انڈر 16 ہاکی چیمپئن شپ کے فائنل کا آنکھوں دیکھا حال
(Musarrat Ullah Jan, Peshawar)
لالہ ایوب ہاکی سٹیڈیم میں کھیلے جانیوالے فائنل کے موقع پر پنجاب کی دونوں ٹیموں نے کیچڑ میں بہت اچھے کھیل کا مظاہرہ کیا ہاکی گرائونڈ کا آسٹرو ٹرف کیچڑ کی وجہ سے گندا تھا اس کا اندازہ ہمیں اس وقت ہوگیا جب ہمیں سیکورٹی اہلکاروںنے ویڈیو بنانے ہوئے کہا کہ بیٹھ جائیں-صحافیوں نے کھیل کیساتھ ساتھ گورنر سے سیاسی بات چیت کی کوشش کی بجلی کے خالص منافع کے سوال پر گورنر شرفرمان کا کہنا تھا کہ یہ وفاق اور صوبے کا مسئلہ ہے ، لیکن انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ اس مسئلے کے حل کیلئے انہوں نے کیا کردار ادا کیا ، کیونکہ وفاق میں بھی ان کی حکومت ہے جبکہ صوبے میں بھی ان کے مزے ہیں ، کسی زمانے میں وفاق پر نشتر زنی کرنے کرنے والے گورنر شاہ فرمان اس معاملے میں خاموش رہے البتہ ہاکی کے حوالے سے انہوں نے میڈیا کے سامنے اچھی باتیں کی اور امید ظاہر کی کہ سپورٹس ڈائریکٹریٹ خیبر پختونخواہ کے اس پروگرام سے نیا ٹیلنٹ ہنٹ سامنے آئے گا-ایک اور سیاسی سوال پر ہاکی ایسوسی ایشن کے چیئرمین سعید خان نے یہ کہہ کر گورنر کو لے جانے کی کوشش کی کی پریگدہ پریگدہ.. لیکن گورنر نے جواب دے دیا البتہ بہت ساروں کو صحافیوں کے سوال برے لگے.مصیبت یہی ہے کہ ہر کوئی اپنے پسند کے سوال پسند کرتا ہے جس سے ا نکی کارکردگی سامنے آئے.
|
|
|
پشاور کے لالہ ایوب ہاکی سٹیڈیم میں کھیلے جانیوالے انڈر 16 ہاکی چیمپئن شپ کا فائنل پنجاب کی ٹیم نے جیت لیا - اختتامی تقریب کے مہمان خصوصی گورنر خیبر پختونخواہ شاہ فرمان تھے صوبائی سپورٹس ڈائریکٹریٹ کی جانب سے کھیلوں کے فروغ اور نئے ٹیلنٹ ہنٹ کیلئے شروع کئے گئے سات کھیلوں کے ان سپورٹس مقابلوں میں گورنر نے ڈھائی بجے آنا تھا لیکن ماشاء اللہ دیگرپاکستانیوں کی طرح وہ بھی وقت کے پابند نہیں نکلے اورلیٹ ہی پہنچے البتہ ان کے آنے سے قبل سیکورٹی انتہائی سخت رہی -اور ان کی آمد سے قبل آنیوالے پولیس اہلکار اور سپیشل فورس کے اہلکارڈھائی سے تین گھنٹے پہلے پہنچے تھے اور وہ غریب بھوکے کھڑے گورنر کی آمد کا انتظار کرتے رہے ہاکی کے فائنل تقریب کے مہمان خصوصی گاڑی سے اترے اور انکے ایک علیحدہ اہلکار نے انہیں کوٹ پہنائی ، گورنر صاحب کوٹ کی استری خراب نہیں کرنا چاہ رہے تھے اس لئے کوٹ گاڑی میں لٹکا رکھی تھی -
انکی آمد سے قبل ہاکی کے سابق اولمپئین سپورٹس ڈائریکٹر کیساتھ الگ میٹنگ میں مصروف تھے جبکہ بینڈ گورنرکی آمد سے قبل دھنیں بجا کر ہاکی کے کھلاڑیوں اور شائقین سے داد وصول کرتے رہے- پنجاب سے تعلق رکھنے والے جوشیلے کمنٹیٹر نے ہاکی میچ کی بہترین کمنٹری کی -کرونا کی وجہ سے گورنر شاہ فرمان نے لوگوں سے ہاتھ تو نہیں ملایا البتہ جب سیٹ پر بیٹھ گئے تو پھر کرونا کی ایس او پیز کو بھول گئے اور ہاکی فیڈریش کے آصف باجوہ اور سابق آئی جی پی جو کہ ہاکی ایسوسی ایشن خیبر پختونخواہ کے چیئرمین ہے کے درمیان بیٹھ گئے -
چیمپئن شپ کا فائنل پنجاب سے تعلق رکھنے والی دو ٹیموں کے مابین رہا ، پنجاب سے آنیوالے فیڈریشن کے مہمان بھی زیادہ تھے - البتہ جس چیز نے ہمیں پریشان کردیا گورنر کے سیکورٹی کے اہلکار تھے جو کسی زمانے میں دو سے تین ہوتے تھے اب ماشاء اللہ ان کی تعداد چھ ہوگئی ہیں جو صرف گورنر کے پروٹوکول دیکھتی ہیں- نزدیک سے ویڈیو نہیں بنانا ، صاحب میچ دیکھ رہے ہیں ، صاحب چائے پی رہے ہیں ابھی ویڈیو بنانے کی ضرورت نہیں ، میڈیا کو فاصلے پر رکھا جائے جیسے جملے گورنر شاہ فرمان کے سیکورٹی سٹاف سے سننے کو ملے -گورنر شاہ فرمان کو شائد یہ پتہ ہو بھی یا نہیں البتہ پشتو میں ایک ضرب المثل ہے چہ دا " دا خان نہ بہ نہ یریگے البتہ دا خان داسپو نہ بہ زان ساتے" جیسی صورتحال رہی ، شاہ سے زیادہ شاہ کے وفادار اس پروگرام میں بہت ایکٹیو رہے- مہمان خصوصی کیلئے چائے کا انتظام تو تھا البتہ جن صاحب نے چکھ کر چائے او ر بسکٹ چیک کرنے تھے کہ کہیں اس میں کوئی گڑ بڑ تو نہیں - لیٹ پہنچے تھے اس لئے چائے بھی لیٹ ہوئی کیونکہ یہ بھی ایک سیکورٹی رسک ہوتا ہے کہ مہمان کی چائے چیک کی جاتی ہیں یہ الگ بات کہ ہم ابھی تک کوئی سائنٹفک طریقہ استعمال نہیں کر پائے ، ایک اہلکار دس منٹ پہلے چائے اور جو بھی لوازماتے ہوتے ہیں باقاعدہ کھا کر چیک کرتے ہیں کہ ا س میں کچھ گڑ بڑ تو نہیں . یہ طریقہ کسی زمانے میں ٹھیک تھا لیکن..ہم زندہ قوم ہیں-
فائنل میچ کے موقع پر مہمان خصوصی کے ساتھ سیکورٹی کے نام پر تعینا ت ایک صاحب گرائونڈ میں میڈیا سمیت ہر ایک شخص کو گرائونڈ سے دور دیکھنے کے خواہشمند تھے -شیلڈز ایک دوسرے کو دینے کے تبادلے کے بعدجب کھلاڑیوں کو گولڈ میڈل اور سلور میڈل پہنانے کی بات آئی تو گورنر شاہ فرمان نے یہ کہا کہ سابق اولمپئین ہی کھلاڑیوں کو میڈل پہنائے- شائد چایس کھلاڑیوں سے ملنا گورنرکو پسند نہیں تھا اس لئے ایک ٹیم کے کچھ بندوں سے ملے اور چالیس کے قریب کھلاڑیوں کو خود ہی دیدئیے گئے جنہوں نے اپنے گلوں میں ْخود ہی ڈال دئیے -
لالہ ایوب ہاکی سٹیڈیم میں کھیلے جانیوالے فائنل کے موقع پر پنجاب کی دونوں ٹیموں نے کیچڑ میں بہت اچھے کھیل کا مظاہرہ کیا ہاکی گرائونڈ کا آسٹرو ٹرف کیچڑ کی وجہ سے گندا تھا اس کا اندازہ ہمیں اس وقت ہوگیا جب ہمیں سیکورٹی اہلکاروںنے ویڈیو بنانے ہوئے کہا کہ بیٹھ جائیں-صحافیوں نے کھیل کیساتھ ساتھ گورنر سے سیاسی بات چیت کی کوشش کی بجلی کے خالص منافع کے سوال پر گورنر شرفرمان کا کہنا تھا کہ یہ وفاق اور صوبے کا مسئلہ ہے ، لیکن انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ اس مسئلے کے حل کیلئے انہوں نے کیا کردار ادا کیا ، کیونکہ وفاق میں بھی ان کی حکومت ہے جبکہ صوبے میں بھی ان کے مزے ہیں ، کسی زمانے میں وفاق پر نشتر زنی کرنے کرنے والے گورنر شاہ فرمان اس معاملے میں خاموش رہے البتہ ہاکی کے حوالے سے انہوں نے میڈیا کے سامنے اچھی باتیں کی اور امید ظاہر کی کہ سپورٹس ڈائریکٹریٹ خیبر پختونخواہ کے اس پروگرام سے نیا ٹیلنٹ ہنٹ سامنے آئے گا-ایک اور سیاسی سوال پر ہاکی ایسوسی ایشن کے چیئرمین سعید خان نے یہ کہہ کر گورنر کو لے جانے کی کوشش کی کی پریگدہ پریگدہ.. لیکن گورنر نے جواب دے دیا البتہ بہت ساروں کو صحافیوں کے سوال برے لگے.مصیبت یہی ہے کہ ہر کوئی اپنے پسند کے سوال پسند کرتا ہے جس سے ا نکی کارکردگی سامنے آئے.
مہمان خصوصی کیساتھ تصاویر کے سلسلے کے بعد گورنر شاہ فرمان تو نکل گئے البتہ ہاکی چیمپئن شپ جیتنے والی پنجاب کی ٹیم نے وہ ٹھمکے لگائے کہ الامان الحفیظ ، لگتا تھا کہ شائد پنجاب کی یہ ہاکی ٹیم کھیلوں کیساتھ ساتھ ڈانس میں بھی ماہر تھی ، کیا کپتان اور کیا کھلاڑی نے ڈھول بجانے والے کی دو مرتبہ منتیں کی کہ ڈھول مزید بجایا جائے کیونکہ وہ ڈانس کرنا چاہ رہے تھے -
خیبر پختونخواہ کی ہاکی ٹیم نے ہاکی چیمپئن شپ میں تیسری پوزیشن حاصل کی - مہمانوں کے جانے کے بعد سپورٹس ڈائریکٹر اسفندیار خٹک کھلاڑیوں ملنے گئے او ر کہاکہ اگر محنت کرتے تو دوسری پوزیشن حاصل کرتے -جس پر ہاکی ٹیم کے کپتان نے انہیں اپنی ٹیم کے مسنگ کرنے کا کہہ دیا اس موقع پر ڈپٹی ڈائریکٹر ڈویلپمنٹ نے کچھ زیادہ ہی ہوشیاری دکھانے کی کوشش کی اور کہہ دیاکہ " دا وخلو دی بیکارہ ٹیم نے گیم بائیلیلے دی.." یعنی اس ٹیم کو مار دینے کی ضرورت ہے کیونکہ بیکار ٹیم سے ہارے ہیں" تاہم اسفندیار خٹک نے مسکراتے ہوئے کہا کہ خیر ہے کہ کھیل میں ہارجیت ہوتی رہتی ہیں-
ہاکی کے فائنل مچی کے اختتام سے پشاور میں انڈر 16 کھیلوں کے مقابلے اختتام پذیر ہوگئے سات کھیلوں کے یہ مقابلے پشاور اور چارسدہ کے مختلف گرائونڈز پر کھیلے گئے ان میں چار گیمز لڑکیوں جبکہ سات گیمز میں لڑکوں نے حصہ لیا -صوبائی سپورٹس ڈائریکٹریٹ کی جانب سے کرونا کی صورتحال میں ایس او پیز کیساتھ کھیلے جانیوالے ان مقابلوں میں بہت حد تک صوبے کے نئے ٹیلنٹ نے حصہ لیا تاہم اس میں سب سے خوبصورت بات دیگر صوبو ں سے تعلق رکھنے والے کھلاڑیں اور آفیشل کی شرکت تھی جنہوںنے نہ صرف ان مقابلوں کو سرااہا بلکہ اسے نئے ٹیلنٹ کیلئے بہتربھی قرار دیا-
|