شادی کے بعد تین دن تک دولہا دلہن کے غسل خانے جانے کو نحوست سمجھا جاتا ہے، دنیا کے کچھ ایسے انوکھے رواج جو حیرت میں ڈال دیں

 
دنیا کے اندر ہر طرح کے لوگ پائے جاتے ہیں جو کہ علیحدہ علیحدہ تہذیب اور معاشرت سے تعلق رکھتے ہیں- دنیا کے ایک خطے میں اگر گورا رنگ خوبصورتی کی علامت سمجھا جاتا ہے تو کچھ علاقے ایسے بھی ہیں جہاں جتنا رنگ کالا ہوگا اتنا ہی خوبصورت انسان ہو گا ایسے ہی کچھ عجیب و غریب رواج کے بارے میں ہم آپ کو آج بتائیں گے-
 
1: بزنس میٹنگ کی بہترین جگہ آفس کے بجائے سوانا باتھ
فن لینڈ کا تعلق دنیا کے ان ممالک میں ہوتا ہے جس میں سوانا باتھ بہت اہمیت کے حامل جگہ ہے اس کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ فن لینڈ کے لوگ بڑی کاروباری میٹنگ کے لیے بڑے بڑے ہوٹل جانے کے بجائے سوانا باتھ جانا پسند کرتے ہیں جہاں سکون اور آرام دہ ماحول میں وہ کاروباری ڈیل کو فائنل کرتے
image
 
2: شادی کے بعد غسل خانے جانا منع ہے
دنیا کے ملک انڈونیشیا کا ایک قبیلہ ٹیڈونگ ہے جہاں پر ایک بہت ہی عجیب رواج ہے- یہاں پر شادی کے بعد تین دن تک دولہا اور دلہن کو باتھ روم جانا منع ہوتا ہے اگرچہ فطری تقاضوں کو روکنا انسان کے اختیار میں نہیں ہے مگر ان کو غسل خانے سے روکنے کے لیے ان کو کھانے اور پینے کی انتہائی کم مقدار دی جاتی ہے تاکہ ان کو باتھ روم جانے کی حاجت ہی نہ ہو اور ان تین دنوں میں ان کے باتھ روم جانے کو نحوست تصور کیا جاتا ہے-
image
 
3: ایک دوسرے کو تھوک کر نیک خواہشات دینا
دنیا بھر میں تھوکنا تہذیب کے منافی سمجھا جاتا ہے مگر دنیا کا ایک حصہ ایسا بھی ہے جہاں پر کسی سے بھی ملنے سے قبل یا ہاتھ ملانے سے ‍قبل اپنے ہاتھوں پر تھوک کر اس کو تھوک سے پاک کیا جاتا ہے- اس کے بعد کسی سے ہاتھ ملایا جاتا ہے یہی عمل نوبیاہتا جوڑے کو نیک خواہشات دینے سے قبل اور نئے پیدا ہونے والے بچے کو پیدائش کے موقع پر دعا دیتے ہوئے بھی کیا جاتا ہے-
image
 
4: شادی سے پہلے ہی برتن توڑنے
جرمنی میں ایک رواج ایسا بھی ہے جس میں شادی سے ایک ہفتہ قبل سارے عزیز و اقارب دولہے اور دلہن کے گھر مٹی کے برتن لے کر پہنچتے ہیں اور وہاں لے جا کر یہ برتن توڑے جاتے ہیں- اس کے بعد دولہا اور دلہن مل کر ان برتنوں کے ٹوٹے ٹکڑے جمع کر کے صفائی کرتے ہیں ان کے اس عمل کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ آئندہ آنے والے دور کے لیے ان کی انڈ اسٹینڈنگ پیدا کی جا سکے-
image
 
5: شادی نہ کرنے والے پر مصالحوں کی بارش
ڈنمارک کے اندر ایک بہت ہی دلچسپ رواج ہے اس کے مطابق اگر کسی جوان کنوارے کی سالگرہ ہوتی ہے تو اس دن اس کے تمام دوست احباب اس پر مصالحوں کی بارش کرتے ہی-ں یہ رواج اس قدیم روایت کی یاد میں ہے جس کے مطابق قدیم ڈنمارک کے مصالحے کے تاجر اپنے کاروبار میں اتنے مصروف ہو جاتے تھے کہ ان کو شادی کا وقت بھی نہ ملتا تھا- اس موقع پر ان کے رشتے دار ان کے اوپر مصالحے برسا کر ان کو اس بات کا احساس دلاتے تھے کہ ان کو شادی کر لینی چاہیے-
image
 
معاشرہ اور ثقافت سے متعلق دیگر معلوماتی مضامین کے لئے وزٹ کیجئے ہماری ویب کے معاشرہ اور ثقافت سیکشن میں۰
YOU MAY ALSO LIKE: