جڑیں مضبوط کریں!!!

ملک میں فرقہ پرستوں کے خلاف لڑنے کیلئے اکثر باتیں ہوتی رہتی ہیں،کئی مسلم تنظیمیں،ادارے اور شخصیات پوری طرح سے اس بات کی کوشش میں رہتے ہیںکہ کسی نہ کسی طریقے سے فرقہ پرست طاقتوں کے خلاف لڑاجائے اور فرقہ پرست طاقتوںکو کمزورکیاجائے۔اسی سلسلے میں ہمارے کئی تنظیمیں و ادارے قائم کئے گئے ہیں،باقاعدہ طور پر مسلمانوںمیں اس بات کاجذبہ دلایاجاتاہے کہ مسلمان فرقہ پرست طاقتوں سے لڑنے کیلئے تیار رہیں،مسلمان فرقہ پرست طاقتوں کونیچا دکھانے کیلئے کمر بستہ ہوجائیں،اس تعلق سے ہمارے یہاں بڑی کوشش یہ ہوتی رہتی ہے کہ مسلمانوں کی تنظیمیں اس پر کام کریں،کئی لوگ خصوصاً ملّی وقومی شخصیات باربار اس جانب عام مسلمانوںکی توجہ مبذول کرواتے رہتے ہیںکہ مسلمان فرقہ پرست طاقتوںکے خلاف لڑنے کیلئے تیار ہوجائیںاور اُن کے ہر وار کا جواب دیں۔ہمارے کئی صحافی،قلمکار اور مضمون نگاربھی اپنی اپنی تحریروں و تقریروںمیں اس بات پر زور دیتے ہیںکہ اب وقت آگیاہے کہ مسلمان فرقہ پرست طاقتیں،سنگھ پریواراور بھاجپا سے لڑنے کیلئے کمر بستہ ہوجائیں۔ان تمام اپیلوں و گذارشات کے درمیان ایک سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آخر لڑیں تو لڑیں کیسے،مقابلہ کریں تو کیسے کریں؟۔ہندوستان میں آر ایس ایس نے مسلمانوں کو ختم کرنے،ملک میں ہندو راشٹر قائم کرنے،رام مندر بنانے،یکساں سیول کوڈ نافذ کرنے،گائو کشی پر پابندی لگانے اور ہندو مسلم بھائی چارگی کو نقصان پہنچانے کیلئے100 سال قبل سے ہی تیاریاں کررہے تھے،ان تیاریوںکے عوض میں مسلمانوںنے کیا تیاریاں کی ہیں یہ سب سے بڑا سوال ہے؟۔سنگھ پریوارنے مسلمانوں کو ختم کرنےکیلئے صرف آر ایس ایس تنظیم کی بنیاد نہیں رکھی بلکہ آر ایس ایس کے نا م پر ایک تحریک شروع کی جس میں عام لوگوں کے افکارکو بدلنے کیلئے کام کیا،مزدوروںمیں کام کرنے کیلئے بھارتیہ مزدور سنگھ کی تشکیل دی تو ہندو پروہیتوں کو منظم کرنے کیلئے وشوا ہندو پریشد کی تشکیل دی۔سنگھ پریوارمیں نوجوانوںکی بھرتی کیلئے اے بی وی پی کا قیام کیا توعورتوںمیں کام کرنے کیلئے دُرگا واہنی کی تشکیل دی۔حملے کرنے اور لوگوں پر بھڑکنے کیلئے بجرنگ دل کی تشکیل دی تو بجرنگ دل اور سناتن سمستھا کی بنیاد رکھی۔اس طرح سے ہر شعبے میں اپنے وجود کو بحال کرنے اور اپنے افکار کو فروغ دینے کیلئے الگ الگ شاخیں بنائی۔لیکن جس بنیادی تنظیم آر ایس ایس کو بنایاگیاتھا وہ آر ایس ایس کبھی بھی کھلے عام لوگوں کا مقابلہ کرنے کیلئے نہ تو کبھی سڑکوں پر اتری ہے،نہ ہی کبھی کسی مطالبے کو لیکر ڈپٹی کمشنر یا وزیر اعلیٰ دفترکے سامنے میمورنڈم لیکر کھڑی ہے۔بلکہ ان لوگوںنے وہ کام کیا جس سے مخصوص لوگ مخصوص کاموں کو انجام دے سکیں۔آج قومی پالیسی برائے تعلیم میں تبدیلی لائی جارہی ہے تو ا س کا م کو انجام دینے کیلئے آر ایس ایس نے کبھی مداخلت نہیں کی بلکہ اُن لوگوں کو ذمہ داری دے دی جو ان تنظیم کے ماتحت تیار ہوئے اور سرکاری ملازمتوں پر فائز ہوئے۔بابری مسجد کو شہید کرنے کا کام بجرنگ دل اور وی ایچ پی کے لوگوںنے انجام دیاتو ان قصور واروں کو بری کرنے کی ذمہ داری اُن تعلیم یافتہ وکلاء و ججوں کو سونپ دیا اور جن ججوںنے ان قصور واروں کوبری کیا اور جن ججوںنے بابری مسجد کے فیصلے کو ایک طرفہ سنایا انہیں انعامات سے نوازا۔اس طرح سے سنگھ پریوار منظم طریقے سے کام کرتا ہے،لیکن مسلمان جس کے خون میں حکمت ،شجاعت اور مصلحت موجود ہے وہ ان تمام سے دو ررہ کر جہالت ،حماقت اوربزدلی کے ساتھ کام کرتے ہوئے نظر آرہے ہیں جس کی وجہ سے مسلمان آج بھی پسماند ہ ہیں۔ہماری تنظیموں کو اس بات پر توجہ دینے کی ہرگز ضرورت نہیں ہے کہ سنگھ پریوار کیا کررہاہے؟،سنگھ پریوار کہاں حکومت قائم کرنے جارہاہے؟بلکہ قوم کے تنظیموںکی ذمہ داری یہ ہونی چاہیے کہ اُمت مسلمہ کی نسلوں کو تعلیم یافتہ بنایاجائے،اُن کی فکر اور اُن کے مقصد کو بہتر بنایاجائے تو تب کہیں جاکر قوم میں تبدیلی آسکتی ہے اور سنگھ پریوار سے لڑنے کیلئے بنیادیں بن سکتی ہیں۔آج اُن کے پاس جو انسانی اور فکری طاقت ہے تو وہ طاقت اگر مسلمانوںمیں آجاتی ہے تو یقیناً سنگھ پریوار کا ہر دائوکمزور پڑ سکتا ہے۔ہمارے نوجوان کہتے ہیں کہ بابر تیری مسجدمیں ہم پھر سے اذان دینگے،لیکن اذان دینے کیلئے موذن کو تیار کرنے کی ضرورت ہے۔جب جڑیں مضبوط ہونگی تو تناء بھی مضبوط ہوگا،شاخیں بھی پھیلیں گی،پھول بھی نکلے گیں،پھل بھی آئینگے۔


 

Muddasir Ahmed
About the Author: Muddasir Ahmed Read More Articles by Muddasir Ahmed: 269 Articles with 197654 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.