دوستو! زندگی میں خوش رہنا ایک فن ہے ۔ فن اس وقت کارآمد
ثابت ہوتا ہے جب اس کو عمل میں لایا جاے ۔ زندگی میں خوشیاں بہت سی ہیں بس
اپنی نظر کو خوشیوں کا متلاشی بنائں۔ خواہشات کو ضروریات سمجھنا ہم سب کی
بہت بڑی غلطی ہوتی ہے۔ ہم اپنی خوشیوں کو سہولیات کی شکل میں دیکھنا چاہتے
ہیں اور اپنی زندگیوں میں آنے والی ڈھیر ساری خوشیوں کو بہت پیچھے چھوڑ
جاتے ہیں ۔ ضروریات تمام انسانوں کی ایک ہی ہوتی ہیں بس خواہشات کی تکمیل
کے نتیجے میں امیروں اور غریبوں کے طبقات وجود میں آتے ہیں ۔ خواہشات کے
حصول کی بھاگ دوڑ میں جو طبقا سبقت لے جاتا ہے وہ امیروں کی فہرست میں شامل
ہوجاتا ہے۔زندگی میں کسی کے ساتھ کچھ اچھا کریں تو اس سے بدلے کی امید نا
رکھیں کیونکے اچھائ کا جواب بھی اچھائ سے دینے کے لیے ظرف کی ضرورت ہوتی ہے
۔ اپنی توقعات کا محور لله کی ذات کو بنائں اور اسی سے ہی بہتری کی امید
رکہیں کیونکے جتنی عظیم ذات ہوتی ہے اس کا عطا کردہ انعام بھی اسی کے شایان
شان ہوتا ہے۔ اپنی کاوشوں سے دوسروں کی چھوٹی چھوٹی ضروریات کا خیال ضرور
رکھا کریں ۔ آپ یقین مانیے ایسا کرنے سے آپ کو جو ان کے چہروں پر اطمینان
دیکھ خوشی حاصل ہوگی وہ بہترین ہو گی۔ پرانی یادوں میں رہ کر آج کے خوش عین
مواقعوں کو ہاتھ سے نا جانے دیں ، جو گزر چکا ہے وہ تو واپس نہیں آسکتا ہے
لیکن جو موجود ہے اسے بھی ماضی کے پچھتاوں میں شامل ہونے سے ہم ضرور بچا
سکتے ہیں، اس سلسلے میں ایک سنہرے اصول کو ہمیشا اپنے ساتھ رکھیں کے جو چلا
گیا وہ کبھی بہترین تھا ہی نہیں اور جو پاس ہے وہ بہترین ہے ۔ آج کل کے
نفسا نفسی کے دور میں “صبر“ اور “خوشی“ کو اپنا بہترین ساتھی بنا لیں، صبر
کرنے سے آپ کو اپنے مستقبل میں “اچھی امید“ نظر آے گی اور خوش رہنے سے آپ
اپنے حال کو اپنے لیے بہترین بنالیں گے ۔ ان لوگوں میں اٹھا بیٹھا کریں جو
زندگی کو مثبت نظر سے دیکھنے کا ہنر جانتے ہیں۔ ایسا کرنے سے آپ میں خد
اعتمادی پیدا ہوگی اور آپ اپنے مخالف حالات کو بھی اپنے لیے مواقف بنا لیں
گے ۔تو بس آج سے ہی خوشیوں بھری زندگی کا آغاز کریں اور لمبی زندگی جیں۔
|