|
|
شادی بیاہ کی رسومات پاکستان کی تہذیب کا ایک اہم جز ہیں
ان کے اہتمام میں صرف دولہا دلہن ہی نہیں بلکہ دو خاندان شامل ہوتے ہیں اور
ان کی تیاریاں سالوں پہلے سے شروع ہو جاتی ہیں جن میں رنگ رنگ کی رسومات
شامل ہوتی ہیں جو کہ خاندان کے سارے افراد کو ملا کر ایک گلدستے کی صورت
میں منائی جاتی ہیں- مگر حالیہ دنوں میں وقت کی کم یابی اور دیگر مسائل کے
سبب بہت ساری رسومات قصہ پارینہ بنتی جا رہی ہیں آج ہم آپ کو ایسی ہی کچھ
رسومات کے بارے میں بتائيں گے جو ماضی میں تو لازم و ملزوم سمجھی جاتی تھیں
مگر اب خال خال ہی دیکھنے میں آتی ہیں- |
|
1: چاول صفائی کی رسم
|
یہ رواج عام طور پر بلوچستان کے لوگوں میں رائج تھا اس
میں دلہن کے قریبی خواتین رشتے داروں کو شادی سے ایک دن قبل مدعو کیا جاتا
تھا اور اس دن تمام خواتین مل کر ان چاولوں کی صفائی کرتی تھیں جو کہ اگلے
دن بارات کے ساتھ آنے والے مہمانوں کے لیے پکائے جانے ہوتے تھے- اس دن لڑکی
کو دیا جانے والا جہیز اور سامان بھی تمام خواتین کو دکھایا جاتا تھا اس کے
ساتھ ساتھ خواتین سارا دن مل بیٹھ کر ادھورے کاموں کو مکمل کرتی تھیں-
حالیہ دنوں میں یہ رسم ختم ہوتی جا رہی ہے کیوں کہ اب کیٹرنگ والوں کو آرڈر
دے دیا جاتا ہے اور وہی کھانے پکانے کے سارے انتظامات کرتے ہیں- |
|
|
2: قمیض پھاڑنا
|
یہ رسم سندھ میں رائج ہے اس میں دولہا بارات سے قبل اپنے
قریبی دوست کی قمیض پھاڑتا ہے جس دوست کی قمیض پھاڑنے میں کامیاب ہو جاتا
ہے اس کے متعلق یہ سمجھا جاتا ہے کہ اگلی شادی اسی دوست کی ہو گی- یہ رسم
مہنگے ملبوسات کے سبب اب متروک ہوتی جا رہی ہے اور کوئی بھی دوست یہ نہیں
چاہتا ہے کہ دولہا اس کے مہنگے کپڑے پھاڑے- |
|
|
3: چوری کی مہندی |
یہ رسم خیبر پختونخواہ میں رائج تھی اس رسم کے مطابق
مہندی سے ایک رات قبل دولہا اور دلہن کے گھر آدھی رات کے وقت اچانک مہندی
اور دیگر تحائف لے جائے جاتے ہیں اس رسم کا سب سے اہم پہلو یہ ہوتا ہے کہ
اس میں میزبانوں کو اچانک جا کر حیران کیا جاتا ہے- آج کل کے دور میں اگرچہ
یہ رسم متروک ہو گئی ہے مگر پھر بھی کچھ گھرانوں میں تفریح طبع کے لیے یہ
رسم اب بھی کی جاتی ہے- |
|
|
4: آرسی مصحف |
یہ رسم عام طور پر پنجاب کے گھرانوں میں رائج تھی مگر دیگر علاقے کے لوگ
بھی یہ رسم کرتے تھے عام طور پر ماضی میں گھرانوں میں رشتہ ماں باپ کی مرضی
سے ہوتا تھا اور دولہا دلہن نے شادی سے قبل ایک دوسرے کو دیکھا نہ ہوتا تھا-
اس وجہ سے رخصتی کے بعد پہلی بار جب دولہا دلہن ایک دوسرے کو پہلی بار
دیکھتے ہیں تو وہ یہ جھلک آئینہ کے عکس میں دیکھتے ہیں مگر اب تو موبائل کی
سبب تصاویر گھر بیٹھے چلی جاتی ہیں اس وجہ سے اس رسم کی خوبصورتی ماند پڑ
گئی ہے اور یہ متروک ہوتی جا رہی ہے- |
|
|
5: پاؤں دھلوائی |
یہ رسم بھی سندھ میں رائج تھی جس میں جب دولہا بارات لے کر آتا تھا تو لڑکی
کا بھائی اس کے پیر دھلواتا یہ رسم ہندو تہذیب سے لی گئی تھی جس کا مقصد
بہنوئی کو اضافی عزت دینا ہوتا تھا مگر یہ رسم اب وقت کے ساتھ ختم ہوتی جا
رہی ہے- |
|