پہلے گھر میں والدین کی عزت بہت اہم تھی اور آج بچوں کی۔۔۔یہ کیسا دور ہے؟

image
 
آج سے زیادہ دور نہیں بس پندرہ سے بیس سال پہلے ہی چلے جائیں تو یوں لگے گا کہ ہم نے پرورش کی نا جانے کتنی صدیاں چھلانگ مار کر طے کیں اور اس دور کو پرانے دور سے بالکل بدل کر رکھ دیا۔۔۔آج کا بچہ ہمیں اپنے بچپن سے اتنا الگ کیوں لگتا ہے۔۔کچھ بہت اہم باتیں ہیں جو ہم نے نظر انداز کردی ہیں۔۔۔غور کریں گے تو تربیت میں آسانی رہے گی۔۔۔
 
والدین اہم تھے پہلے:
یہ سچ ہے کہ بچے توجہ مانگتے ہیں اور ان کی عزت بھی کرنی چاہئے لیکن ایک دور تھا جب ہمارے لئے والدین کی عزت کرنا سب سے اہم تھا۔۔۔ان کی بات پتھر پر لکیر ہوتی تھی اور ان کی موجودگی ہمارے لئے ایک ایسا احساس تھا جس میں لحاظ اور مروت کوٹ کوٹ کر بھرا ہوتا تھا۔۔۔اسے خوف کہیں یا ادب کی نہج۔۔۔لیکن والدین کو آگے سے جواب دینا، ان کے آگے اف کرنا، ان کی ڈانٹ کا برا ماننا، ان کی حکم عدولی کرنا یہ سب انتہائی برا سمجھا جاتا تھا اور ہم نے اسی ماحول میں پرورش پاکر زندگی میں کامیابی حاصل کی اور ہمارے اندر والدین کا احساس بھی ہے لیکن یہ سوچ کہ بچے کی عزت سب سے اہم ہے گھر کے نظام کو بالکل الٹ کر رہی ہے۔۔۔اس خوف سے کہ بچے کا دل نا دکھے، بچے کو برا نا لگے، اس کی عزت کم نا ہو اگر سب کے سامنے کچھ کہہ دیا تو مسئلہ نا ہو۔۔۔بچے اور اپنے درمیان سے لحاظ کے سارے فاصلے مٹا دئے ہیں۔۔۔
image
 
تعلیم کو تربیت پر فوقیت
ایک دور تھا جب گھر کے بڑے بوڑھے تربیت پر زور دیتے تھے اور ان کی بات کو سب سے مقدم مانا جانا تھا۔۔۔گھر کے قریب ہی اسکول ہوتے تھے تاکہ بچہ با آسانی اسکول جا اور آ سکے اور آداب سکھانے پر بہت زور دیا جا تھا تھا۔۔۔گھر میں اخبار اور رسالے آتے تھے، کہانیاں پڑھائی اور سنائی جاتی تھیں۔۔۔کھانے کے آداب سب کو ساتھ بٹھا کر سکھائے جاتے تھے۔۔۔ٹی وی دیکھنے کا ایک وقت مقرر تھا۔۔۔پڑھائی پر زور دیا جاتا تھا تو اس میں کو دکھاوے نہیں ہوتے تھے۔۔۔بچوں کو آپس میں گھل مل جانے کی ہدایات تھیں۔۔۔چیزوں کو ایک دم سے خرچ کرنا نہیں سکھاتے تھے تاکہ بچے میں یہ احساس رہے کہ میرے والدین نے مجھے بہت محنت سے یہ چیز دلائی ہے۔۔۔والدین سے اونچی آواز میں بات کرنا ایک شدید ترین بدتمیزی میں شمار ہوتا تھا۔۔۔لیکن آج کا دور بدل چکا ہے۔۔۔اسکول میں داخلے کے مقابلے ہیں، بچوں کو والدین پر فوقیت دی جاتی ہے کہ ان کی عزت بڑوں سے بھی زیادہ اہم ہے، کوئی ٹائم ٹیبل نہیں، بچے گھروں میں کھیلنے پر مجبور ہیں، والدین کی پسند کے دوست بنائے جاتے ہیں، حد سے زیادہ لاڈ پیار دیا جاتا ہے تو بچے پھر غصہ اور ڈانٹ بھی سہہ نہیں پاتے۔۔۔تربیت پر تعلیم کو فوقیت دی جاتی ہے۔۔۔
image
YOU MAY ALSO LIKE: