آہ ہوں اور سسکیوں میں 2020ء الوداع

جب 2020کی آمد ہوئی تو ہر پاکستانی پرامید تھا کہ حکومت نئے سال میں کچھ ریلیف بھی دے گی جس سے بند چوہلے جل سکیں گے ۔ مزدور اپنے گھروں کو خوشحال اور بے روزگار اپنا روزگار چلا سکیں گے ۔غریب پر امید تھا کہ عمران خان کی حکومت ضرور کچھ نہ کچھ ریلیف دے گی ۔ابھی حکومت ملک کو چلانے کی منصوبہ بندی ہی کر رہی تھی کہ ملک میں کرونا وائرس کی آمد کے اثار نظر آنے لگے۔ حکومت نے جو منصوبہ بندی کی تھی اس سال ملک کو کچھ اس انداز سے چلائیں گے اس پر بھی کرونا وائرس نے پانی پھیر دیا ۔مگر حکومت نہیں جانتی تھی کہ جو بھی اس نے عوام کے لئے پالیسیز بنائی تھیں کرونا کے آنے سے وہ مفید ثابت نہیں ہوں گی ۔کیونکہ 2019 ء کے آخر میں ہی کررونا وائرس نے اپنی آمد کا اعلان پوری دنیا میں کر دیا تھا ۔مگر دنیا اس سے غافل رہی اور وہ اپنا کام کرگیا ۔پوری دنیا کے لوگ کرونا کو جان لیوا وائرس سمجھ کر اسکے ڈراورخوف سے مرنے لگے۔مگر ابتداء میں کسی بھی ملک نے اس کی ویکسی نیشن بنانے کی کوشش نہ کی ۔جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ کرونا وائرس لاکھوں قیمتی جانیں نگل گیا اور ہم ڈر اور خوف سے اپنے گھروں میں چھپے رہے ۔کرونا وائرس اپنا وار کرتا رہا اور ہم اس سے ڈرتے رہے ۔یہاں تک کے ہم نے اپنے مرنے والوں کو بھی بڑی بے دردی سے قبروں میں اتارا ۔ بیٹوں نے اپنے والد اور والد نے اپنے بیٹوں کے جنازوں کو کندا تک نہ دیا ۔ اور اس سے افسوس کی بات اور کیا ہو سکتی ہے کہ بیٹے اپنے والدین کی میتیں وصول کرنے کے لئے گھروں سے نہیں نکلے ۔وہ کام بھی واسا او ر ایدھی کے کارکنان نے کیا او ر وہ ہی اس کام میں داد وصول کرنے کے حقدار ہیں۔

کرونا وائرس نے اپنوں سے اپنے دور کر دیے ۔اور کرونا وائرس اپنے وار سے وار کرتا ہوا انسانیت کو مسح کر کے کامیاب ہوتا رہا اور ہم اس کو کنٹرول کرنے کی احتیاطی تدابیر بھی نہ کر سکے ۔یہ کام حکومت وقت کا تھا کہ وہ فوراً کرونا کنٹرول کی اگاہی مہم چلاتی مگروہ نہیں جانتی تھی اس کا وار اتنا خطر ناک ہوگا ۔ حکومت کوبھی اندازہ نہیں تھا کہ کرونا اتنا طاقت ور ہوگا کہ اس کو کنٹرول کرنے کے لئے بہت سا وقت لگے کا ۔حکومت نے موقع کے مطابق اپنا کام شروع کیا ۔تو اس وقت کرونا بہت تیزی سے پھیل چکا تھا۔مگر ہماری حکومت نے کروناکو کنڑول کرنے کی جو حکمت عملی اختیار کی اس کو پوری دنیا نے سہرا۔ عمران خان نے سمارٹ لاک ڈاون کے ذریعے کرونا کو کنٹرول کرنے کے لئے پالیسسز بنائی اور اس میں بہت ساری کامیابی بھی ملیں اور کرونا وائرس کو کنڑول کرنے میں مفید ثابت ہوئیں۔ان پالیسسز پر پوری دنیا نے عمران خان کو خراج تحسین پیش کیا۔اور ان کی پالیسسز پر بہت سے ممالک نے بھی عمل کیا۔اور کرونا کو کنٹرول کرنے میں کامیاب ہوئے۔

حکومت وقت نے جب اس پر کنڑول کرنا شروع کیا تو پورے ملک میں اعلان کر دیا گیا کہ فلاں ڈیٹ سے لاک ڈاون ہو جائے جس سے پورا ملک بند کر دیا جائے جب لوگوں نے یہ سنا تو انہوں نے بازاروں کا رخ کیا اور تین تین ماہ کا راشن اس قدر زیادہ خرید لیا کہ بچارا غریب پھر سٹرک پر آگیا ۔ جب غریب بازار پہنچا تو ہر چیز اس کی پہنچ سے دور ہو چکی تھی ۔ریٹس اس قدر بڑھا دیے گئے کہ بہت سارے غریب لوگ تو اس خوف اور مہنگائی سے ہی مر گئے اور کچھ اپنے گھروں میں کھانے کو ترستے رہے ۔مگر امیروں نے اپنے اپنے گھروں کو خوف راشن سے بھرا اور خوب گھروں میں پارٹیاں چلی ۔تب نہ تو کرونا آیا اور نہ ہی کسی کا خوف آیا ہے کہ ہمارے ہمسایہ نے کھانا کھایا بھی ہے کہ نہیں ۔کرونا جاتے جاتے یہ مہنگائی بھی دے گیا کہ مارکیٹیں اس قدر مہنگی ہوگئیں کہ بھلے کا دور نہ رہا ۔ اسٹاک ہولڈرز نے خوب مال بنایا ۔

کرونا وائرس کے خوف سے سٹاک ہولڈرز نے اس قدر اپنا مال حلال کیا کہ اس نے مارکیٹ سے بڑے پیمانے پر روزمرہ کی اشیاء اٹھا لیں اور اس کو سٹاک کر کے مہنگے داموں بیجنا شروع کر دیا۔جس سے غڑیب کا چولہہ پھر سے بند ہو گیا ۔غریبوں کی پھر لائینیں لگی کبھی کسی آٹے والے ٹرک کے پیچھے تو کبھی رعایتی بازار میں پھر بھی غریب خالی ہاتھ ہی لوٹا ۔ جب مارکیٹ سے سٹاک ہی ختم ہو جائے اس کی شاٹیچ پیدا کر کے تو پھر حالات کبھی بھی بہتر نہیں بلکہ بے روزگاری اور مہنگائی کو جنم دیتے ہیں۔مگر ہمارے ملک میں سب سسٹم الٹ ہے اور یہ ہر دور حکومت میں رہا ہے۔ اس پر کوئی بھی منصوبہ بھی نہیں کر سکا۔ ہمارے ملک کی سب سے بڑی خرابی ہی یہی ہے کہ جب کوئی تہوار آتا ہے تو چیزوں کو خوب مہنگا کر کے سیل کیاجاتا ہے حالانکہ وہی اشیاء دو تین دن پہلے عام داموں میں سیل ہوتی ہیں۔ہمارے ملک کا سسٹم اس وقت تک ٹھیک نہیں ہو سکتا جب تک ہمارے ملک کی بیوروکریسی ٹھیک نہیں ہو جاتی۔ جب بھی ملک پر کوئی آفت آتی ہے تو سارا نظام بیوروکریسی کے سپرد کر دیا جاتا ہے ۔جو کہ سرا سرعوام کے ساتھ زیادتی ہے ۔ہمارے ملک کے اندر بیوروکریسی صرف مال بنانے میں کامیاب ہے ملک کو سنوارنے میں بلکل ناکام ہے ۔جب تک یہ نظام ٹھیک نہیں ہوتا ملک کے اندر امن ،بے روزگاری ،مہنگائی پر کبھی کنڑول نہیں کیا جاسکتا ۔ اس کی وجہ ہی یہی ہے کہ یہ لوگ ہی سٹاک ہولڈر ز کو نوازتے ہیں اور مہنگائی پیدا کرنے میں ان کا ساتھ دیتے ہیں تو پھر بھی ہم ان پر امید لگا کر سب کچھ ان کو سونپ دیتے ہیں۔

ہمارے ملک میں جتنی بھی سرکار آئیں انہوں نے ان کے آگے گھٹنے ٹیکے ہیں مگر اس نظام کو درست سمت میں چلانے والا کوئی نہیں آیا جس سے یہ امید کی جاسکے کہ اس سے عام آدمی کو کوئی ریلیف ملے گا ۔آج اگر عمران خان کو عوام نے نوازا ہے تو وہ بھی اس سسٹم کے آگے بے بس ہے ۔ تین سال ہوچکے کچھ ثابت نہیں کرسکی موجودہ حکومت۔ ہر روز غریب ہی خودکشیا ں کر رہا ہے کبھی وہ اپنے بچوں کو نہروں ڈبو رہا ہے تو کبھی مائیں اپنے کلیجوں کو خود زہر دینے پر مجبور ہیں ۔آخر کیوں ۔کون اس نظام کر بدلنے کی ہمت کرے گا یا کہ جو آئے گا وہ کرسی پر بیٹھتے ہی اپنی کہیں ہوئی ہر بات کو بھول جائے گااور غریبوں کو ریلیف دینے کی بجائے ان کو سڑکوں پر مرتا ہوا چھوڑ دے گا۔ اگر حالات اس قدر جنم لیتے رہے تو ہم اتنے پچھتائیں گے کہ ہم کو سوچیں کا موقع ہی نہیں ملے گا اور ہم اپنا سب کچھ تباہ وبرباد کر بیٹھیں گے ۔اور ہم کبھی بھی ایک اچھی قوم نہیں بن پائیں گے۔ملکی حالات سے ہر بندی واقف ہے کہ انصاف ملتا نہیں صدیاں کیا زندگیاں گزر جاتیں ہیں۔کس کس پر اعتبار کریں ہر آنے والا حکمران ہی عوا م کے ساتھ سوتیلی ماں والا سلوک کر رہا ہے ۔

یہ سب پریشانیاں ،مجبوریاں،مہنگائی اور بے روزگاری کروناوائرس ہمارے نصیب میں لکھ گیا اس نے ہمارے کاروبار،تعلیمی نظام تو تباہ کیے ہی ہماری بہت ساری قیمتی جانوں کو بھی نگل گیا ۔ابھی اس کا خطرہ ٹلہ نہیں ۔ اس سے بچنے کے لئے احتیاط بہت ضروری ہے ۔جب گھر سے باہر جائیں تو ماسک کا استعمال کریں اور زیادہ تر وقت اپنے گھروں میں ہی گزاریں۔کرونا سے بچنے کے لئے حکومتی تدابیر پر ضرور عمل کریں ۔آپ بھی بچیں اور دوسروں کو بھی بچائیں۔اے اﷲ سال 2021کو ہمارے لئے سلامی اور امن کا گہوارہ بنا آمین۔

 

Muhammad Riaz Prince
About the Author: Muhammad Riaz Prince Read More Articles by Muhammad Riaz Prince: 107 Articles with 105412 views God Bless You. Stay blessed. .. View More