سرکل صادق آباد پولیس کی کارکردگی مایوس کن کیوں ؟
4 سال پہلے جو حالات تھے کیا آج بھی وہی ہیں؟
آج کل سرکل صادق آباد کے حوالے سے بہت ساری خبریں آرہی ہیں اور پولیس کی
مایوس کن کارکردگی پر سب سوال اٹھا رہے ہیں۔ پولیس امن وامان قائم رکھنے
میں مکمل ناکام ہوچکی ہے اور یہ ہم دیکھ چکے ییں۔ بالکل ایسے ہی حالات آج
سے 4 سال پہلے کے تھے۔ سرکل پولیس امن و امان قائم رکھنے میں ناکام تھی اور
سب سے زیادہ خراب حالات کچے کے علاقے میں تھے جو کہ تھانہ بھونگ کی حدود ہے۔
تو ان تمام حالات میں قصور ان پولیس والوں کا نہیں ہے جو ساری ساری رات گشت
کرتے ہیں اور ہفتہ وار سرکل گشت بھی کرتے ہیں۔
تو آخر کار قصور ہے کس کا؟ اس کا جواب اس کہانی میں آپ کو مل جائے گا...
صاحب ضلع کے اچھے تھانے پر ایس ایچ او SHO تعینات تھے۔ دوران تعیناتی کرپشن
کا بازار بھی گرم کر رکھا تھا اور تھوڑا بہت کام بھی ہو رہا تھا۔ ڈی پی او
کے ساتھ بھی بنا کہ رکھی تھی۔ ڈی پی او آفس مرحلہ وار انکی خدمت میں خاص
چیزیں بھیجی جاتی تھی۔ اس دوران ڈی پی او صاحب کا ٹرانسفر ہو گیا اور نئے
ڈی پی او صاحب اگئے۔ مگر تھانہ بدستور ویسے ہی چل رہا تھا۔ ایس ڈی پی او
متعلقہ بھی اس ایس ایچ او کو سپورٹ کیا کرتے۔ ڈی پی او صاحب کو 3 تھانوں کی
کرپشن کی رپورٹ ملی۔ جس پر ڈی پی او صاحب نے ایس ایچ اوز کو لائن حاضر کر
دیا۔ اس عمل پر لگ رہا تھا کہ امن وامان قائم ہوجائے گا اور پولیس میں خوف
بھی ہو جائے گا۔ مگر وہ ایس ایچ او صاحب 20 دن کے بعد نئے سرکل میں دوبارہ
ایس ایچ او لگ گئے۔ دریافت کرنے پر معلوم ہوا کہ انہوں نے کسی بڑے افسر سے
سفارش کرائی ہے۔ اب وہ جیسے چاہیں تھانہ چلائیں.
مسئلہ یہ ہے کہ جب تک سفارشی لوگ ایس ایچ او لگیں گے اور قابل اور تجربہ
کار لوگ ان کے ماتحت کام کریں گے تو امن و امان کیسے قائم ہو سکتا ہے۔جو
لوگ پہلے ایس ایچ او رہ چکے ہوں اور اب ماتحت بن کر ان نا تجربہ کار لوگوں
کے ماتحت کام کر رہیں ہوں تو ان کا بھی دل نہیں کرتا کہ کام کریں۔ وہ بس
اپنی اولاد کی خاطر سروس پوری کر رہے اور زیادہ تر ریٹائر ہو جاتے ہیں۔۔۔۔۔
تھانہ بھونگ اور تھانہ سٹی صادق آباد کی حدود میں کیسے حالات ٹھیک ہوں گے؟
سب سے پہلے تو ان ایس ایچ اوز کو فوری ٹرانسفر کیا جائے اور کچھ ایس آئی
اور آئے ایس آئیز کے بھی تبادلے ہونے ضروری ہیں اور ان کی جگہ قابل ٹی ایس
آئیز کو سرکل میں لایا جائے۔۔۔۔۔
دیکھتے ہیں ایسا کب تک ہوجائے گا
تب تک کے لئے تو غریب عوام کو اس طرح ہی گزارہ کرنا ہوگا۔۔۔
|