تمباکو نوشی ایک مضر صحت عادت ہے ۔تمباکو ایک ہلکے درجے
کا نشہ ہے جس سے انسان کو سرور محسوس ہوتا ہے اور جب اسکا اثر زائل ہو جائے
تو پھر سے اسکی طلب شرو ع ہو جاتی ہے اسکا اثر دیر پا نہیں ہوتا اس لئے اگر
اسے بار بار لیا جائے تو اس کے زہریلے اثرات بھی کم نہیں ہوتے ۔اگر زہر کی
تعریف کی جائے تو وہ کچھ یوں ہے جو غنودگی پیدا کرے اور جس سے سرور ملے
۔اور تمباکو نوشی ایسا ہی اثر رکھتی ہے زہر اور تمباکو نوشی میں صرف شدّت
کا فرق ہے زہر اپنا اثر فوراً دکھاتا ہے جب کہ تمباکو نوشی ہلکا زہر ہونے
کے با عث جلدی اثر نہیں دکھاتامگر نقصان ضرور پوھنچاتا ہے ۔اسطرح زہر اور
سگریٹ نوشی میں برابر کا نقصان ہے زہر سے انسان فوراً لقمۀاجل بن جاتا ہے
جبکہ سگریٹ نوشی کا شکار آہستہ آہستہ موت کے قریب ہوتا جا تا ہے ۔بہر حال
زہر زہر ہے اور مضر ہے ۔اثر تیز ہو یا کم نقصاندہ ہے ۔
تمباکو کا آ غاز پندھرویں صدی عیسوی میں ہوا ۔سب سے پہلے انگلستان میں سر
والٹر ریلے نے اسے استعمال کیا ۔کہتے ہیں جب اس کے ملازم نے اسکے منہ سے
دھواں نکلتا دیکھا تو اس نے سروالٹر ریلے کے منہ پر پانی کی بالٹی انڈیل دی
یہ سمجھ کر کہ آگ لگ گئی ہے ۔
پہلے تمباکو کا استعمال دوا کے طور پر کیا گیا تھا جس سے معدہ کی گیس خارج
ہو جاتی پھر یہ امراؤ و روساء کے محلوں کی زینت بن گیا ۔اب تمباکو نوشی
جیسا زہر ہمارے معاشرہ کا فیشن ہے نوجوان نسل اچھی قسم کی سگریٹ کی ڈ بی کو
جیب میں رکھنا باعث فخر سمجھتی ہے اسقدر نقصان سے آگاہی کے با وجود اگر
کبھی انہیں اسکے نقصان سے اگاہ کیا جائے تو فخر سے فرماتے ہیں کے کچھ نہیں
ہوتا ہمارے ابّا بھی پیتے ہیں اور سلامت ہیں اگر پوچھ لیا جائے کہ چلیں
تمباکو نوشی کا کوئی فائدہ ہی بتا دیں تو کھسیانی ہنسی ہنس پڑتے ہیں اس وقت
انکی عقل اور دانشمندی پر افسوس ہوتا ہے ۔جانتے ہیں کے سامنے کنواں ہے پر
چلے جا رہے ہیں کیا منطق ہے کے اس کے نقصان سے آگاہی ہوتے ہوۓ بھی خود
فریبی میں مبتلا ہیں ترک نہیں کرتے عادت کو ۔
اگر تمباکو نوشی کے مضر اثرات دیکھیں تو چند یہ ہیں
مرگی ،اعصابی کمزوری ،ضعف حافظہ ،سکتہ ،بے خوابی،فالج،دیوانگی،سر درد،ٹی بی
، لرزہ ،ضعف بصارت، ضعف قلب، بلڈ پریشر اور جدید تحقیق کے مطابق سرطان جیسا
موزی مرض بھی اس سے لاحق ہو سکتا ہے اور اب اس کورونا جیسی وبا کے دور میں
کہا جاتا ہے کہ سگریٹ نوشی کرنے والوں کو کورونا سے زیادہ نقصان پہنچ سکتا
ہے کیونکہ ان کے پھیپھڑے پہلے ہی تمباکو نوشی سے متاثر ہو چکے ہوتے ہیں اور
کرو نآ بھی پھیپھڑوں پر اثر انداز ہوتا ہے ۔
لمحہ افسوس کہ سگریٹ کے کش لگاتے جا رہے ہیں اور کھانسے جا رہے ہیں دم
گھٹتا جا رہا ہے مگر اپنے ہاتھوں سے زہر پئے جا رہے ہیں زندگی کا چراغ
بجھتا ہے تو بجھ جائے جان جاتی ہے تو چلی جائے تمباکو نوشی سے پیمان و وفا
داری نبھاے جا رہے ہیں اپنے پیاروں کی فکر نہ زندگی جیسی نعمت کی قدر عجب
ہے انکا انداز فکر ۔
|