچانے
کیلئے دور ی اختیارکرلی۔ اسی طرح سے اورایک جہاز کیلیفونیاجو ٹائٹانک سے 14
میل کے فاصلے پر تھا اس جہاز کے کپتان نے بھی وائرلیس پر مدد کی اپیل سنیں
اورمسافروں کے چلانے کی آوازیں بھی سنیں تھی۔ کیلیفورنیا جہاز کے کپتان نے
ٹائٹانک کے مسافروں کو بچانے کیلئے فوری اقدامات اٹھانے کے بجائے یہ سوچ کر
خاموش ہوگیا کہ صبح روانہ ہوکر جہاز کے مسافروں کو بچائیںگے لیکن جب وہ صبح
اٹھ کر بچانے جاتا تب تک ٹائٹانک کے 700مسافر ڈوب گئےتھے۔ اسی ٹائٹانک جہاز
سے 70 کلو میٹر فاصلے پر کارپارتھیو نامی ایک اورجہاز موجودتھا، جس نے
وائرلیس پر مدد کی اپیل سنی، جہاز کے کپتان نے فوراً ڈوبنے والے مسافروں کو
بچانے کیلئے اپنا سفر شروع کیا اور 710 مسافروں کو بچانے میں کامیابی حاصل
کی۔ اس جہاز کا کپتان آرتھوراسٹن تھا ۔ آرتھوراسٹن کی اس پہل پر ساری
دنیا نے اسکی تعریف کی ، آج ہمارے معاشرے میں بھی اسی طرح کے تین الگ الگ
کپتان موجود ہیں۔ معاشرے میں موجود ان تینوں طرح کے لوگوں کی وجہ سے
اچھائیاں بہت کم ہوتی جارہی ہیں، ایک کپتان ایسا ہے جو اپنے مفادات کی
تکمیل کیلئے کام کرتا ہےاسکا کسی سے لینا دینا نہیں ہے۔ یہ اپنے تعلق سے
سوچتے ہیں اوراپنی زندگیوں میں جینا چاہتے ہیں۔ کم وبیش یہ لوگ دوسروں کی
بربادی کو مزے لیکر دیکھنے والوں میں سے ہیں۔ دوسری جہاز کیلیفورنیا کا جو
کپتان ہے اس طرح کے لوگ وہ ہیں جو وقت رہتےسنبھلنے کا نام نہیں لیتے
،حادثات کا سامنا کرنے تک احتیاط نہیں برتتے اورنہ ہی ان حادثات کو سنجیدگی
سے لیتے ہیں جو دوسروں کے ساتھ پیش آتے ہیں۔ یہ سوچتے ہیں کہ حادثہ تو ان
کے ساتھ ہوا ہے ہمارے ساتھ جب ہوگا تب دیکھا جائےگااور انہیں اس بات سے بھی
کوئی لینا دینا نہیں ہے کہ ان حادثات میں کون مرے گا اورکون جئےگا ۔ یہ
اپنے لئے ہیں زندگی گذارتے ہیں۔ تیسرے کیپٹن آرتھوراسٹن کے جیسے لوگ ہوتے
ہیں جو اپنی ضروریات سے زیادہ دوسروں کی ضروریات کو ترجیح دیتے ہیں اوراپنے
آپ کو دوسروں کیلئے وقف کرتے ہیں۔ حقیقت میں یہی لوگ کامیاب لوگ ہیںاوران
جیسے لوگوں سے ہی دنیا باقی ہے۔ جب تک انسان اپنے علاوہ دوسروں کیلئے اپنے
آپ کو وقف نہیں کرتا اس وقت اسکا انسان ہونا نقصاند ہ ہے۔ آج ہمیں اس بات
کی سمت میں کام کرنے کی ضرورت ہے کہ لوگ بہتر کام کریں اوراپنے ساتھ ساتھ
دوسروں کیلئے بھی جئیں ۔ یہی ٹائٹانک کے زوال کا پیغام ہے۔ |