ہر گزرتے لمحے کے بطن سے جہان نو
پیدا ھو رھا ھے یہ گزرنا بھی عجب ھے سب کے درپے ھے سب کو درپیش ھے کوئی
چاھے نہ چاھے گزرنا پڑتا ھے یہ اور بات کہ کچھ ایسے گزرے کہ آج بھی ان کے
یہیں کہیں ھونے کا گمان ھوتا ھے اور کچھ ایسے ھیں کہ یہیں کہیں ھو کر بھی
گزرے بلکہ گئے گزرے ھیں پس سلام ھے ان بلند قامت شخصیات کو ایسے زذرے کہ آج
تک ان کے نقوش پا نسل انسانی کے لئے مینارہء نور کا کام کر رہے ھیں اور
کروڑوں انسان دن میں پانچ بار انتہائی خشوع و خضوع کے ساتھ اھدنا الصراط
المستقیم ۔ صراط الذین انعمت علیھم کے نعرہ ھائے مستانہ سے انہیں خراج
عقیدت پیش کرتے ھیں اور وہ جو یہاں ھو کر بھی گئے گزرے ھیں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ غیر المغضوب علیھم ولا الضالین کے برملا اظہار کے
ساتھ انسانیت ان سے نجات کی التجا کرتی ھے سوال یہ ھے کہ وہ کون سا “ نسخہ
کیمیا “ ھے جسے استعمال کر کے انسان انعمت علیھم کی صف میں شامل ھو سکتا ھے
تو اس کا سیدھا اور سادہ جواب یہ ھے کہ “ انسان کامل “ کی اتباع
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ایسا انسان کہاں ھے ؟ کون ھے ؟
بالیقین وہی ھیں جنہیں “ انک لعلی خلق عظیم “ اور “ لقد کان لکم فی رسول
اللہ اسوہ “ کی اسناد حاسل ھیں نسخہ تو مل گیا اب کا استعمال سمجھنے کے لئے
اس مثال کو ھمیشہ ذھن میں رکھئے گا ایک فلسفی نے اپنے بیٹے کو دنیا کا نقشہ
ٹکڑے ٹکڑے کر کے دے کر کہا کہ دنیا ٹیڑھی ھو گئی ھے بگڑ گئی ھے بیٹا اسے
سدھار دو وہ بچہ گھنٹوں سر کھپاتا رہا مگر بے سود آخر وہ شکست خوردہ اپنے
باپ کے حضور پیش ھو کر بولا
بابا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
میں نے ان تھک محنت کی مگر افسوس کہ دنیا مجھ سے سیدھی نہ ھو سکی -
باپ مسکرایا اور بولا کاغذ کے ٹکڑوں کو الٹا کر دو-
کاغذ کے دوسری طرف انسان کی تصویر تھی -
فلسفی بولا انسانی اعضا کو ملا کر تصویر مکمل کر دو -
بچے نے لمحوں میں تصویر کو بالکل درست کر دیا اب کاغذ کو الٹا گیا تو دنیا
کا نقشہ بھی درست ھو چکا تھا بیٹے کو مخاطب کر کے فلسفی بولا -
یاد رکھو جب انسان درست ھو گا دنیا خود بخود درست ھو جائے گی -
آپ بھی اس نسخہ کو اپنی ذات کی اصلاح کے لئے استعمال کریں آپکی دنیا خود
بخود سجتی سنورتی چلی جائے گی یہ ایک راز ھے مگر سچا اور کھرا- |