|
|
جوائنٹ فیملی میں جو رشتے عام طور پر ہوتے ہیں ان میں تایا تائی ، چچا
چچی اور ان کے بچے اس کے ساتھ ساتھ دادا دادی بھی شامل ہوتے ہیں-
خوبصورت رشتوں سے سجا ہوا یہ گلدستہ جس میں دادا دادی کے سبب پھپھو اور
ان کا گھرانہ بھی اپنی والدہ کے اثر و وسوخ کے سبب پیش پیش ہوتا ہے- اس
گلدستے میں خوشبو دار اور رنگین پھولوں کے ساتھ کچھ کانٹے بھی ہوتے ہیں
جو کہ جوائنٹ فیملی کے مثبت اثرات کو کم کر دینے کا باعث بنتے ہیں ایسے
ہی کچھ فیصلوں کے بارے میں ہم آپ کو آج بتائيں گے جو کہ مشترکہ خانداںی
نظام میں دادی جان سب پر مسلط کرتی ہیں- |
|
1: یونی ورسٹی میں پڑھنے کی ضرورت نہیں ہے |
دادی جان اگرچہ ایک محبت دینے والا رشتہ ہوتا ہے مگر مشترکہ خاندانی نظام
میں اپنا حکم قائم رکھنے کے لیے اور اپنے اثر وسوخ کو برقرار رکھنے کے لیے
کچھ فیصلے دادی جان اپنی پوتیوں پر اس طرح مسلط کرتی ہیں کہ جو براہ راست
شخصی آزادی پر حملہ ہوتے ہیں- مگر ابو اور امی کی خاطر ان کو تسلیم کرنا
پڑتا ہے ورنہ ماں باپ کی تربیت پر سوال اٹھ جاتے ہیں ایسا ہی ایک فیصلہ یہ
بھی ہوتا ہے کہ ہمارے خاندان کی لڑکیاں یونیورسٹی جا کر لڑکوں کے ساتھ نہیں
پڑھتی ہیں اس وجہ سے تعلیم کا سلسلہ ختم کر کے گھر داری سکھاؤ- |
|
2: اس کا رشتہ تو پھپھو کے گھر ہوگا |
بدقسمتی سے اکیسویں صدی میں داخل ہونے کے باوجود ہم لوگ آج بھی پندرہویں
صدی میں رہتے ہیں جہاں پر بچوں کے پیدا ہوتے ہی ان کے رشتے طے کر دیے جاتے
ہیں اور اس کے بعد جوان ہونے پر ان کو یہ رشتے نبھانے پڑتے ہیں- ایسا ہی
کچھ دادی کرتی ہیں جن کا یہ کہنا ہوتا ہے کہ میں نے تو پوتی کے پیدا ہوتے
ہی اپنی بیٹی کو زبان دے دی تھی اب میری بیٹی کا گھر برباد مت کرو اور بھلے
اس کا بیٹا غیر تعلیم یافتہ ، بے روزگار نکھٹو ہے مگر اپنی پڑھی لکھی پوتی
کا رشتہ میں وہیں کروں گی ورنہ بھائی بہن جدا ہو جائيں گے- |
|
|
|
3: ہمارے خاندان میں
لڑکی کالے رنگ کے کپڑے نہیں پہنتی |
دادی کے نزدیک کالا رنگ سوگ کی علامت ہوتا ہے اس وجہ
سے وہ گھر کے ہر فرد کو کالے کپڑے بنانے سے منع کرتی ہیں یہ سختیاں ان کی
پوتیوں کے لیۓ اور بھی سخت ہو جاتی ہے اور ان کو سختی سےکالے کپڑے پہننے سے
منع کرتی نظر آتی ہیں- |
|
4: ہماری بیٹی تو ایسے نہیں کرتی |
دادی جان ہر وقت اپنی بیٹی کے بچوں کا موازنہ پوتے پوتیوں سے کرواتی رہتی
ہیں اور ان کے نزدیک ان کی بیٹی کی تربیت ان کی تربیت کا عکس ہوتی ہے اور
جب کہ بہو دوسرے گھر سے آئی ہوتی ہے اس وجہ سے اس کی تربیت خراب ہوتی ہے-
اسی وجہ سے ہر وقت یہی کہا جاتا ہے کہ وہ کرو جو تمھاری پھپھو کے بچے کرتے
ہیں ویسے بنو جیسے وہ ہیں وغیرہ وغیرہ- |
|
|
|
5: گھر کی بات گھر میں نہیں رہتی |
جوائنٹ فیملی کا ایک اور سب سے بڑا مسئلہ یہ بھی ہوتا ہے کہ گھر کی کوئی
بات گھر کے اندر نہیں رہتی ہے بلکہ گھر کے بڑے گھر کی تمام باتیں ہر روز
صبح نو سے گیارہ فون کر کے خاندان والوں تک ایک خبرنامے کی صورت میں نشر
کرنا اپنا فرض سمجھتے ہیں اور اس کے بعد لوگوں کے مشوروں کے مطابق گھر کے
فیصلے کیۓ جاتے ہیں- |