کون ہوتا ہے یہ عام آدمی؟ ہر شخص تو اپنی نظر میں خاص ہے۔
اس کے نزدیک تو وہ نوح انسانی کی اب تک کی سب سے بہترین شکل ہے۔نا اس جیسا
کوئی آیا اور نہ اس سے بہتر آنا ممکن ہے۔ ہر ایک موزو پر صرف اسی کو تو اصل
حقیقت معلوم ہے۔ خواہ وہ مذہب ہو۔ سیاست ہو۔ خلائی سفر کی حقیقت ہو یا
چیونٹیوں کے تہذیب و تمدن کی بازگشت۔ سب کا حقیقی علم اسی کو تو ہے۔ پر جب
ہر شخص اتنا خاص ہے تو پھر یہ عام آدمی آخر ہے کون ؟ عام آدمی جس کی زندگی
تو بس مستقل لاحاصل جدوجہد کی کہانی ہے۔ جس کے خواب تو بہت سارے ہیں پر اس
کو مکمل ادراک ہے کہ یہ بس خواب ہی تو ہیں۔ اس کی زندگی تو بس ذمیداریوں کی
چکی میں پس رہی ہے۔وہ ہر سمت سے استحصال کا شکار ہے۔ علاج کے لیے ہسپتال
جانا پڑ جائے تو ڈاکٹر اسکی چمڑی ادھیڑ دیتا ہے۔ پولیس سے واسطہ پڑ جائے تو
کوئی جرم ہو یا نہ ہو وہ بالجبر چاے پانی تو وصول کر ہی لیتی ہے۔ کون سی
ایسی جگہ ہے جہاں اس کے ساتھ زیادتی نہ کی جا رہی ہو۔ پر آپ اسکی جرت تو
دیکھیے اسے حق ہو یا نہ ہو وہ تو بس جیے جا رہا ہے۔ اور سب سے بڑھ کر اسکی
معصومیت بھی کمال کی ہے جب رات تھک ہار کر بیٹھتا ہے تو چاے کی چسکی لیتا
ہے اور بڑے اعتماد سے کہتا ہے۔ "بھائی جان اس قوم کی قسمت اس وقت تک نہیں
بدلنی جب تک عام آدمی اٹھ کھڑا نہ ہو۔" |