|
|
اولاد ﷲ کی دی ہوئی ایک ایسی نعمت ہے جس کا جتنا شکر ادا
کیا جائے کم ہے ۔۔۔یہ قدرت کی طرف سے دی جانے والی ایک ایسی ذمہ داری ہے جس
میں کوتاہی قابل قبول نہیں۔۔لیکن کچھ والدین اپنے فرائض کو بار بار اولاد
پر نا صرف جتاتے ہیں بلکہ اسے شرمندہ کرتے ہیں تاکہ وہ ان قربانیوں کی وجہ
سے انہیں عزت دے۔۔۔لیکن یہ سب کرنے کا بھی ایک طریقہ ہے ۔۔۔کچھ جملے
انتہائی تکلیف دہ بھی ہوسکتے ہیں۔۔۔ |
|
تعلیم پر خرچ کئے جانے
والے پیسے |
کچھ والدین بچوں کو بہترین اسکولوں میں پڑھاتے ہیں جہاں
کی فیس ان کے لئے ایک بہت بڑا بوجھ بھی ہوتی ہے کیونکہ وہ ان کی استطاعت سے
زیادہ ہوتی ہے۔۔۔لیکن وہ یہ بھول جاتے ہیں کہ اس بات کے لئے انہیں اس بچے
نے مجبور نہیں کیا تھا کہ اسے مہنگے ترین اسکول میں داخل کیا جائے۔۔۔یہ
معاشرتی احساس برتری تھا جس کا مظاہرہ اکثر والدین کر جاتے ہیں ۔۔۔پھر بچے
اگر تھوڑا سا بھی تعلیم سے دل چرائیں یا پڑھنے میں پیچھے ہوں تو اس بات کے
طعنے انہیں وقتا فوقتا ملتے ہیں کہ ہم تمہیں اتنے مہنگے اسکول میں پڑھارہے
ہیں، اپنی جان جلارہے ہیں اور تم کیا کر رہے ہو۔۔۔بچے کے اندر یہ جملہ
انہیں باغی بھی کر سکتا ہے۔۔۔ |
|
|
آسائشوں پر خرچ کئے جانے
والے پیسے |
بچے کو اس دور میں جب وہ کوئی بھی فرمائش کرنے کے قابل
نہیں ہوتا اور اسے گاڑی سے زیادہ ٹی وی کا ریموٹ کنٹرول، کنگھا یا کوئی بھی
ڈبہ پکڑنا بھی اچھا لگتا ہو۔۔۔اس وقت اسے مہنگے ترین کھلونے اور سالگراہیں
دی جاتی ہیں۔۔۔جس کا اس بچے کو احساس بھی نہیں ہوتا۔۔۔لیکن جب وہ اپنے اس
روٹین کو دیکھتے ہوئے فرمائش والی عمر میں داخل ہوتا ہے تو اس پر غصہ نکالا
جاتا ہے کہ ہر وقت مہنگے مہنگے کھلونے لیتے ہو، ہر قت گھومنے جانا چاہتے ہو،
ہر وقت باہر کا کھانا کھانا چاہتے ہو۔۔۔ماں باپ کیسے پورا کریں یہ
شوق۔۔۔بچہ اس طرح کے طعنے سن کر اپنی فرمائش کے لئے باہر سے بھی پیسے حاصل
کرنے کی کوششیں کر سکتا ہے جس کا آپ کو نقصان بھی ہوسکتا ہے۔۔۔اس لئے بہتر
یہ ہے کہ اپنے بچے کو پیار سے سمجھائیں کہ یہ چیز اس کے لئے ضروری ہے بھی
یا نہیں۔۔۔ |
|
|
خدمت کے لئے مجبور کرنا |
ماں باپ کو فطری طور پر اولاد کی تکلیف بہت پریشان
کردیتی ہے اور وہ اس کے لئے نا صرف راتوں کو جاگ سکتے ہیں بلکہ اپنا سب کچھ
قربان کر سکتے ہیں لیکن بچہ پھر بچہ ہی ہوتا ہے۔۔۔اسے پیار اور محبت سے
سکھایا جا سکتا ہے کہ وہ بھی اپنے بڑوں کا احساس کرے لیکن غصہ اور احسان
جتا کر اپنی خدمت پر مجبور نہیں کیا جاسکتا۔۔۔ورنہ اس کے دل میں آپ کی
تکلیف کی اہمیت بھی کم ہوجائے گی اور اس کا دل سخت بھی ہوسکتا ہے۔۔اکثر
والدین بچوں سے کہتے ہیں کہ میرے پیر دباؤ، میرا سر دباؤ یا میرا یہ کام
کردو میری طبیعت ٹھیک نہیں۔۔۔لیکن اگر بچہ کسی بھی وجہ سے ٹال مٹول کرے تو
پھر اسے یہ کہا جاتا ہے کہ ہم تمہارے لئے کتنا کرتے ہیں اور تم کسی کام کے
نہیں۔۔۔یہ جملے بچے کو بول کر آپ اسی کے لیول پر آجاتے ہیں۔۔۔والدین کا دل
اور ان کا درجہ ایسی سوچ سے کہیں زیادہ بڑا ہوتا ہے۔۔۔بچے کو وقت اور حالات
دیکھ کر سمجھانا چاہئے تاکہ اس کے کچے دماغ کو صحیح ساخت مل سکے۔۔۔ |
|