تحریک انصاف کا شیش محل

سیاست عوام کی خدمت کا دوسرا نام ہے ۔ سیاست کے بغیر عوام کی آزادی اور حقوق پورے نہیں ہوسکتے مگر ہمارے ملک کا المیہ یہ ہے کہ سیاست کو گالی ، سر پٹھول اور مارا ماری کے لیے استعمال کرنے کا گر سمجھا جاتا ہے ۔اسکی بہت سی وجوہات ہیں مگر اس بلاگ میں ہم نے آج کے حکمرانوں کو یہ توجہ دلائی ہے کہ ان کے بد اخلاق اور بد تھذیب رویوں کا اثر نہ صرف سیاست پر پڑ رہا ہے بلکہ معاشرہ اس گند گی کی وجہ سے جرائم کا گڑھ بھی بن رہا ہے اور افسوسناک امر یہ کہ حکمران خود کو “پارسا ،صادق ،امین “ سمجھ کر گندگی دوسروں پر پھینک رہے جبکہ وہ دن دور نہیں کہ یہ گندگی سو گنا بڑھ کر ان کے اوپر پھینکی جاۓ گی

بزرگوں نے سچ کہا کہ جب خود شیش محل میں بیٹھے ہو تو دوسروں پر پتھر مار کرلہو لہان کرنے کی کوشش نہ کرو زخموں کی تاب نہ لاکر ہلاک ہونے والے نے اگر مرتے مرتے بھی دو " کنکریاں " تمہارے شیشے کے محل پر دے ماریں تو محل بھی چکنا چور ہوجاۓ گا اورٹوٹتے شیشوں کی برسات میں زندہ تم بھی نہ رہ سکو گے

ہمارے تیزی سے بدلتے سیاسی اخلاق یہی بتا رہے ہیں کہ ایک ""گندی مچھلی " نے سارے جل کو گندا کر ڈالا ہے . پاکستان تحریک انصاف جو اپنے دھرنوں کے ایک سو چھبیس دن میں عوام کے باشعور حلقوں میں "پاکستان تحریک الزام "کے نام سے مشہور ہوچکی تھی جب پارلیمنٹ میں براجمان " کی گئی " تو اپنی پوری آ ب و تاب کے ساتھ بدتمیزی ، بد تھذیبی اور بد اخلاقی کے مینار پر بھی برا جمان ہوگئی
یوں تو پاکستان کی سیاسی تاریخ میں اصولوں پر سودا بازی تحریک انصاف کے آنے سے بہت پہلے شرو ع ہوچکی تھی اور اسکا سہرا یقینن پاکستان کی سیاست میں دخل در معقولات کرنے والے بے حس اداروں کے سر جاتا ہے

مگر اس نام نہاد انقلابی جماعت نے نوجوانوں کے کاندھے پر رکھ کر بد تھذیبی کی جو بندوق چلائی ہے اسکی مثال پاکستان کی سیاسی تاریخ میں نہیں ملتی . سوشل میڈیا کے سیاسی استعمال نے اس بد تمیزی کو مزید پھیلایا اور سونے پر سہاگہ یہ کہ مختلف سوفٹ وئیر استعمال کر کے بد اخلاقی کے ساتھ جھوٹ ، الزمات اور بہتان بھی زور و شور سے پھیلاۓ گیے

آج پاکستان کی گلیوں اور بازاروں میں ایسے جرائم عام ہوچکے ہیں جنکا ہم اپنے بچپن میں تصور بھی نہیں کرسکتے تھے یہ کوئی اٹھارہ سو ستاون کی جنگ آزادی کی بات نہیں بلکہ جب سن اسی میں سیاسی قائدین اور کارکنان کے ساتھ ظلم وزیادتی کی تاریخ رقم ہورہی تھی اور سن نوے میں پاکستان کی تاریخ میں سیاسی ہیجان کا دور دورہ تھا اورپھر سن دوہزارمیں پرائ جنگ کو سینے سے لگا کر جرنیلوں نے ہمارے وطن کا چہرہ جھلسا دیا ،دہشتگردی نے ہرطرف موت کا جال پھیلا رکھا تھا تب بھی ہم اخلاقی لحاظ سے اتنا نہیں گرے تھے کہ آٹھ ماہ کی بچی اور دو سالہ بچے کو بھی اپنی درندگی کا نشانہ بنا ڈالیں . ہم اتنے برباد نہیں ہوۓ تھے کہ روزانہ دس سے بارہ معصوم بچوں کو اپنی بیمار ذہنیت کا نشانہ بنائیں ہم اتنے بےراہرو نہیں ہوے تھے کہ ڈاکٹر ہسپتال میں ، پروفیسر یونیورسٹی میں اور بینک مینجر ڈیوٹی کے دوران خواتین پر مجرمانہ حملے کریں اور اپنے باوقار منصب کا خیال بھی نہ رکھیں

یہ زمینی حقایق ہیں کوئی افسانے نہیں سو میرا تحریک انصاف کے رہنماؤں اور"چیتوں " کو یہ مشورہ ہے کہ آپکے اپنے قائدین کی ذاتی زندگیاں بدنامیوں میں لتھڑی ہوئی ہیں ، یہ الزمات نہیں بلکہ ثبوتوں کے ساتھ لوگ انکی ا وباشانہ زندگی کے آڈیو وڈیو لیے مارکیٹ میں آنے کو بےچین ہیں ، مانگے تانگے کی جو حکومت ہاتھ آئی ہے وہ بھی ناکوں ناک جنسی جرائم کے وزن تلے دبی ہوئی ہے سو بہتر ہے اپوزیشن قیادتوں پر چور ، لٹیرے ، ڈاکو ،غدار ، کافر، بھگوڑی ، کھسرے اور " خوبصورت نانی " جیسے گھٹیا آوازے کسنے کی بجاۓ اپنے کام پر توجہ دیں

پولیس کو فعل بنائیں ذاتی پسند ناپسند ، سیاسی اثرو رسوخ کے استعمال سے گریز کریں عدالتوں میں سفارشیوں کی بھرتی اور میڈیا پراپنی نااہلیت کوچھپانے کی مذموم کوششیں بند کریں اور اسی طرح اپنے نااہل وزیروں ،مشیروں اور معاونین کے منہ بھی بند کریں

یہ نہ ہو کہ شیش محل کی بالکنی پر کھڑے ہوکر جو گندے الزمات کے پتھر آپ دوسروں پر پھینک رہے ہیں ان کا کا جواب اپوزیشن کی قیادتیں آپکو آپکی زبان میں دینے لگیں اورانکی دیکھا دیکھی ہرجماعت کا کارکن ،سپورٹر اور ووٹر بھی آپ کو گالی ، گلوچ ، گندہ دہنی ،جھوٹ اور الزمات کے کنکروں سے "سنگسار "کرنے پر آجاۓ کیونکہ اسکے بعد پتھروں میں مدفون آپکے بدبودار لاشے کو تاریخ بھی کھود کر باہر نہیں نکالے گی
 

aina syeda
About the Author: aina syeda Read More Articles by aina syeda: 44 Articles with 69002 views I am a teacher by profession, a writer by passion, a poet by heart and a volunteer by choice... View More