خواتین کی غیر ضروری تعلیم ہمارے معاشرے کا المیہ ہے

خواتین کی غیر ضروری تعلیم ہمارے معاشرے کا المیہ ہے

خواتین کی غیر ضروری تعلیم ہمارے معاشرے کا المیہ ہے

آپ کی تعلیم کیا ہے؟، جی میں ایم بی بی ایس ڈاکٹر ہوں۔ بہت خوب آپ کس ہسپتال میں پریکٹس کر رہی ہیں؟۔ جی نہیں نہیں میں ہاوس وائف ہوں اور جاب نہیں کرتی۔ ہیلو آپ کی تعلیم کیا ہے؟۔ جی میں نے کیمسٹری میں ماسٹر کیا ہوُاہے۔ واہ واہ بہت خُوب آپ کہاں جاب کر رہی ہیں؟۔ نہیں نہیں میں جاب نہیں کرتی میں ہاؤس وائف ہوں۔

یہ ہمارے معاشرے کا المیہ ہے خواتین تعلیمی اداروں سے پروفیشنل ڈگریاں حاصل کرتی ہیں اور ان ڈگریوں کو حاصل کرنے کے لیے اپنی زندگی کا قیمتی وقت دیتی ہیں ایک بڑا سرمایا خرچ کرتی ہیں اور پھر ڈگری حاصل کرنے کے بعد ہاوس وائف بن جاتی ہیں۔

پروفیشنل ماسٹر ڈگری حاصل کرنے کے لیے جب کوئی غیرسنجیدہ طالبعلم کسی یونیورسٹی میں داخلہ لیتا اور یونیورسٹی کی کلاس میں اپنے لیے سیٹ حاصل کرتا ہےاور وسائل استعمال کرتا ہے تو وہ اُس طالبعلم کا حق مارتا ہے جو وسائل کی کمی کے باعث وہ کُرسی حاصل نہ کرسکا۔

گھر کے کاموں کو سرانجام دینے کے لیے ایم بی بی ایس کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی گھر کے کاموں کو بہتر طور پر انجام دینے کے لیے بھی تعلیمی اداروں میں پڑھایا جاتا ہے اور اگر خواتین جو پروفیشنل ڈگری حاصل کرنے کے بعد یہ کہنا چاہتی ہیں کہ شوہر نے کام کرنے کی اجازت نہیں دی اُن کے لیے بہتر ہے کہ وہ ہوم اکنامکس اور اس طرح کے دوسرے سبجیکٹس کا مطالعہ کریں تاکہ وہ تعلیم اُن کے اور اُن کے گھر والوں کے کام آسکے۔

ایسی تعلیم جو نفع نہ دے اور آپ جسے استعمال نہ کریں بلکل ایسے ہی جیسے آپ نے ایک خزانہ حاصل کیا اور پھر اُسے مٹی کے نیچے دبا دیا اور بھول گئے کے کہاں دفن کیا تھا اور پھر مٹی اور خزانہ ایک جیسا ہو گیا نہ کسی کے کام آیا اور نہ کوئی فائدہ ہُوا۔


 

Nasir Khan
About the Author: Nasir Khan Read More Articles by Nasir Khan: 23 Articles with 36504 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.