|
|
ہمارے ملک میں بے روزگار نوجوانوں کی کمی نہیں ہے جو ہاتھوں میں ڈگریاں لے
کر گھوم رہے ہیں اور یہ گلہ کرتے نظر آتے ہیں کہ ان کو ان کے معیار کی
نوکری نہیں ملتی ہے- معیار کی نوکری وہ شرط ہے جس نے ہمارے ملک کی بے
روزگاری میں اضافہ کر رکھا ہے- ہر فرد کا یہ ماننا ہے کہ چونکہ اس سے تعلیم
حاصل کر لی ہے اس لیے اس نے اب دفتر میں بابو بن کر ہی بیٹھنا ہے اس کے
علاوہ کوئی اور کام اس کے معیار کے خلاف ہے- |
|
حالیہ دنوں میں کرونا وائرس کے سبب آن لائن بزنس میں بہت اضافہ ہوا ایسے ہی
ایک تجربے کے حوالے سے سوشل میڈيا کے ایک صارف نعمان خان نے اپنے اکاؤنٹ سے
ایک پوسٹ شئير کی جس میں انہوں نے بھوک لگنے پر ایک آن لائن پزا سروس کو
پیزا کا آرڈر دیا اور وہاں سے جس بندے نے ان کو جواب دیا اس نے انہیں ایک
خوشگوار حیرت میں ڈال دیا- |
|
|
|
آرڈر وصول کرنے والے بندے کا یہ کہنا تھا کہ آپ جہاں
کہیں گے میں آپ کو وہیں پیزا بنا کر لا دوں گا یعنی ڈلیوری کرنے والا خود
ہی پیزا بنا بھی رہا تھا- |
|
آرڈر کے وصول کرتے ہوئے نعمان خان نے جب اس نوجوان لڑکے
سے بات کی تو ان کی حیرت میں مزید اضافہ ہو گیا کہ ڈلیوری کرنے والے نوجوان
کا نام حذیفہ تھا اور وہ ایک سرکردہ یونی ورسٹی میں الیکٹریکل انجنئيرنگ کی
تعلیم حاصل کر رہا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ پارٹ ٹائم اپنا پیزا کا بزنس بھی
چلا رہا ہے جہاں پر وہ پزا بھی خود بناتا ہے اور اس کے بعد اس کی ڈلیوری
بھی خود ہی دیتا ہے- |
|
حذیفہ جیسے نوجوان ان تمام لڑکوں کے لیے ایک مثال ہیں جو
کہ نوکری نہ ملنے کا گلہ کرتے ہوئے نظر آتے ہیں جب کہ ان کے لیے زندگی کے
راستے کھلے ہیں اگر وہ کچھ کرنا چاہیں تو ان کو کسی نے نہیں روکا ۔ |
|
|
|
خدا اس کی حالت نہیں بدلتا جو اپنی حالت خود نہیں بدلتا
حذیفہ نے اس قول کو اپنی محنت سے سچ ثابت کر دیا ہے اس کے ساتھ ساتھ نعمان
خان کا یہ بھی کہنا تھا کہ حذیفہ کے ڈلیور کیے ہوئے پیزا نہ صرف قیمت کے
حساب سے مناسب تھے بلکہ اس کے ساتھ ساتھ لذت کے اعتبار سے اپنی مثال آپ تھے-
حذیفہ پیزا پیزا کے نام سے اپنا فیس بک پیچ چلا رہا ہے اور کراچی کے رہائشی
حذیفہ کے پیزا کا ذائقہ منگوا کر ٹرائی کر سکتے ہیں- |