|
|
پاکستان کے اندر شادی بیاہ کی تقریبات کا اہتمام بہت بڑے
پیمانے پر کیا جاتا ہے اور نت نئی رسومات کے ذریعے شادی کی تقریب کو طویل
سے طویل تر کرنے کی کوشش کی جاتی ہے تاکہ زيادہ سے زيادہ لطف اندوز ہو جا
سکے اس دوران شادی بیاہ کی تقریبات میں ایسی رسومات بھی شامل کر لی جاتی
ہیں جو عقلی پیرائے میں کسی طرح بھی پوری نہیں اترتی ہیں مگر پھر بھی لوگ
ان کو نہ صرف اپناتے ہیں بلکہ فخریہ طور پر انجام بھی دیتے ہیں- |
|
1: کھیر چٹائی |
دلہن کو رخصت کرنے کے بعد جب دولہا کے گھر لے کر آیا
جاتا ہے تو یہ رسم کی جاتی ہے اس رسم میں کھیر کا ایک چمچ دلہن کے ہاتھ پر
ڈالا جاتا ہے اس کے بعد دولہا اس کھیر کو چاٹتا ہے- یہ رسم عام طور پر
لوگوں کے لیے بہت تفریح کا باعث ہوتی ہے مگر اس رسم کے کرنے کی کوئی وجہ
سمجھ سے باہر ہے- |
|
|
2: دوپٹے کے پلو پر
شکرانے کے نوافل کی ادائیگی |
رخصتی کے بعد دولہا اور دلہن اللہ کی بارگاہ میں اپنی
نئی زندگی کے آغاز کے طور پر شکرانے کے نوافل ادا کرتے ہیں- یہ ایک اچھی
رسم ہے اور نئی زندگی کا آغاز اللہ کے پاک نام سے کرنا ایک اچھا پیغام ہے-
مگر ان نوافل کی ادائیگی کے لیے دولہن کے دوپٹے کے پلو کو جائے نماز کے طور
پر استعمال کرنا سمجھ سے بالاتر عمل ہے- |
|
|
3: سرمہ پوائی |
اگرچہ آج کل لوگ ماضی کی طرح باقاعدگی سے سرمہ نہیں
لگاتے ہیں مگر دولہا کی سہرا بندی کے وقت اس کی بھابھی اس کی آنکھوں میں
اپنے ہاتھوں سے سرمہ لگاتی ہیں- اس رسم کو سرمہ پوائی کہتے ہیں اس رسم کا
بظاہر مقصد گھر میں بھابھی کی اہمیت کو ظاہر کرنا ہو سکتا ہے اس کے علاوہ
اس کا کوئی مقصد نظر نہیں آتا ہے- |
|
|
4: سہرا بندی |
لڑکے کی شادی میں دولہا کو سہرا یا پگڑی پہنانا ایک اہم
رسم ہوتی ہے جو کہ گھر کے بڑوں کے ہاتھوں انجام پاتی ہے- اس رسم کا مقصد
دولہا کو اس کی ذمہ داری کا احساس دلانا ہوتا ہے مگر وہ تو شادی کے نام پر
اس پر خود ہی پڑ رہی ہوتی ہے اس کا اظہار خاص طور پر اس طرح پگڑی پہنا کر
کرنا سمجھ سے باہر ہے- |
|
|
5: لاواں |
یہ رسم عام طور پر سندھ کے صوبے میں رائج ہے اس میں
رخصتی کے بعد دولہا اور دلہن کے سروں کو سات بار ایک دوسرے سے ٹکرایا جاتا
ہے جس کے معنی یہ لیے جاتے ہیں کہ اب سات جنم تک ان دونوں نے ایک دوسرے کے
ساتھ ہی ساری زندگی سر ٹکرانے ہیں جب کہ اسلام میں تو جنم کے سلسلے پر کسی
قسم کا یقین ہی موجود نہیں ہے تو پھر اس رسم کے کیا معنی ہو سکتے ہیں - |
|