انڈر 16 فٹ بال فائنل اور سٹیج پر چول مارنے کی انتہا
(Musarrat Ullah Jan, Peshawar)
بات ہورہی تھی فٹ بال میچ کے فائنل کی ، افتتاحی تقریب میں ایک ہزار کھیلوں کے پراجیکٹ کے پراجیکٹ ڈائریکٹر مہمان خصوصی تھے جنہوںنے خود ہی ماسک نہ پہن کر حکومت خیبر پختونخواہ کے اپنے ہی تیار کردہ قوانین کی دھجیاں اڑا دی ، بعد ازاں کھلاڑیوں سے بھی ہاتھ ملاتے رہے بعض کھلاڑی کرونا کی وجہ سے ہاتھ ملانے سے بھی ڈر رہے تھے تاہم غریب کھلاڑی ڈر کے مارے ہاتھ ملانے پر مجبور تھے حالانکہ اسی شاہ طہماس فٹ بال گرائونڈ کے مین گیٹ پر لکھا گیا تھا کہ بغیر ماسک پہن کر اندر آنے پر پابندی ہے تاہم یہ پابندی صرف عام لوگوںاور کھلاڑیوں کیلئے رہی-
|
|
|
ایک ہزار کھیلوں کے پراجیکیٹ ڈائریکٹر بغیر ماسک اور ایس او پیز کا خیال کئے کھلاڑیوں سے مل رہے ہیں |
|
خیبرپختونخواہ سپورٹس ڈائریکٹریٹ کے زیر انتظام انڈر 16 مقابلوں میں فٹ بال میچ کا فائنل شاہ طہماس فٹ بال سٹیڈیم پشاور میں کھیلا گیا جو پشاور کی ہی دو ٹیموں کے مابین کھیلا گیا دونوں ٹیموں کا تعلق خیبر پختونخواہ سے تھا اختتامی تقریب کے موقع پر شاہ طہماس فٹ بال سٹیڈیم پر " نو ماسک نوانٹری " کا بڑا کاغذ مین گیٹ پر لگایا گیا اور کثیر تعداد میں لوگوں نے فائنل میچ کو دیکھنے کی خاطر ماسک خرید کر پہنے اوریہ سپورٹس ڈائریکٹریٹ کی اچھی کاوش تھی کہ کھیلوں کے انعقاد کے موقع پر قیوم سپورٹس کمپلیکس اور شاہ طہماس فٹ بال سٹیڈیم میں ایس او پیز پر عملدرآمد کرنے کی تلقین کیساتھ ساتھ سینی ٹائزر اور ماسک بھی رکھے تھے اور بغیر ٹمپریچر چیک کئے کسی کو جانیکی اجازت بھی نہیں تھی - ایس او پیز پر عملدرآمد کے ساتھ ہی یہ چیمپئن شپ احسن طریقے سے سرانجام پائی تاہم بعض اوقات کھلاڑی آتے جاتے ماسک لیتے رہے- بات ہورہی تھی فٹ بال میچ کے فائنل کی ، افتتاحی تقریب میں ایک ہزار کھیلوں کے پراجیکٹ کے پراجیکٹ ڈائریکٹر مہمان خصوصی تھے جنہوںنے خود ہی ماسک نہ پہن کر حکومت خیبر پختونخواہ کے اپنے ہی تیار کردہ قوانین کی دھجیاں اڑا دی ، بعد ازاں کھلاڑیوں سے بھی ہاتھ ملاتے رہے بعض کھلاڑی کرونا کی وجہ سے ہاتھ ملانے سے بھی ڈر رہے تھے تاہم غریب کھلاڑی ڈر کے مارے ہاتھ ملانے پر مجبور تھے حالانکہ اسی شاہ طہماس فٹ بال گرائونڈ کے مین گیٹ پر لکھا گیا تھا کہ بغیر ماسک پہن کر اندر آنے پر پابندی ہے تاہم یہ پابندی صرف عام لوگوںاور کھلاڑیوں کیلئے رہی- نئے ٹیلنٹ کو مواقع دینے کیلئے شروع کئے گئے اس ٹورنامنٹ میں دونوں ٹیموں کے کھلاڑیوں نے بڑے ہی خوبصورت کھیل کا مظاہرہ کیا اور گول کرنے کی تابڑ تار کوششیں کرتے رہے ان کے سپورٹرز اور کوچز باہر سے چیخیں مار کرانہیں ہدایات دیتے رہے دونوں ٹیموں نے اچھی پرفارمنس کا مظاہرہ کیا- اختتامی تقریب کے مہمان خصوصی ایڈیشنل ڈائریکٹر جنید خان تھے جبکہ ان کے ہمراہ ڈائریکٹر یوتھ سلیم خان اور ڈائریکٹر جنرل سپورٹس اسفندیار خٹک بھی موجود تھے اس موقع پر یوتھ ڈائریکٹریٹ کی جانب سے دونوں ٹیموں کیلئے انعام کا اعلان بھی کیا گیا جو کہ احسن اقدام ہے کیونکہ اس سے نوجوانوں میں کھیلوں کی سرگرمیوں کی جانب راغب کرنے کا موقع بھی ملے گا -کھیلوں کے ان مقابلوں کے انعقاد سے خیبر پختونخواہ میں سات مختلف کھیلوں بشمول خواتین کے چار کھیلوں کے نئے ٹیلنٹ کو آگے آنے کا موقع ملا ہے جنہیں اگر صحیح طریقے سے پالش کیا جائے اور تربیتی سیشن کا سلسلہ جاری رہے تو یہ اگلے چند سالوں میں صوبے کا نام قومی سطح پر اور ملک کا نام بین الاقوامی سطح پر آگے لے جاسکیں گے صحیح طریقے سے کی جانیوالی سلیکشن سے شرمندگی سے بھی بچ سکیں گے - شرمندگی سے یاد آیا فٹ بال میچ کے فائنل کے موقع پر اس وقت ایک سپورٹس ڈائریکٹریٹ کے ایک اہلکار کو سٹیج سے مائیک پر یہ کہہ کر شرمندہ کرنے کی کوشش کی گئی کہ " اپنا پیٹ کم کریں دوسری بار آنے کی صورت میں ہم آپ کا کم پیٹ دیکھنا چاہیں گے" جس پر وہ اہلکار شرمندہ شرمندہ سٹیج پر آیا تاہم مزے کی بات یہ تھی کہ جنہوں نے عمران نامی اہلکار کو شرمندہ کرنے کی کوشش کی وہ خود بھی ماشاء اللہ اچھی صحت کے مالک ہیں اور جینز کی جگہ پر اب بوری پہن کر سٹیڈیم آتے ہیں لیکن دوسروں کو سب کے سامنے شرمندہ کرنے کی کوشش بقول " غل بیل راپاسی کوزے تہ وائی تاکہ سورے دے " کے مصداق کی کوشش کی گئی.خیبر پختونخواہ سپورٹس ڈائریکٹریٹ نے انڈر 16 کے مقابلوں میں اس مرتبہ اچھے انتظامات کئے تھے اور نئے کمنٹری کرنے والے نوجوانوں کو موقع دیا تھا جن کی پرفارمنس بہترین رہی تاہم فٹ بال میچ فائنل کے دوران اس طرح کی کوشش سپورٹس ڈائریکٹریٹ کے سارے کئے کرائے پر پانی پھیر دیتی ہیں- فٹ بال میچ کے فائنل میں پختونخواہ کی ٹیموں نے بہترین پرفارمنس دیکر یہ ثابت کیا کہ نوجوانوں کو موقع دئیے جائیں تو صوبے کے نوجوان ہر شعبے میں نمبر ون ہیں تاہم ان کی حوصلہ افزا ئی کیساتھ اچھی تربیت اور نت نئے مواقع ضروری ہیں جس سے نہ صرف یہ کھلاڑی بلکہ ان کے والدین بھی خوش ہوتے ہیں اور وہ اپنے بچوں کو کھیلوں کے میدانوں کی طرف بھیجتے ہیں-اور انڈر 16 کے سات مختلف کھیلوں میں خیبر پختونخواہ کی کھلاڑیوں کی بہترین پرفارمنس اس بات کا ثبوت بھی ہے. اختتامی تقریب جو کہ ایس او پیز کے ساتھ اختتام پذیر ہوئی تاہم آخر میں پھر سٹیج سے مائیک پر یہ چول مار کر لوگوں کو متاثر کرنے کی کوشش کی گئی کہ گویاکھلاڑی ڈانس کیلئے آتے ہیں اس لئے سٹیج سے مائیک پریہ پکاراگیا کہ کھلاڑیوں کا جسم خارش کررہا ہوگا اس لئے میوزک لگایا جائے ساتھ میں مہمان خصوصی سمیت دیگر مہمان کو بھی اتنڑ میں شامل ہونے کی دعوت دی گئی جس پر شرافت کا مظاہرہ کرتے ہوئے مہمان خصوصی تو خاموشی سے نکل گئے لیکن ان جملوں کی بازگشت پھر طہماش خان سٹیڈ یم میں سنائی دی گئی کہ ان جملوں سے کیابے تکلفی ظاہر کرنے کی کوشش کی جارہی تھی یا پھر کچھ اور مقصد تھا .. خیرسپورٹس ڈائریکٹریٹ کا کھیلوں کے فروغ اور کم عمر کھلاڑیوں کیلئے دیگر اضلاع کیلئے یہ بہترین اقدام ہے جسے ہر حال میں سراہا جائیگا تاہم مستقبل میں سٹیج پر اس طرح سے لوگوںکو پکارنے کے عمل کو روکنا ہوگا-
|