محبت اور احساس

تحریر۔۔۔ ڈاکٹر فیاض احمد
محبت بندگی ہے اس میں تن کا قرب مت مانگو جس کو چھو لیا جائے اس کو پوجا نہیں کرتے
ہمارے معاشرے میں محبت کا لفظ عام استعمال ہوتا ہے مگر اس کی اصل قیمت و قدر سے ناوقف ہے دو وقت کی روٹی کمانے کیلئے برسر روز گار ہونا ضروری ہے اسی طرح اپنی زندگی کی رنگینیوں کو حاصل کرنے کیلئے پیسہ ضروری ہے جب یہ ساری چیزے مل جائیں تو خوش رہنے کیلئے محبت بھی ضروری ہے ہم لوگ اپنی محبت کو حاصل کرنے کیلئے ناجانے کتنے لوگوں کو تکلیف دیتے ہیں اور جب ناکامی مل جائے تو اشک بہانے اور زندگی سے مایوسی کے آثار ظاہر کرتے ہے ذرا سوچیں کسی کیلئے اشک بہانے کے بجائے کسی کے اشک صاف کردینا بھی محبت ہے لیکن یہ بہت ہمت کی بات ہے ہمارے نزدیک کسی امیر لڑکی سے شادی ہوجانااور اس کی دولت حاصل کرلینا محبت ہے مگر حقیقت میں کسی غریب کی بیٹی کو عزت سے بیاہ کے لے جانا حقیقت میں محبت ہے اگر محبت کرنے کا اتنا شوق ہے تو محبت کا مطلب بھی سمجھو محبت ایک پاکیزہ تعلق ہے جو احساس کے بغیر مکمل نہیں ہوتا محبت خیرات نہیں احساس ہوتا ہے جو مانگنے یاشادی کرنے سے نہیں محسوس کرنے سے حاصل ہوتی ہے

احساس کے انداز بدل جاتے ہے ورنہ ۔۔۔آنچل بھی اسی تار سے بنتا ہے اور کفن بھی۔۔ہم اتنے حود غرض ہے کہ جب تکلیف میں ہوتو رونے کیلئے دوسروں کے کندھوں کو ڈھونڈنا شروع کردیتے ہے اور پھر سکون محسوس کرتے ہے مگر جب کسی دوسرے کو تکلیف ہوتو ہم اپنا کندھااس کے تامنے پیش کرنے سے قاصر ہوتے ہے یہ تو نہ ہی محبت ہے اور نہ ہی احساس یہ صرف خود غرضی اور خود غرض انسان صرف اپنے آپ سے محبت کرتا ہے ہمیں اپنے اندر احساس والی محبت پیدا کرنی ہوگی یہ احساس ماں باپ بہن بھائیوں اور میاں بیوی کے درمیان ہوتا ہے جس کر ہم محبت کہتے ہے اگر ایک دوسرے کی عزت وآبرو کی پرواہ نہ ہو تو کہا ں گیا احساس اور کہاں گی محبت آجکل کے دور میں نہ تو احساس ہے اور نہ ہی محبت بلکہ ہر ایک دوسرے سے خود غرضی سے زندگی گزار رہا ہے یعنی ضرورت کے غرض سے اگر ہم اس خود غرضی میں تھوڑی سی مٹھاس ڈال دیں اور کسی کا ہونے کے بجائے کسی کا بننے کی کوشش کریں اور اپنے جذبات کو درسروں کے احساسات پر قربان کریں تو پھر جو محیت ہوگی وہ انمول ہوگی مگر اس کیلئے خود غرضی کو مارنا پڑے گا آجکل سب ایک دوسرے کو نہچا دیکھنے کے غرض سے انسان کی برائی کو ڈھونڈتے ہے اگر ہم برائی ڈھونڈنے کے بجائے انسان اور اس کی اچھائی کو ڈھونڈیں تو زندگی خوشگوار ہو جائے گی مثال کے طور پر ایک صفائی والا ہر روز ایک دفتر کی صفائی اچھی طرح کرتا ہے اگر کسی دن اس سے کوئی غلطی ہوگئی ہوتو اس کو نادانی سمجھ کر معاف کر دیں کیونکہ یہ حسب معمول نہیں ہے اور وہ بھی ایک انسان ہے تو یہ ایک احساس ہے جب آپ اپنے ملازم کا احساس کریں گے تو وہ آپ سے محبت سے پیش آئے گا اور آپ کا نقصان ہونے سے بچائے گا اسی طرح اگر ہم میں احسا س ہوتو سینکڑوں لڑکیا ں گھر میں بیٹھی بوڑھی ہورہی ہے ہم ان کی ذمہ داری لے کر احساس ذمہ داری پوری کرسکتے ہے محبت تو ہر انداز میں محبت ہوتی ہے بس اچھی سوچ اور احساس اس کو پاکیزہ بناتاہے لیکن ہم محبت کے نام پر کاروبار کرتے ہے ہر اس کو محبت کا دعوت نامہ دیتے ہے جو برسراقدار ہو یعنی کشکول ہاتھ میں ہوتو سخی بننا کو ئی بڑی بات نہیں ہے بات تو یہ ہے کہ ہاتھ خالی ہو ں اور ہم حاتم طائی بن جائیں دور کو نہ دیکھو دیکھنا ہے تو زندگی کی احسانیت کو دیکھو جو کسی کو بھی کسی وقت کیا دے سکتی ہے محبت کو پیداکرنے اور زندہ رکھنے کیلئے اپنے اندر احساس کی دولت کو زندہ کرو تب آپ حقیقی مصنوں میں محبت کے مطلب سے واقف ہوجائیں گے

 

Dr B.A Khurram
About the Author: Dr B.A Khurram Read More Articles by Dr B.A Khurram: 606 Articles with 525335 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.