گستاخی کے جرم میں آئے دن کسی کے قتل ہوجانے کے الجھے
ہوئے واقعات کیوں پیش آرہے ہیں اس پر تھوڑی بات کرلیتے ہیں۔
کسی شخص کا کوئی قول گستاخی کے زمرے میں آتا ہے یا نہیں یہ ایک دقیق مسئلہ
ہے جوکہ عام عوام کا کام نہیں۔
گستاخی کی سزا یقینا موت ہے لیکن کسی کے بارے میں یہ طے کرنا کہ اس نے
گستاخی کی ہے یہ ریاست کی ذمہ داری ہے یوں ہی ایسے شخص کو سزا دینا بھی
ریاست کی ہی ذمہ داری ہے۔
چونکہ پاکستان کی ریاست ایسے سنجیدہ مسئلہ پر حد درجہ کی غفلت بلکہ
گستاخیاں کرنے والوں کا دفاع کرتی ہے تو العوام -کاالانعام- خود ہی اس کا
فیصلہ کرلیتی ہے اور خود ہی سزا دے دیتی ہے۔
اس طرح کے واقعات پیش آنے کا سبب صرف اور صرف ریاست کی غفلت اور ڈھٹائی ہے
العوام کا کوئی خاص قصور نہیں کیونکہ اگر ریاست خود اس مسئلہ پر سنجیدگی کا
مظاہرہ کرے اور تشخیص جرم کے بعد سزائیں دے تو کسی کو کیا پڑی ہے قانون کو
ہاتھ میں لینے کی؟
نتیجہ یہ ہی نکلتا ہے کہ العوام خود سے جذباتی ہوکر کوئی بھی فیصلہ کرلیتی،
اس میں کبھی حقیقی مجرم بھی مارے جاتے ہیں اور کبھی بے قصور لوگ بھی۔
|