عورت کی کامیابی اس کی بربادی سے جڑی ہے ۔
ترقی یافتہ ممالک میں عورت کتنی ہی کامیاب کیوں نہ ہو ۔ ترقی پزیر ممالک
میں عورت کا کامیاب ہو کر بھی ناکام رہنا اس کی مجبوری ہے ۔
چلیے پہلے یہ سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں کہ کامیابی آخر ہے کس چڑیا کا نام ۔
؟
ہمارے معاشرے میں کامیاب انسان وہ ہے جو معاشی طور ہر نہ صرف خود کفیل ہو
بلکہ خود جڑے رشتوں کی ضروریات بن مانگے شوقیہ پوری کر سکے ۔ جس کا اپنے سے
وابستہ رشتوں پر ہے نہیں گھر سے باہر بھی کافی چلتی ہو ۔ گھر پر تو کوئی
بھی کام یا فیصلہ ایسے انسان کی رضامندی کے بغیر ممکن ہی نہیں ۔ یہ انسان
مرد بھی ہو سکتا ہے اور عورت بھی ۔
دوسری طرف معاشرے کے دوہرے معیار کے مطابق ۔ معاشی طور پر کامیاب اور مضبوط
عورت بیوی کے طور پر زیادہ دن قابلِ قبول نہیں ہوتی ۔ اور اگر کسی وجہ دے
اس کی شادی چل بھی جائے تو معاشرے کے مطابق وہ اچھی بیوی اور اچھی ماں ہونے
کا میڈل نہیں لے سکتی ۔
بقول سوسائٹی عورت کی اصل کامیابی گھر داری ہے شوہر کی کم اور سسرال کی
خدمت ہے اور بچوں کی پرورش ہے ۔
ایسی عورت کی مزید ذمہ داریاں ساری عمر میاں کی کمائی اڑانے اور عیش کرنے
کے الزامات سننا ۔ اپنے سامنے اپنے بدصورت ہونے کا سرٹیفیکیٹ لینا ۔ اور
روٹی کپڑا اور مکان پر شوہر کے سارے رشتہ داروں کی بکواس سننا شامل ہے ۔
جیتے جی تو ایسی عورت کو کوئی تمغہ نہیں ملتا ۔ ہاں مرنے کے بعد سسرال سے
تمغہِ سعادت مندی مل جاتا ہے ۔
|