دسمبر کے دکھ

دسمبرکا مہینہ بھی بڑا ستم گرہے شاید جدائی اس مہینے کی سرشت میں شامل ہے اس مہینے اشک آنکھوں سے خود بخود رواں ہوجاتے ہیں16 دسمبرکادن دو اعتبار سے سیاہ ترین دن ثابت ہوا اس روز قوم سقوط ِ ڈھاکہ کا صدمہ برداشت کرنا پڑا چندسال پہلے اسی تاریخ کو دہشت گردوں نے پشاور میں آرمی پبلک سکول میں قیامت بپاکرکے رکھ دی بزدل دشمن نے پھول جیسے ننھے منے بچوں کے ساتھ آگ اور خون کا کھیل کھیلا یقینا دہشت گردوں نے معصوم بچوں کو نشانہ بناکر یزیدیت کی پیروی کی مشرقی پاکستان کی جدائی کا دکھ کیا کم تھا کہ ہمیں سانحہ پشاور جیسا دکھ بھی برداشت کرنا پڑا جس میں ڈیڑ ھ سو کے قریب معصوم فرشتے شہیدہوگئے آرمی پبلک سکول کے شہید دشمن کے عزائم خاک میں ملا کر ہمیشہ ہمیشہ کے لئے امر ہوگئے انہوں نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرکے آنے والی نسلوں کا مستقبل محفوظ بنادیا اور ثابت کردکھایا کہ دنیا کی کوئی طاقت پاکستانی قوم کو نہیں جھکا سکتی یہ بات شیطان کے پیروکار بھی جانتے ہیں کہ دہشت گردی سے پاکستانی قوم کے حوصلے پست نہیں کئے جا سکتے دہشت گردی کے واقعات ۔۔اپریشن ضرب ِ عضب کا رد ِ عمل بھی ہو سکتے ہیں ۔۔ دیکھا جائے تو ایک عرصہ سے دہشت گردی کے مسلسل واقعات نے قوم کو عجب دوراہے پر لاکھڑا کردیا پاکستان میں برس ہا برس سے بم دھماکے اورردہشت گردی کے واقعات ہوتے آ رہے ہیں ان میں شدت نائن الیون کے بعد آئی ہے ہر سال سانحہ ٔپشاور جیسے سانحے قوم کو رلاکر چلے جاتے ہیں حکومت ِ پاکستان اورعوام نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بڑی قربانیاں دی ہیں پچاس ہزار سے زائد افراد شہید لاکھ سے زائد معذور اور اپاہچ ہو چکے ہیں سچی بات تو یہ ہے کہ پاکستانی اپنے پیاروں کے جنازے اٹھا اٹھاکر تھک چکے ہیں یہ بات بڑی اہمیت کی حامل ہے کہ بیشتراسلام دشمن قوتوں امریکہ ، بھارت اور اسرائیل نے پاکستان کوآج تک دل سے تسلیم نہیں کیا وہ پاکستان کو نقصان پہچانے کا کوئی موقعہ ہاتھ سے نہیں جانے دیتیں جب سے پاکستان ایٹمی قوت بناہے ان کے سینے پر سانپ لوٹ رہے ہیں اس لئے غالب خیال یہ ہے کہ پاکستان کے حالات خراب کرنے میں اسلام دشمن طاقتوں کا کلیدی رول ہے اسے کسی صورت نظر انداز نہیں کیا جا سکتا یہ بھی عین ممکن ہے کہ کچھ طالبان کو درپردہ ان کی حمایت حاصل ہو۔۔ فوجی اورسیاسی قیادت نے‘‘ ضرب ِ عضب‘‘ کے نام پر دہشت گردوں کے خلاف بے رحم اپریشن جاری ہے اس کا مطلب یہ ہے کہ اب دہشت گردی کا دی اینڈ ہونے والا ہے سانحہ ٔ پشاور اسی کا رد ِ عمل ہے۔دہشت گرد اسلام اور پاکستان کے بدترین دشمن ہیں ایسے لوگوں کو کسی قیمت پرمعاف نہیں کیا جا سکتا پاک فوج جیٹ طیاروں سے دہشت گردوں اور انتہا پسندوں کے ٹھکانوں کو مسلسل نشانہ بنارہی ہے ۔یہ اپریشن اس لئے بھی ضروری تھا حکومت اورعسکری قیادت نے بڑے صبرو تحمل کا مظاہرہ کیا لیکن آگ اور خون کا کھیل نہیں رک سکا۔۔۔اسلام میانہ روی کا حکم دیتاہے لیکن اسلام کے نام پر اپنے کلمہ گو بھائیوں کے گلے کاٹنا، اسلام کے نام پر دہشت،خوف وہراس ، دین کے نام پر بم دھماکے،خودکش حملے،اسلام کے نام پر مختلف مذاہب کی عبادت گاہوں اور سکولوں کو نشانہ بنانا،ٹرینوں پر حملے اور بے گناہوں کے خون کی ہولی کھیلنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ دنیا بھر میں بسنے والے پاکستانیوں کے دل سے آہوں کی صورت میں یہ دعا نکلتی کہ خداکرے مملکت ِ خدا داد میں مستقل امن اور سکون کا دور دورہ ہو۔ اسلام کے نام دوسروں کے گلے کاٹنا انتہائی قابل ِ مذمت فعل ہے اسلام نے تو ایک انسان کے قتل کو پوری انسانیت کا قتل قراردیا ہے ۔ سلامتی کے مذہب نے جانوروں سے بھی صلہ رحمی کا درس دیاہے انتہا پسند اپنے رویہ پر نظرثانی کریں پاکستان میں امن کا قیام ہی ہم سب کے بہترین مفاد میں ہے۔جن علاقوں میں طالبان کا اثرورسوخ زیادہ ہے ان میں عام آدمی کی حالت انتہائی قابل ِ رحم ہے وہاں نہ کوئی انڈسٹری ہے نہ صنعت۔۔۔ایک سیاحت وہاں کا واحد ذریعہ ٔ روزگار تھا جو دہشت گردی کی نذر ہو گیا۔ شمالی علاقہ جات کے شہری ان حالات کی وجہ سے زندگی سے عاجزآئے ہوئے ہیں اس لئے حکومت ان علاقوں کی ترقی کیلئے ٹھوس منصوبہ بندی کرنا ہوگی۔’یہ بھی کہا جارہاہے کہ پاکستان میں طالبان کی آڑ میں غیر ملکی طاقتیں دہشت گردی میں ملوث ہیں ان کا مقصد اور خواہش ہے کہ پاکستان ہمیشہ اپنے داخلی اور خارجی مسائل میں الجھارہے تاکہ بر ِصغیر میں امریکہ اور بھارت کی مناپلی قائم رہے کمزور اور سیاسی و معاشی لحاظ سے عدم استحکام سے دوچار پاکستان ہر لحاظ سے عالمی طاقتوں کے فائدے میں ہے ۔۔۔ کچھ لوگوں کا خیال یہ بھی ہے کہ طالبان پاکستانی حکومت کو دہشت زدہ کرکے اپنی شرائط پر فیصلہ کروانا چاہتے ہیں ’اپریشن ضرب ِ عضب‘‘ شروع کرنے پر پاکستانی قوم کی تمام تر ہمدردیاں اور دعائیں اپنی بہادر افواج کے ساتھ ہیں اﷲ کرے پاکستان سے دہشت گردی کا ناسور ہمیشہ کیلئے ختم ہو جائے اور ایک پائیدار امن کا قیام ہمارا مقدر بن جائے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ دہشت گرداسلام ، پاکستان،جمہوریت اور ترقی کے دشمن ہیں ان سے ملک دشمنوں جیسا سلوک کیا جائے اور ’اپریشن ضرب ِ عضب کو ہر صورت اس کے منطقی انجام تک پہنچایا جائے حکومتی رٹ کو چیلنج کرنے والوں کو سختی سے کچل دیا جائے۔ اس کے ساتھ ساتھ حکومت کا فرض بنتاہے کہ دہشت گردی اور انتہا پسندی سے تائب ہونے والوں کی جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے اور ان کو پر امن زندگی گذارنے کیلئے مراعات دی جائیں۔۔سانحہ ٔ پشاور پر پوری قوم خون کے آنسورورہی یہ واقعہ انسانیت کاقتل ،ظلم اور بربریت کی بدترین ہے دل کو یقین ہے کہ سفاک دہشت گرد اپنے انجام کو ضرور پہنچیں گے ایسے سانحات سے پاکستان کی بقاء اور سا لمیت کو شدید خطرات لاحق ہوگئے ہیں حکومت جب تک دہشت گردوں کا نیٹ ورک توڑنے میں کامیاب نہیں ہوتی ایسے واقعات نہیں روکے جا سکتے ماؤں کی گود اجاڑنے والے وحشی،جنگلی اور درندے ہیں ان کو ختم کئے بغیر ملک میں امن نہیں ہو سکتاسانحہ ٔ پشاور ایک قومی المیہ ہے جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان مسلسل قربانیاں دے رہا ہے پشاور میں سکول پرحملے سے پوری قوم غمزدہ کردیا تھا بلاشبہ یہ درندگی کی بدترین مثال ہے اسلام حالت ِ جنگ میں بھی خواتین و بچوں کو نقصان پہنچانے کی ممانعت کرتاہے دہشت گردوں کے خلاف جاری اپریشن منطقی انجام تک پہنچانا اشد ضروری ہے پاکستان کو دہشت گردی جیسے بڑے چیلنجزکا سامناہے اب وقت آگیاہے کہ دہشت گردی کو جڑسے اکھاڑ پھینکا جائے کیونکہ پشاور میں معصوم بچوں کو نشانہ بنانے کا واقعہ انتہائی دلخراش ہے حکومت پاک وطن کو دہشت گردوں سے پاک کرنے کا عزم رکھتی ہے۔دہشت گردی سے پاکستانی قوم کے حوصلے پست نہیں کئے جا سکتے انشاء اﷲ اپریشن ضرب ِ عضب کامیاب ہوکررہے گا۔16 دسمبرکے دکھ نے محب ِ وطن پاکستانیوں کے دل میں صندل کی آگ دہکادی ہے یہ آگ اس وقت تک ٹھنڈی نہیں ہوگی جب تک اس پاک دھرتی پر ایک بھی دہشت گرد زندہ ہے۔
 

Sarwar Siddiqui
About the Author: Sarwar Siddiqui Read More Articles by Sarwar Siddiqui: 462 Articles with 336762 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.