یہ تو بہت بےشرم ہے اپنی شادی پر ہنس رہی ہے، شادی کے دن کیے جانے والے کچھ ایسے کام جو دلہن کو بڑی بوڑھیوں کے سامنے نہیں کرنے چاہئیں

image
 
شادی کے دن جب کہ ہر ایک کی نظر دلہن پر لگی ہوتی ہے اس موقع پر ایک گروہ ایسا بھی ہوتا ہے جو خاندان کی بڑی بوڑھیوں پر مشتمل ہوتا ہے اور جو کہ اپنی بڑھتی ہوئی عمر کے سبب تیزی سے ہاتھ پاؤں چلا کر کام تو نہیں کر سکتی ہیں- مگر اپنے تجربات کی روشنی میں تیزی سے زبان کو چلا کر کام بڑھا ضرور سکتی ہیں- یہ وہ خواتین ہوتی ہیں جو کہ سب کچھ اپنی شادی کے تجربات کے لحاظ سے دیکھنا چاہتی ہیں اور جو کچھ ان کے دور میں ان کے ساتھ ہوا ہوتا ہے وہ اس بات کی خواہشمند ہیں کہ موجودہ دور میں بھی دلہن وہی سب کچھ کرے اگر اس سے ہٹ کر کچھ ہو تو وہ فوراً دلہن کو بے شرم قرار دے دیتی ہیں-
 
1: دلہن کا ہنسنا
شادی خوشی کا نام ہے اور یہ ایک فطری امر ہے کہ جب انسان خوش ہوگا تو اس کے چہرے پر ہنسی کا آنا ایک نارمل بات ہے- مگر شادی کے موقع پر دلہن کے لیے ہنسنا سخت معیوب سمجھا جاتا ہے اور ایسی لڑکیوں کو سخت بے شرم قرار دیا جاتا ہے جو کہ اپنی شادی کے دن ہنس رہی ہوتی ہیں-
 
2: اپنی شادی پر خود گانے گانا
ہمارے گھروں میں شادی کے فنکشن کا آغاز ڈھولکی سے ہوتا ہے دلہن کی سہیلیاں شادی سے ہفتہ پہلے سے آکر ڈھولک پر گیت گاتی ہیں- مگر ان گانوں میں دلہن کو کسی طرح بھی حصہ لینے کی اجازت نہیں ہوتی ہے اور اس کا واحد کام یہی ہوتا ہے کہ وہ اس سارے عمل کے دوران صرف سر جھکا کر شرماتی رہے اور اگر وہ کوئی گانا گنگنا لے اور اس موقع پر بڑی بوڑھیاں آس پاس موجود ہوں تو وہ فوراً ہی لڑکی کو بے شرم کا میڈل لگا کر اس پر تنقید کے ڈونگرے برسانے شروع ہو جائيں گی-
 
image
 
3: اپنی شادی کے دن کے جوڑے کے بارے میں بولنا
یہ ایک عجیب اتفاق ہے کہ شادی کے دن کے جوڑے کے بارے میں اسی کی رائے کو بے شرمی قرار دیا جاتا ہے جس نے اپنی زندگی کے اہم ترین موقع پر یہ جوڑا پہننا ہوتا ہے- جوڑے کے رنگ اور ڈيزائن کے معاملے میں خاندان بھر سے مشورہ لے لیا جاتا ہے مگر اگر یہی مشورہ لڑکی خود دے دے تو اس کو سخت معیوب سمجھا جاتا ہے اور اکثر گھرانوں میں تو غصہ کر کے چپ بھی کروا دیا جاتا ہے-
 
4: شادی کے کام کاج میں حصہ لینا
شادی سے ہفتہ بھر قبل ہی دلہن کو مایوں کے نام پر بٹھا دیا جاتا ہے اور اس کو سارے کاموں سے چھٹی کروا دی جاتی ہے- اگرچہ یہ عمل دلہن کو آرام کروانے کے لیے کیا جاتا ہے مگر اس کا یہ مطلب بھی تصور کیا جاتا ہے کہ دلہن اب بڑھ بڑھ کر اپنی شادی کے کاموں میں حصہ نہیں لے سکتی ہے اور اس کی حیثیت اب صرف ایک ناظر کی سی ہے اور اس کی شادی کے سارے کام دوسرے لوگ کریں گے اور وہ کوئی کام نہیں کر سکتی ہے- اور اگر غلطی سے وہ بڑھ کر کوئی کام کرنے کی کوشش کر بھی لے تو فوراً یہ کہہ کر ٹوک دیا جاتا ہے کہ شرم نہیں آتی اپنی شادی کے کام خود کر رہی ہے-
 
image
 
5: شادی کا کھانا مانگنا
بھوک لگنا ایک نیچرل بات ہے اور دلہن کو بھی اسی طرح بھوک لگ سکتی ہے جس طرح کسی عام انسان کو بھوک لگ سکتی ہے- مگر سجی سنوری دلہن بنی لڑکی کو اس بات کی بھی اجازت نہیں ہوتی ہے کہ وہ اپنی بھوک کا اظہار کر سکے اور کھانا مانگ سکے اگر کوئی لڑکی کھانا مانگ بھی لے تو کہا جاتا ہے کہ شرم نہیں آتی ہے اپنی شادی کا کھانا مانگ رہی ہے اس طرح بھوکی پیاسی لڑکی کو رخصت کر دیا جاتا ہے-
YOU MAY ALSO LIKE: