ہم اکثر سنتے ہیں نا “خوش فہمی ہے آپ کی”
کبوتر کی طرح آنکھیں بند کر لینا اور سمجھنا کہ بلی نہیں کھائے گی۔
ایسی بہت سی خوش فہمیاں انسانوں میں بھی ہیں۔
تو جناب انکھیں بند کرنے کا فائدہ کوئی نہیں۔
لوگوں نے آپ کی مجبوریوں کا فائدہ اٹھانا ہے، چاہے آپ آنکھیں کھلی رکھیں یا
بند “بس کسی خوش فہمی میں نہ رہیں”
میری بہت سی خوش فہمیاں میری آنکھوں کے سامنے ٹوٹی ہیں۔
اسی طرح بہت سے لوگوں کی خوش فہمیاں میں نے اپنی آنکھوں کے سامنے ٹوٹتے
دیکھیں ہیں۔
اگر یہ کہا جائے ہم زندگی ہی خوش فہمیوں کے آسرے گزار رہے ہیں تو کہنا غلط
نہیں ہو گا۔
وزیراعظم سے لے کر رات سڑک پر سو جانے والے شخص تک سب ہی تو خوش فہمی میں
مبتلا ہیں۔
ملک چلانے والوں کو لگتا وہ ایک دن حالات ٹھیک کر لیں گے۔
اسی طرح سڑک پر سونے والے کو لگتا ہے کہ کل شاید کوئی اس کو زیادہ خیرات دے
گا۔
وزیراعظم کو وزیراعظم بننے سے پہلے خوش فہمی تھی کہ ملک چلانا آسان کام ہے
لیکن وہ صرف خوش فہمی ہی رہی۔
اسی طرح سڑک پر سونے والے کو کورونا میں اگلے دن ہی لاک ڈاون کی وجہ سے
خیرات کا ایک روپیہ بھی نہ ملا اس طرح یہ اس کی خوش فہمی تھی۔
کرپشن کر کے دو نمبری سے اربوں روپے بنانے والوں کو لگتا ہےکہ ہماری
اولادیں یہ پیسہ کھائیں گی لیکن اولاد ہے کوئی اپاہج اور کوئی آوارہ تو اس
خوش فہمی کا کوئی کیا کرے۔
درمیانے طبقے کے لوگوں کو یہ خوش فہمی ہے کہ میں اس سے آگے ہوں وہ مجھ سے
ترقی میں پیچھے ہے۔
میری نوکری بڑی ہے اس کو نوکری سے نکال دیا ہے “ہائے یہ خوش فہمیاں”
میں ساری زندگی اسی نوکری میں رہوں گا اور اس کو دیکھو اتنا پڑھ لکھ کر بھی
کچھ نہیں ملا یہ ایک الگ خوش فہمی ہے۔
کالے رنگ اور موٹی جسامت کی لڑکی کو لگتا ہے کہ دنیا میں اس کے لئے کچھ بھی
نہیں۔
گورے رنگ اور اسمارٹ لڑکی یا لڑکے کو لگتا ہے کہ پیسہ اور خوبصورت لڑکی تو
شاید قسمت میں لکھوا کر آئے ہیں “یہ خوش فہمیاں ہیں بس”
فرقہ پر بحث کون لوگ کرتے ہیں؟
کالے رنگ والی کو کوئی شہزادہ لے جاتا اور گوری رنگ والی کو شہزادہ بیاہ کر
لے بھی جائے تو اسے چھوڑ بھی دیتا ہے۔
اس لیے پیسہ اور خوبصورتی صرف خوش فہمی ہے اور اس کے سوا کچھ نہیں۔
آرام سے بیٹھو جو قسمت میں ہے وہ مل جائے گا ایسا نہیں ہے یہ صرف خوش فہمی
ہے محنت ضروری ہے۔
یہاں تک کہ کسی کے لئے مرنے مارنے کے وعدے تک لے کر یا سر کی قسمیں کھا کر
یہ یقین کر لینا کہ یہ شخص صرف ہمارا ہے اور ہمارا ہی رہے گا جناب یہ صرف
خوش فہمی ہوتی ہے۔
اج آپ جائیں چھوڑ کر کل اس کو کوئی مل جائے گی بلکہ لائن میں کوئی رکھی ہی
ہو گی۔
پہلے سے اور لڑکی کا معاملہ ہے تو اس کو کوئی لڑکا مل جائے گا کوئی مرنا
مارنا نہیں ہوتا صرف خوش فہمیاں ہوتیں ہیں۔
ریڑھی پر جو لوگ فروٹ بیچتے ہیں یا سبزی ان کی ایک عادت بن جاتی ہے کہ فروٹ
بیگ میں ڈالتے ہوئے ایک خراب فروٹ کا دانا لازمی ڈالتے ہیں ان کو یہ خوش
فہمی ہوتی ہے کہ پیسے دینے والے کو پتہ نہیں چلا۔
اب بات اگر کریں سرکاری نوکری والوں کی تو جب سے پیدا ہوئے ہوش سنبھالا یہی
سنا آندھی آجائے طوفان آ جائے کچھ ہو جائے ہر سال تنخواہ ان کی بڑھنی ہے
لیکن اب پتہ چلا یہ بھی خوش فہمی تھی۔
اگر کوئی رشتہ دار امیر ہے اور ان کے نزدیکی رشتہ دار غریب ہیں مطلب اگر
سمجھانے کے لئے رشتے لکھا جائے تو جیسے کسی کے ماموں بہت امیر ہوں اور
پھوپھیاں غریب ہوں یا پھوپھیاں امیر ہوں اور ماموں غریب ہوں تو امیر والوں
کو لگتا زندگی ایسے گزر جانی ہے جب کہ یہ خوش فہمی ہوتی ہے ۔
پھر بہت سے ایسے لوگ بھی ہیں جو بچوں کو بڑے بڑے اسکولوں میں داخل کرواتے
ہیں اور ساتھ ہی کچھ بچے سرکاری اسکولوں میں بھی پڑھ کر کیا بڑی بڑی پوسٹ
پر لگتے ہیں یا اپنے دماغ سے اگے نکل جاتے ہیں اور کام کرتے ہیں تو یہ بڑے
اسکولوں میں پڑھانے کی خوش فہمیاں ہوتی ہیں ماں باپ کی ،دعا بھی ضروری ہے
کہ بچے کا دماغ بھی کام کرے۔
ہم فہم پرست انسان کیوں ہیں؟
ہم خوش فہمیاں بھی منفی رویوں کی طرح کیوں پال لیتے ہیں؟
کیوں خوش فہمی کو خوش اسلوبی میں بدلا نہیں جاسکتا؟
میرا یہ ماننا جس پر اب میں سو فیصد یقین رکھتا ہوں جو آپ کو تکلیف دے اسے
چھوڑ دو وہ نظر بھی آئے تو آنکھیں بند کر لو تاکہ تکلیف سے بچ سکو۔ ایسی
خوش فہمیاں پالنا کہ کوئی بات نہیں وہ برے ہیں تو کیا ہوا ہم تو اچھائی کا
ثبوت دیں گے۔
ہم اچھے بن کر دیکھاتے ہیں تو نہ جی نہ یہ صرف خوش فہمی ہو گی جو آپ صرف
اپنے اندر پروان چڑھا رہے ہیں۔
خوش اسلوبی یا دیکھاوا یہ ہے اللہ کے سامنے سب کو معاف کرو اور ان لوگوں کے
لئے برا نہ سوچو لیکن دیکھاوا کرنا ہے تو خوش فہمی ہے آپ کی خوش فہمی ہی رہ
جانی ہے۔
ایسی خوش فہمی رکھنا کہ خود محنت کریں اور سب کا مقابلہ کریں اور اللہ سے
کہیں کہ اللہ جی ہمیں یہ خوش فہمی ہے کہ آپ نے اس دنیا میں بھیجا محنت میں
کروں گا پھل آپ دیں گے تو یہ ہے وہ یقین اور خوش فہمی جو پھر خوشی میں بدلے
گی...
ᶠ ᵃ ᶻ ⁱ ᵈ ᵃ ʳ
|