دنیا کی تاریخ گواہ ہے جو لوگ اپنی کمزوری کو اپنی طاقت
بنا لیتے ہیں وہ دنیا پر راج بھی کرتے ہیں اور اپنے طبقہ کی خدمت کے ذریعے
دنیا میں اپنا نام بھی پیدا کرتے ہیں اپنی کمزوری پر افسوس کرنے والے ہمیشہ
افسوس ہی کرتے رہتے ہیں کیونکہ مایوس لوگ وقت کی دوڑ میں بہت پیچھے رہ جاتے
اور جدوجہد کرنے والے وقت سے بھی آگے نکل جاتے ہیں وہ اپنے کردار کے ذریعے
اپنے علاقے ،شہر ،ملک اور خاندان کے لیے فخر بن جاتے ہیں ۔چند روز قبل شہر
اقتدار سے مختلف نیوز چینل پر عالمی شہرت یافتہ خواجہ سرا ء نایاب علی پر
قاتلانہ حملہ کی خبر چل رہی تھی خبر کے مطابق دو مسلح افراد نے اسلام آباد
میں عالمی شہرت یافتہ خواجہ سراء نایاب علی کے گھر میں داخل ہو کر نایاب
علی کو رسیوں سے باندھ کر تشدد کیا اور تیز دھار آلہ سے قتل کرنے کی کوشش
کی لیکن خوش قسمتی سے نایاب علی نے ملزمان سے زخمی حالت میں جان چھڑوا کر
گھر کی چھت سے کو د کر جان بچا لی ملزمان جاتے ہوئے موبائل فون اور قیمتی
ایشاء بھی لوٹ کر لے گئے واقعہ کا مقدمہ تھانہ گولڑہ اسلام آباد میں دو دن
کی تاخیر سے درج تو کر لیا گیالیکن اقدام قتل کی دفعات گول کر دی گئیں ۔پولیس
کی بے حسی تو ایسے موقع پر عام سی بات ہے نایاب علی کا آبائی شہر اوکاڑ ہ
ہے کئی سال قبل جب نایاب علی پنجاب یونیورسٹی میں زیر تعلیم تھی تو اس نے
عمران اکرم ایڈووکیٹ کے ساتھ مل کر خواجہ سرا قبلہ کو تعلیم کی روشنی دینے
کے لیے پہلا خواجہ سراء سکول بنایا تھا جہاں یہ دونوں مل کر شہر کے خواجہ
سراؤں کوبنیادی تعلیم دیتے تھے جہاں سے نایاب علی نے پنجاب یونیورسٹی سے
ایم ایس سی کی اسی زمانہ میں خواجہ سراؤں کے حقوق کے حصول کی جدوجہد شروع
کر دی تعلیم یافتہ ہونے کی وجہ سے نایاب علی نے مختلف فورم پر اپنی کمیونٹی
کی آواز بلند کی سپریم کورٹ آف پاکستان سے شناختی کارڈ کے ذریعے اپنی الگ
شناخت ، ووٹ کا حق اور مختلف سرکاری ملازمت کے لیے محکمہ جات میں خواجہ
سراؤں کا کوٹہ حاصل کرنے میں نایاب علی کا اہم کردار تھا، خواجہ سراؤ ں کی
تعلیم سمیت اہم مسائل پر جدوجہد اپنی مثال آپ ہے 2018ء کے عام انتخابات
میں قومی اسمبلی کے حلقہ 142اوکاڑہ سٹی سے الیکشن میں حصہ لیا جہاں پر
پاکستان میڈیا کے ساتھ ساتھ اس اعلیٰ تعلیم یافتہ خواجہ سرا ء کو انٹرنیشنل
میڈیا نے بھی خوب جگہ دی الیکشن میں ووٹ تو چند سو ہی حاصل کیے لیکن اپنی
جدوجہد کے ذریعے اپنا لوہا منوانے میں کامیاب ضرور ہو گی ۔نایاب علی کی
خواجہ سراؤں کے لیے کوشش کو عالمی سطح پر تسلیم کیا گیا جہاں پر 2019میں
پاکستان میں خواجہ سراؤں کے حقوق کی جدوجہد پر انٹرنیشنل گالہ ایوارڈ دیا
گیا یہ ایورڈ اس سے قبل 10افراد کو مختلف شعبہ زندگی میں کام کی وجہ سے مل
چکا ہے لیکن یہ پہلاپاکستانی خواجہ سرا ء ہے جس کو انٹرنیشنل گالہ ایوارڈ
ملا ہے ابھی چند روز قبل ہی ایشاء کا سب سے بڑا ایوارڈ بھی اسی کے نام ہوا
ہے خواجہ سراء طبقہ کو تبدیلی سرکار نے صحت کارڈ جاری کیے اس کے پیچھے بھی
اسی کی جدوجہد تھی وزیر اعظم پاکستان عمران خان نے اسلام آباد میں منعقد
تقریب میں نایاب علی کو اپنے ہاتھوں سے صحت کارڈ دیا اسی طرح نایاب علی نے
اپنے طبقہ کی مضبوط آواز بن کر بے شمار مسائل کا حل کروایا ہے کررونا سے
جہاں ہر شعبہ زندگی متاثر ہوئی ہے وہاں خواجہ سراء طبقہ بھی متاثر ہوا اس
موقع پر خواجہ سراء طبقہ کی جس طرح خدمت کی ہے اس کی کوئی مثال نہیں دی
جاسکتی ۔ ملکی سطح اور عالمی سطح پر بے شمار تنظیمیں خواجہ سراؤں کے حقوق
کے لیے کام کررہی ہیں لیکن جس انداز میں نایاب علی نے اپنے طبقے کے حقوق کی
آواز بلند کرکے کامیابیاں حاصل کی ہیں اس پر اس کی محنت اور کوشش کو جتنا
بھی خراج تحسین پیش کیا جائے وہ کم ہے۔ نایاب علی نے اپنی محنت او رلگن سے
جہاں اپنا نام پیدا کیا ہے وہاں اس کی وجہ سے اوکاڑہ شہر اور پاکستان کا
نام بھی دنیا بھر میں روشن ہوا ہے خواجہ سراؤں کے لیے کام کرنے ولے لاکھوں
لوگوں میں سے انٹرنیشنل سطح پراپنی الگ حیثیت کو منوانا اس کا بڑا کارنامہ
ہے جس پر حکومت کو اسے اعزازی سفیر بنانا چاہیے تھا لیکن جہاں پر یہ عالم
ہے کہ وہ عالمی شہرت یافتہ اعلیٰ تعلیم خواجہ سراء اپنی جان بچانے کے لیے
دربدرپھررہا ہے پولیس نے اس کی جان کی کیا حفاظت کرنی ہے جو اس کے مقدمہ
میں درست دفعات نہیں لگا سکی ۔ عالمی شہرت رکھنے والے شہری کے ساتھ آنے
والے واقعہ پر حکومت نے بھی کوئی توجہ نہیں دی ۔ اس سے قبل بھی بے شمار
خواجہ سراؤں کو قتل کردیا گیا ہے لیکن حکومت کی وہ ہی بے حسی ہمیشہ قائم
رہی۔ اگرکسی نے اپنی کمزوری کو اپنی طاقت بنا کر اپنے طبقہ کے لیے عالمی
سطح پر اپنا اور اپنے ملک کا نام روشن کیا ہے اس کے لیے حکومت کا بھی فرض
بنتا ہے کہ کم از کم اس کو انصاف تو دیا جائے اس کی جان کی حفاظت کی جائے
اسی بے حسی کی وجہ سے ماضی میں ہم بے شمار لوگوں کو کھو چکے ہیں اس واقعہ
پر آئی جی اسلام آباد، وزیر داخلہ پاکستان اور وزیر اعظم پاکستان کو فوری
نوٹس لینے کے بعدنایاب علی کوانصاف دلانا ہو گا کیونکہ نایاب واقعی نایاب
ہے۔
|