یہ وقت بھی گزر جائے گا

یہ دن بھی گزر جائیں گے ۔

اسلام و علیکم قارئین فرزانہ جبین کا سلام قبول کیجئے ۔ آج کا موضوع ہم سب کی زندگیوں سے مطلق ہے۔ ہم سب ہی اس بار کے عادی ہیں کئ ہم اپنی زندگی میں جن حالات سے بھی گزر رہے ہوں ۔ چاہے وہ خوشگوار حالات ہوں یا پریشانی لیے ہوۓ ہوں ۔ ہماری زندگی کی گاڑی ہموار راستوں پر رواں دواں ہو یا ہم کس آزمائشی دور میں ہوں ہم ان تمام حالات کو مستقل سمجھ کر یا تو پریشانی کے عالم میں بالکل ہی ہمت ہار دیتے ہیں اور یا اپنی خوشیوں میں گم ہو کہ اتنے مگن ہو جاتے ہیں کہ بھول جاتے ہیں کے اس جہان میں کچھ بھی دایمی نہیں ہے ۔ جب دن ، رات ، سردی گرمی اور دیگر قدرتی معاملات کچھ بھی دائمی نہیں تو یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ انسان کی زندگی مستقل ایک جیسے حالات سے دو چار رہے ۔ بڑے بزرگ کہا کرتے تھے “ کبھی کے دن بڑے اور کبھی کی راتیں “

اس لیے ہمیں بہ حیثیت مسلمان اس بات پر کامل ایمان ہونا چاہیے کہ وقت صدا ایک سا نہیں رہتا ۔ ہم اگر خوشیوں کے دور سے نوازے گئے ہیں تو رب کے شکر کے ساتھ ساتھ ذہنی طور پر اس بات کے لیے تیار رہیں کے اس جہانِ فانی میں سب کچھ فنا ہو جانا ہے قائم رہنے والی ذات صرف ربِ کائنات کی ہے ۔ اور اگر غم یا پریشانی کے دور سے گزر رہے ہیں تو بھی یاد رہے وہ ذات ہم پر ہماری ہمت سے زیادہ بوجھ نہیں ڈالے گی ۔ یہ وقت بھی گزر جائے گا۔

ایک اور دھوکا جو ہم انسان اکثر خود کو دیتے ہیں۔ وہ یہ کہ ایک دن سب پہلے جیسا ہو جاے گا ۔ ہمیں خود کو یہ یقین دلانے کی ضرورت ہے کہ جو گزر گیا وہ گزر گیا ۔ وقت کبھی پلٹ نہیں سکتا ۔ آنے والے وقت میں ہم نئے وقت کے مطابق جو بہتر ہو سکتا ہے اس کا سامنا کرئیں گے ۔ مگر گئے وقت میں لوٹ کے نہیں جا سکتے نہ ہی گئے وقت کو کھینچ کر واپس لا سکتے ہیں ۔

حقیقت کو تسلیم کرنا اور آنیوالے وقت کے لیے ذہنی طور پر تیار رہنا سب سے بہتر ہے ۔ یوں ہم باہمت رہتے ہیں ۔اور ہر طرح کے حالات کے لیے تیار ہوتے ہیں ۔
 

Maryam Sehar
About the Author: Maryam Sehar Read More Articles by Maryam Sehar : 48 Articles with 58407 views میں ایک عام سی گھریلو عورت ہوں ۔ معلوم نہیں میرے لکھے ہوے کو پڑھ کر کسی کو اچھا لگتا ہے یا نہیں ۔ پر اپنے ہی لکھے ہوئے کو میں بار بار پڑھتی ہوں اور کو.. View More