پچھلے دنوں فلم اداکارہ وماڈل ثناء خان نے فلم انڈسٹری کو
خیر آبادکرتے ہوئے اسلام مذہب کودل سے اپنانے کا فیصلہ کیا اورجلدہی اپنی
عبادتوں وتقوے کی بنیاد پر مسلمانوں کیلئے نمونہ بن گئیںاورجتنا چرچہ اسلام
کی عظیم خواتین کا نہ ہواتھا اس قدر یہ ثناء خان چرچے میں آگئی۔
یقیناًاسلام مذہب کو پسند کرتے ہوئے کئی غیر مسلم لوگ اسلام میں آنے لگے
ہیں جو لوگ اسلامی تعلیمات سے ناواقف تھے وہ اسلامی تعلیمات کو سمجھنے
اوراس پر عمل کرنے کیلئے اپنے فیصلے بدلنے لگے ہیں۔ ان لوگوں میں سب سے
زیادہ وہ لوگ اپنا نام کرجاتے ہیں جنہیں ہم اورآپ سلیبریٹی کہتے ہیں۔ ویسے
تو ہردن کوئی نہ کوئی دین اسلام سے بامشرف ہورہا ہے اورسینکڑوںکی تعداد میں
لوگ اسلام کو سمجھنے کیلئے قرآن اورسیرت النبیﷺ کا مطالعہ کررہا ہے۔ لیکن
جسطرح سے مسلمان سیلبریٹیز کے اسلام میں آنے پر خوشی محسوس کرتے ہیںا
ورانہیں اعلیٰ واعلیٰ مقام پرپہنچانے کی کوشش کرتے ہیں وہ افسوس کی بات ہے۔
دین اسلام میں آنا یقیناً خوشی کی بات ہے ۔ ان سلیبریٹی کے ہر لمحے پر
ماشاء اللہ ، سبحان اللہ کہنا کونسادین ہے یہ سمجھ میں نہیں آرہا ہے۔ایک
طرف ایمان میں آنے والوں کی تعداد بڑھ رہی ہے وہیں دوسری جانب ایمان سے
جانے والوں کی تعداد بھی کم نہیں ہورہی ہے۔ حال ہی میں ایک رپورٹ کے مطابق
مہاراشٹرا میں ہی محض ایک سال میں 72 لڑکیاں مرتد ہوئی ہیں، ہمارے نوجوان
شراب نوشی وجوئے بازی کے عادی ہورہے ہیں۔یہ سب ایمان سے ایک طرح سے دور
ہوتے جارہے ہیں تو اس پر افسوس نہیں کیا جارہا ہے۔ ہم نے سور کے گوشت کے
کھانے کو تو حرام کہہ دیا ہے۔لیکن مختلف طریقوں سے حرام کمائی کمانے کے بعد
ان پیسوں سے جو بکرے کا گوشت خریداجاتا ہے وہ بھی تو حرام ہے اس پر توجہ
دینی چھوڑ دی ہے۔ ہمیں آج یہ دیکھنے کی ضرورت نہیں ہے کہ کونسا فلم ایکٹر،
کرکٹ کھلاڑی اورکسی طرح کا سلیبریٹی کس طرح سے اسلام میں آرہا ہے ، وہ اگر
ایمان میں داخل ہورہا ہے تو اسکی آخرت سنوارنے کیلئے اوراگر وہ اپنی ضرورت
کے مطابق دنیا بنانے کیلئے آرہا ہے۔ لیکن ہم تو پیدائشی مسلمان ہیںاورہم
نے کس حدتک اپنے ایمان کو پختہ بنایا ہے یہ سوچنے اوردیکھنے کی ضرورت ہے۔
عام طور پر مسلمانوں میں یہ رجحان بھی دیکھا جارہا ہے کہ ہم اپنا نمونہ
اخلاق یاصورت اہل ایمان کو بنانے کے بجائے ان لوگوں پر منحصرہورہے ہیں ،جن
کاایمان میں کوئی مرتبہ ہی نہیں ہے۔ ہم یہ تو کہتے ہیں کہ "مئی نیم ایز خان
،بٹ آئی ایم ناٹ اے ٹریرریسٹ" بلکہ ہم یہ نہیں کہنا چاہتے کہ "آئی ایم
مسلمان بٹ ناٹ اے ٹریریسٹ" اسلام کو سمجھنے ، بوجھنے اوراختیار کرنے میں ہم
جس قدر لاپرواہی برت رہے ہیں وہ نہایت افسوسناک بات ہے۔ ثناء خان نے تہجد
پڑھ لی اسکی ویڈیوجاری ہوئی اوراس پر بحث ہوئی، ثناء خان نے آیت الکرسی
پڑھ کر اپنے شوہر پر دم کیا تو اسکی ویڈیوبھی جاری ہوئی اور اس پر لوگ خوب
واہ واہ کہنے لگے، لیکن ہم نے اپنے آپ کا شاید ہی محاسبہ کیا ہوگا کہ
پچھلے رمضان سے اب تک ہم نے کتنی دفعہ تہجد کی نماز پڑی، ٹٹولا جائے تو
انگلی میں گنتی کرنے برابر لوگ ہی ان عبادتوں سے آشناہورہےہیں ۔ ہم یہ
نہیں کہہ رہے ہیں کہ ہم ہی سچے پکے مسلمان ہیں بلکہ یہ کہنے کی کوشش کررہے
ہیں کہ ہم بھی مسلمان ہیں ناکہ صرف سلیبریٹریزہی مسلمان ہیں۔ انکی عبادتوں
کا حساب تو اللہ لےگا اب ہم اپنی عبادت کی طرف توجہ کرتے ہیں تو بہت بڑی
بات ہوگی۔ |