نایاب عمرانی سندھ کی وہ بہادر بیٹی جو اپنے ماں، بہن بھائی اور بھابھی کے قاتلوں کی گرفتاری کے لیے در در کی خاک چھاننے پر مجبور

image
 
اس دنیا کے قائم ہونے سے لے کر اب تک دولت اور زمین کی لالچ میں بے تحاشہ قتل ہوئے وقت نے اگرچہ نسل در نسل چلنے والی ان دشمنیوں کو کم کر دیا ہے- مگر اب بھی کچھ ایسے لوگ موجود ہیں جو کہ آج کے اس دور میں بھی ان دشمنیوں کو نسل در نسل چلاتے ہیں ایسا ہی کچھ جیکب آباد سے تعلق رکھنے والی بایاب عمرانی کے خاندان کے ساتھ ہوا -
 
تفصیلات کے مطابق نایاب عمرانی کے والد کا تعلق بلوچستان سے تھا مگر ان کی رہائش سندھ میں جیکب آباد میں تھی انہوں نے ایک پنجابی خاتون سے پسند کی شادی کی جب کہ وہ اس سے قبل بھی شادی شدہ تھے- اس شادی کے نتیجے میں ان کے پانچ بچے ہوئے مگر ان کی پہلی بیوی اور بچوں کو ان کی اس شادی سے اختلاف تھا اسی سبب بقول نایاب عمرانی کے جب ان کے والد بیمار ہوئے اور فالج کے مرض کے باعث کمزور ہو گئے تو اس دوران ان کے سوتیلے بھائيوں نے ان کی والدہ کو زہر دے کر مار ڈالا کچھ عرصے بعد ان کے والد کا بھی انتقال ہو گیا -
 
2008 میں ان کے دادا نے اپنی زمینوں کے حصے کو دیے اور ان کے والد کا حصہ ان بہن بھائيوں کو مل گیا ان کے خاندان والوں نے والدہ کے انتقال کے بعد ان کے بڑے بھائی کو ٹارگٹ کیا اور ان کو ذہنی اور جسمانی تشدد کے ذریعے ڈس ایبل کر دیا- جس کے بعد وہ لوگ کراچی شفٹ ہو گئے جہاں ان کے دوسرے بھائی نے ہمدرد یونی ورسٹی سے قانون کی تعلیم حاصل کی اور واپس جیکب آباد آگئے-
 
جہاں انہوں نے 2014 میں شادی کر لی مگر ان کے سوتیلے بھائيوں کو یہ لگا کہ اس شادی کے نتیجے میں جائداد کے مزيد وارث پیدا ہو جائيں گے تو اس وجہ سے انہوں نے پہلے ان کی بھابھی اور اس کے چھ مہینے کے بعد ان کے بھائی کو بھی مار ڈالا-
 
بھائی کے قتل کا انصاف لینے کے لیے ان کی بہن صنم عمرانی نے بیڑہ اٹھایا اور بھائی کے قاتلوں کے خلاف کیس کیا جس پر انہیں پہلے دھمکیاں دی گئیں اور اس کے بعد ان کو بھی ان کے سوتیلے بھائيوں نے مار ڈالا-
 
خاندان کے لیے انصاف لینے کا بیڑہ جب نایاب نے اٹھایا تو ان کے کیس پر اس وقت کے جسٹس ثاقب نثار نے سو موٹو ایکشن لیا مگر ان کی ریٹائرمنٹ کے بعد ان کا کیس خارج کر دیا گیا- اس موقع پر نایاب نے ہائی کورٹ میں اپیل کر کے ان کے مقدمات کو کراچی منتقل کرنے کی درخواست کی مگر ان کے مقدمات کو کراچی کے بجائے حیدرآباد شفٹ کر دیا گیا جہاں پر ان کے سوتیلے بھائيوں نے اثر وسوخ کا استعمال کرتے ہوئے مقدمات کو دوبارہ جیکب آباد شفٹ کروا لیا-
 
image
 
اس موقع پر نایاب کا یہ کہنا ہے کہ ان کے خاندان کے سارے لوگوں کا قتل جیکب آباد میں ہوا اور ان کی جان کو بھی اس شہر میں شدید خطرہ لاحق ہے- اسی حوالے سے وہ دو سالوں سے انسانی حقوق کے دفتر کے چکر کاٹ رہی ہیں مگر ان کی کہیں سنوائی نہیں ہو رہی ہے-
 
حالیہ دنوں میں انسانی حقوق کے دفتر کے باہر بنائی گئي ایک ویڈیو بھی وائرل ہوئی جس میں وہ محترمہ شیریں مزاری کے پی اے کے ناروا سلوک کے خلاف آواز اٹھا رہی ہیں- نایاب کا یہ بھی کہنا ہے کہ ان کی جائيداد کی مالیت تقریباً ایک ارب کے برابر ہے جس میں ساڑھے چار سو ایکڑ زمین ، ہوٹل اور ٹرانسپورٹ کا کاروبار بھی شامل ہے- ان کو اس حوالے سے شدید دھمکیاں مل رہی ہیں اس موقع پر ان کا ارباب اقتدار سے یہ مطالبہ بھی ہے کہ ان کی مدد کی جائے اور ان کے خاندان کے افراد کو قتل کرنے والے قاتلوں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے -
YOU MAY ALSO LIKE: