آج نسالو کا گوشت پکے گا. میں نے وائف سے کہا. میں نسالو
کڑاہی بناؤنگا. بہنوں نے بھی مجھ سے اتفاق کیا.یوں نسالو کڑاہی بنانا شروع
کیا.برادر صغیر اسدللہ نے بھی معاونت کی. گوشت بُھنا گیا. مصالحہ اور لہسن
میں ہلکی آنچ پر مزید گھلایا گیا. تیل میں پیاس اور ٹماٹر الگ سے اچھی طرح
بُھن لیا. آلو اور شلجم کا تھوڑا سا شیرہ بھی بُھن لیا. اپنے گھر کا بنایا
ہوا پھولوں کا مکسچر مصالحہ بھی بُھنے ہوئے ٹماٹروں میں ڈال کر آدھا گھلا
دیا. کڑاہی ریسیپی اور لہسن، میں گوشت بُھن کر تیار ہوا تو پھولوں کے
مصالحہ سے تیار شدہ ٹماٹروں میں گوشت مکس کردیا پھر ہلکی آنچ پر رکھ کر آخر
میں دھنیہ بھی ملا لیا. سالم مرچ شامل نہیں کیا. پھر کافی دیر ہلکی آنچ پر
کڑاہی رکھا.. پورے گھر سے کڑاہی کی سوندھی سوندھی خوشبو مہک رہی تھی. اتنے
میں والد صاحب تشریف لائے اور کھانے کا ڈیمانڈ کیا. والد صاحب عشاء سے پہلے
کھانا کھاتے ہیں پھر نماز عشاء پڑھ کر فورا سو جاتے ہیں.اور تہجد کے لیے
اٹھ کھڑے ہوتے ہیں.والد صاحب گرمی ہو یا سردی تہجد قضا نہیں کرتے. یہ ان کا
سالوں سے معمول ہے. تہجد کے وقت ایک کپ چائے بھی پیتے ہیں جو خود تیار کرتے
ہیں.
میں نے والد صاحب سے کہا کہ کڑاہی بنارہا ہوں تو فورا کہا: بنا سکتے ہو؟
عرض کیا: کمال کی بناتا ہوں.
اچھا کہہ کر والدصاحب انگھیٹی کے قریب بیٹھ کر آگ تاپنے لگے.
والد صاحب کھانے کے حوالے سے بہت حساس ہیں. آسانی سے کھانے کی تعریف نہیں
کرتے ہیں.ہر حال میں کچا ہونے کا مژدہ روز ضرور سناتے رہتےہیں.
تاہم جب نسالو کڑاہی ان کے سامنے رکھا تو میرے بیٹے عمر علی دونوں نے کھانا
شروع کیا. پہلے ہی لقمے کے بعد کہا. بہت لذیذ ہے. گوشت بھی خوب گھلایا ہے.
ہوٹلوں میں تو ایسی کڑاہی نہیں بناتے ہیں. پھر کہا پنجاب میں تبلیغی سفر کے
دوران بھی، بعض دفعہ اتنی ہی لذیذ کڑاہی سے اکرام کیا جاتا ہے.جو گھروں سے
پک کر آتی ہے.
بہر صورت گھر کے ہر فرد نے دل کھول کر میری تیار کردہ نسالو کڑاہی کی تعریف
کی.کڑاہی تھی ہی اس لیول کی کہ کوئی کھائے اور تعریف نہ کریں ممکن ہی نہیں
تھا.
یہ دراصل ایم فل کڑاہی ہے. بنانے والے نے بنانے میں خلوص شامل بھی کیا تھا
مگر وہ پکانے میں بھی ایم فل ہے.خواتین کی طرح صرف ایم فل کرکے نوکری نہیں
کرتا بلکہ بہت سارے کاموں کیساتھ لذیذ کھانے بھی بنانا جانتا ہے اور شوق سے
گاہے بناتا رہتا ہے.
2005 میں، میں اپنے انکل مولانا موسی ولی خان کے پاس سریکوٹ کے پی کے گیا
تھا. ان کا بیٹا(کامران) پیدا ہوا تھا. ہماری چاچی بیمار تھی. انکل نے اپنے
ایک پنجابی قاری دوست کی دعوت کی.دو بھائیوں کی دو فیملیز آئیں. میں نے ہی
مچھلی کباب اور چکن کڑاہی بنائی تھی.انہیں کھانا بہت لذیذ لگا. انہوں نے
پتہ کیا تو کھانا میں نے تیار کیا تھا. وہ بڑے قاری صاحب کی بیوی نے کہا کہ
"اس کی بیوی کے مزے ہیں.میں نے پہلی دفعہ کسی مرد کے ہاتھ کا بنا ہوا اتنا
لذیذ کھانا کھایا ہے. "
مجھے پکانےکا بچپن سے شوق ہے. پھلکا بھی کمال کی بناتا ہوں. کھانے اور چائے
میں میرا ذوق بہت اعلی اور نفیس ہے.
فیملی کی شادیوں میں بھی ککنگ کی ذمہ داریاں مجھے سونپی جاتی ہیں بلکہ ککنگ
منیجمنٹ کا سارا پروسیجر پر خود قبضہ کرکے جوانوں کی ٹیم بناکر نظام سنھبال
لیتا ہوں. پھر کسی کو شادی میں کھانے پینے کے حوالے سے شکایت بھی نہیں
ہوتی.
ہمارے دوست نمبردار ثناء اللہ انقلابی اوراستاد حفیظ شاکر سے بھی کہا کہ آپ
حضرات تشریف لائیں. نسالو کڑاہی نہ بھی ہو تو چکن کڑاہی ضرور پکاکر
کھلاؤنگا.
والدہ مکرمہ نے بھی نسالو کڑاہی خوب کھایا. وہ بھی لطف محسوس کررہی ہیں.جس
نے بھی میرے ہاتھ کا پکا ہوا کوئی بھی کھانا کھایا ہو، تعریف کیے بغیر رہ
نہ سکا..❤️
|